ڈیرہ غازی خان کی136ہائی سکولوں میں سے 65سکولوں میں سائنس کی تجربہ گاہیں موجود ہی نہیں ،شبلی شب خیز

پنجاب کے واحد ٹرائیبل ایریا میں سے صرف 2گرلز ہائی سکول اور ان میں تجربہ گاہیں بلکل نہ ہیں

جمعہ 17 مارچ 2017 21:15

ڈیر ہ غازیخان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مارچ2017ء)ڈیرہ غازی خان کی136ہائی سکولوں میں سے 65سکولوں میں سائنس کی تجربہ گاہیں موجود ہی نہیں پنجاب کے واحد ٹرائیبل ایریا میں سے صرف 2گرلز ہائی سکول اور ان میں تجربہ گاہیں بلکل نہ ہیں اور 13بوئز سکولوں میں سے صرف 3میں سائنسی تجربہ گاہیں ہیںان خیالات کا اظہار ریجنل کمپیئن آرگنائزرالف اعلان شبلی شب خیزنے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوںنے کہا کہ آج کے پاکستان میں پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے والدین کے بچوں کو ریاضی اور سائنس کی مناسب تعلیم فراہم نہیں کی جارہی۔

رپورٹ الف اعلان اکیسیویں صدی کیلئے پاکستان کی تیاری پاکستانی اسکولوں) اور خصوصاً سرکاری اسکولوں(میں ریاضی اور سائنس سیکھنے کے نتائج بہت خراب ہیں جس سے پاکستان کی معاشی ترقی کی راہ میں حائل دیرینہ مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

پنجاب میں ، پنجاب ایگزامینیشن کمیشن ) پی ای سی( کے 2016کے نتائج کے مطابق،پانچویں جماعت کے طالب علموںکا ریاضی کا اوسط سکور صرف 53 فیصد تھا۔

پنجاب میں ، پنجاب ایگزامینیشن کمیشن ) پی ای سی( کے 2016کے نتائج کے مطابق، پانچویں جماعت کے طالب علموںکاسائنس کا اوسط سکور صرف 48 فیصد ہے پنجاب میں ، این ای اے ایس سروے 2014 کے مطابق،چوتھی جماعت کے طالب علموں کاسائنس کا اوسط سکور 48.7 فیصد ہے پنجاب میں، این ای اے ایس سروے 2014 کے مطابق ،آٹھویں جماعت کے طالب علموں کاریاضی کا اوسط سکور 53 فیصد ہے پاکستان الائنس فار میتھس اینڈ سائنس کی تشکیل کا مقصد حکومت کے ساتھ مل کر ہمارے اسکولوں، خصوصاً سرکاری اسکولوں میں جہاں غریب ترین خاندانوں سے تعلق رکھنے والے بچیتعلیم حاصل کرتے ہیں، میں ریاضی اور سائنس کی تعلیم کے معیار میں بہتری کی راہ میں حائل مشکلات سے نمٹنا تھا۔

اس وقتپاکستان الائنس فار میتھس اینڈ سائنس کے اراکین کی تعداد 48 ہے جن میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔اکیسیویں صدی کے لئے پاکستان کی تیاری تین حصوں پر مشتمل ایک ایسی دستاویز ہے جسے ریسرچرز اور پاکستان الائنس فار میتھس اینڈ سائنس کیتعلیم کے لئے سرگرم کارکنوں نے ترتیب دیا ہے۔ پاکستان الائنس فار میتھس اور سائنس کی سرپرستی بہت سی سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں کررہی ہیں۔

اس دستاویز کا مقصد پاکستان کے کمرہِ جماعت ، خصوصاً سرکاری اسکولوں ) جن میں پبلک فنڈنگ سے چلنے والے اسکول بھی شامل ہیں (جہاں پر ملک کے پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں، میں ریاضی اور سائنس کی اہمیت اٴْجاگر کرنا ہے۔ اس دستاویز کے پہلے حصے کا عنوان ' قوموں کی ترقی میں ریاضی اور سائنس کاکردار ' تھا جس کی رونمائی 27 جنوری 2017 کو وزیرِ اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کی تھی۔

