پیپلزپارٹی نے فوجی عدالتوں کی توسیع میں ایک سال کی تجویزپیش کردی

تجویزہےکہ ملزم کو24گھنٹےمیں ریمانڈپرپیش کیاجائے،فوجی عدالتوں میں60دنوں میں فیصلہ ہو،جبکہ ملزم کووکیل اورکونسل کاحق دیاجائے،دفاع کاحق دیےبغیرفیصلہ قبول نہیں،دہشتگردی کیخلاف جٹ بلیک کی اصطلاح تھی لیکن جٹ بلیک میں ڈاکٹرعاصم آگیا،فوج ہویاحکومت مذاکرات کےکیلئےدروازےکھلےہیں،پنجاب اورسندھ میں رینجرزاختیارات میں فرق ہے۔ شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 6 مارچ 2017 17:08

پیپلزپارٹی نے فوجی عدالتوں کی توسیع میں ایک سال کی تجویزپیش کردی
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔06مارچ2017ء) :پیپلزپارٹی نے فوجی عدالتوں کی توسیع میں ایک سال کی تجویزپیش کردی۔شریک چیئرمین پیپلزپارٹی اور سابق صدرآصف زرداری نے کہاہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے حکومت کو9نکاتی تجاویزپیش کی جائینگی،فوج ہویاحکومت ہمارے دروازے مذاکرات کے کیلئے کھلے ہیں۔آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری 9نکاتی تجاویزکے مطابق فوجی عدالتوں میں 60 دنوں میں فیصلہ ہو، ملزم کووکیل اور کونسل کاحق دیاجائے۔

ہماری تجویزہے کہ ملزم کی گرفتارکے بعد 24گھنٹے میں ریمانڈپرپیش کیاجائیگا۔ مزیدتجاویز کے تحت فوجی عدالتوں میں سیشن اور ایڈیشنل ججز بھی بیٹھیں۔ چیف جسٹس فوجی عدالتوں کے ججز نامزد کریں۔ ملزم کو ہائی کورٹ میں اپیل کا حق ہوگا۔

(جاری ہے)

فوجی عدالت کے قیام کی تاریخ سے عدالت کی مدت ایک سال ہوگی۔ فوجی عدالت کی سربراہی فوجی افسر کےساتھ سیشن یا ایڈیشنل جج بھی کریں۔

آصف زردرای نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں ملزم کودفاع کاحق دیے بغیرفیصلہ قبول نہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کی جنگ میں ہم اپنی فوج کے ساتھ ہیں جبکہ نان اسٹیٹ ایکٹرکے ساتھ لڑنے کیلئے بھی تیارہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی دہشتگردوں کیخلاف لڑتی رہے گی۔ اگرسیاسی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ ہماری تجاویزدرست نہیں توبات کرسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پرسنجیدہ نہیں ہے۔ حکومت نے ہمیں پچھلی باربھی یہ کہہ کریقین دلایا تھاکہ قانون سیاسی جماعتوں کیخلاف استعمال نہیں ہوگا۔ دہشتگردی کیخلاف جٹ بلیک کی اصطلاح تھی لیکن جٹ بلیک میں ڈاکٹرعاصم آگیا۔ایک سال کاعرصہ اس لیے ہے کہ ہم حکومت کودیکھیں گے کہ وہ اس عرصہ میں کیاکرتی ہے۔