خوبصورت اور کامیاب شاعری صرف خوابوں ، خیالوں اور ذاتی احساس کا نام نہیں ہوتا ، اچھی شاعری اپنے معاشرے اور اپنی زبان سے جڑت کا نام ہے

پشتو زبان کے نامور شاعر شفیق عالم معذوریار کااکادمی ادبیات کے زیر اہتمام منعقد ہ " ایک ملاقاتِ‘‘ میں اظہار خیال

پیر 20 مارچ 2017 23:38

کوئٹہ۔20مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2017ء)خوبصورت اور کامیاب شاعری صرف خوابوں ، خیالوں اور ذاتی احساس کا نام نہیں ہوتا ، اچھی شاعری اپنے معاشرے اور اپنی زبان سے جڑت کا نام ہے۔ اچھی تخلیق کے لئے مقصد یت اور واضح پس منظر ضروری ہے۔ جو شاعر اور شاعری کو زندہ رکھنے کا باعث بنتا ہے اور معاشرے میں تبدیلی کا ذریعہ پیدا کرتا ہے۔

پشتوزبان کی شاعری میں ایک مثبت حوالہ اور خوبصورت پس منظر دکھائی دیتا ہے۔ میں اپنی شاعری کو اس زمرے میں رکھتا ہوں"۔ ان خیالات کا اظہار پشتو زبان کے نامور شاعر شفیق عالم معذوریار نے اکادمی ادبیات کے زیر اہتمام منعقد ہ "ایک ملاقات"میں کیا۔ شفیق عالم معذور یار نے کہاکہ بصارت سے محرومی کبھی میرے خیالات کی ترسیل اور شاعری کے مطالبے میں رکاوٹ نہیں بنی۔

(جاری ہے)

میں نے اپنے اندر کی روشن آنکھ سے دنیا کو دیکھااور محسوس کیا ہے میری شاعری پڑھی اور سنی جاتی ہے میں توقع رکھتا ہوں کہ یہ سلسلہ مجھے اور میری شاعری کو زندہ رکھے گا۔ ملاقات کے دوران نامورادیب ، مترجم اور کالم نویس فاروق سرور ، احمد جان ، امیر حمزہ بلوچ ، امداد علی ، فراز عالم، پناہ بلوچ اور عارف ضیاء نے شفیق عالم معذوریار سے ان کی شاعری اور مطالعے کے حوالے سے سوالات کئے۔

اس موقع پر شفیق عالم نے اپنی خوبصورت شاعر ی پیش کی اور اپنی نظموں کے نثری تراجم پیش کئے۔شفیق عالم نے کہا کہ بلوچستان میں پشتو ادب کی صورت حال تا بناک ہے۔ خصوصاًشعری حوالہ سے خاصا کا م ہو رہا ہے۔ ادبی اداروں کی کارکردگی کے بارے میں انہوں نے سوالات کے جواب دیئے۔ انہوں نے اکادمی ادبیات سے ان ادیبوں اور شاعری کے حوالے سے بھی پروگرام کرانے کی خواہش کا اظہار کیا جو کسی جسمانی معذوری کے باوجود بھی شعر و سخن کی دنیا میں اپنا نام اور مقام پیدا کیا۔