دستاویز کے پہلے حصے میں ہم نے یہ بتایا تھا کہ ریاضی اور سائنس کس طرح کسی قوم کی ترقی اور خوشحالی کے بنیادی اشارئیوں کے طور پر کام کرتے ہیں۔ دوسرے حصے کا عنوان ' اسکولوں میں ریاضی اور سائنس کی صورتحال' تھا جس کی رونمائی 13 فروری 2017 کو ایک ڈیجیٹل تقریب کے ذریعے کی گئی تھی۔ دستاویز کے دوسرے حصے میں ہم نے ریاضی اور سائنس کی تعلیم کی مجموعی صورتحال، اس میں بہتری لانے کیلئے کی جانے والی کوششوں اوران کے نتائج کا خلاصہ بیان کیا تھا۔

ہم نے اس بات کا جائزہ لینے کیلئے ایک فریم ورک بھی پیش کیا کہ ریاضی اور سائنس کی صورتحال اتنی خراب کیوں ہے اورحالات کس طرح اس نہج پر پہنچے ہیں۔تیسری حصے کا عنوان " ریاضی اورسائنس کی تعلیم میں بہتری کیلئے روڈ میپ" ہے۔ اس حصے میں ہم ایسی تجاویز اور سفارشات پیش کریں گے جن کے ذریعے پبلک پالیسی اور پرائیویٹ سرمایہ کاری میں اصلاحات لا کر پاکستان میں تعلیم کی صورتحال بہتر بنائی جاسکتی ہے تاکہ پاکستان کا مستقبل زیادہ روشن، زیادہ خوشحال اورزیادہ محفوظ ہو۔

ریاضی اورسائنس کی تعلیم میں بہتری کیلئے روڈ میپ ان تجاویز اور سفارشات کا خلاصہ ہے جن کے ذریعے ہم پاکستانی بچوں کو ملنے والی ریاضی اور سائنس کی تعلیم کا معیاربہتر کرسکتے ہیں۔ اس روڈ میپ کی بنیاد اکیسیویں صدی کیلئے پاکستان کی تیاری کے دوسرے حصے میں بیان کی گئی ریاضی اور سائنس کی تعلیم میں بہتری کی راہ میں حائل مشکلات کے تجزئیے کا فریم ورک ہے۔

یہ فریم ورک ریاضی اور سائنس کی تعلیم میں بڑے پیمانے پر پائے جانے والے مسائل سے لے کر انفرادی سطح پر بچوں کو کمرہِ جماعت میں پیش آنے والی مشکلات اور ریاضی اور سائنس کے نصاب کو سمجھنے میں درپیش مسائلکا تجزئیہ کرتا ہے۔ اس دستاویز میں پیش کی جانے والی تجاویز خاص طور پر ریاضی اور سائنس کی تعلیم اور عمومی طور پر تعلیمی شعبے میں بہتری کیلئے ہونیوالی کوششوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بنائی گئی ہیں۔

ڈاکٹر صبیح انور کی زیرِ سرپرستی چلنے والی تنظیم خوارزمی سائنس سوسائٹی 10 مارچ 2017 کو پنجاب میں روڈ میپ پیش کررہی ہے۔ ریاضی اور سائنس کے شعبے سے تعلق رکھنے والے بہترین دماغ سرکاری اسکولوں میں ریاضی اور سائنس کی تعلیم میں فوری بہتری ، شارٹ۔ٹرم بہتری اور میڈم۔ ٹرم بہتری لانے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو جامع سفارشات پیش کرنے کیلئے جمع ہورہے ہیں۔

پنجاب نے اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔ پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ بورڈ نے سائنس پالیسی کی تشکیل کیلئے صوبے کے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کردیا ہے۔ہر سطح پر سائنس کی مقبولیت میں اضافے کیلئے پروگرام ترتیب دینے اور فریم ورک بنانے کیلئے ایک ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان الائنس فار میتھس اینڈ سائنس کی ممبر تنظیموں کی جانب سے شروع کئے جانے والے پروگراموں کو بھی صوبے میں بھرپور پذیرائی ملی ہے۔مثال کے طور پر لیہ میں چیف ایگزیکٹیو آف ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے تعاون سیڈی سی او نے لڑکیوں اور لڑکوں کیسرکاری اسکولوں میںآٹھ سائنس میلے منعقد کرائے۔