حکومت گیس کی قلت پر قابو پانے کیلئے آئندہ سالوں میں مزید ایل این جی گیس ٹرمینل قائم کرے گی،موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی توانائی بحران پر قابو پانے کو اولین ترجیحی دی ، جلد ہی ملک سے توانائی بحران کا خاتمہ کر دیا جائے

وزیراعظم کے مشیر برائے توانائی زاہد مظفر ، رائونڈ ٹیبل انرجی کانفرنس سے خطاب

منگل 21 مارچ 2017 20:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 مارچ2017ء) وزیراعظم کے مشیر برائے توانائی زاہد مظفر نے کہا کہ ملک میں گیس کی طلب 8بلین کیوبک فٹ ہے جبکہ رسد صرف 4بلین کیوبک فٹ ہے لہذا حکومت گیس کی قلت پر قابو پانے کیلئے آئندہ دو سال کے اندر ملک میں دو سے تین مزید ایل این جی گیس ٹرمینل قائم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی توانائی بحران پر قابو پانے کو اولین ترجیحی دی اور اس مقصد کیلئے کئی منصوبوں پر کام شروع کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جلد ہی ملک سے توانائی بحران کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔ وہ منگل کو اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی طرف سے منعقدہ رائونڈ ٹیبل انرجی کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب رہے تھے ۔ کانفرنس کا اہتمام چیمبر کی توانائی کمیٹی کے سرپرست اعلیٰ اور چیمبر کے سابق صدر زاہد مقبول نے کیا جبکہ چیمبر کی توانائی کمیٹی کے چیئرمین شعیب فاروقی اور دیگر نے ان کی معاونت کی۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں کئی ممالک کے سفراء سمیت تیل و گیس شعبے کی ملٹی نیشنل کمپنیوںاور دیگر ماہرین نے شرکت کی۔ زاہد مظفر نے کہا کہ آزاد کشمیر اور کے پی سمیت پاکستان کے دیگر علاقوں میں پن بجلی کی عمدہ صلاحیت موجود ہے لہذا نجی شعبہ چھوٹے و درمیانے درجے کے ہائیڈرو پاور پلانٹس لگانے پر توجہ دے جبکہ حکومت ان کی حوصلہ افزائی کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی شعبے میں بھی نجی شعبے کیلئے سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع موجود ہیں کیونکہ وہ فالتو بجلی نیشنل گریڈ کو فروخت کر کے عمدہ منافع کما سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روشن پاکستان پروگرام کے تحت سالانہ 20ہزار گھروں کو شمسی توانائی فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے اور اس کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔انہوں نے چیمبر کی طرف سے توانائی کانفرس کے انعقاد کو سراہا اور کہا کہ ایسی کانفرسوں میں ملک سے توانائی بحران کو ختم کرنے کیلئے کئی نئے آئیڈیاز سامنے آتے ہیں۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے کہا کہ توانائی بحران پر قابو پانے کا سب سے بہتر طریقہ توانائی سیکٹر میں نجی شعبے کے کردار کو بڑھانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں موجود قدری ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کیلئے حکومت نجی شعبے کو علاقائی بنیادوں پر پاور پلانٹس لگانے کی اجازت دے جس سے سستی بجلی پیدا ہو گی اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ انہوں نے امید ظاہر کہ کہ حکومت کانفرنس کی پیش کردہ سفارشات پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور ان کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرے گی۔

آزاد پاور پروڈیوسر ایڈوائزی کونسل کے چیئرمین عبداللہ یوسف نے کہا کہ پاکستان پانی سے 60ہزار میگاواٹ اور ہوا سے 50ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن ابھی تک ان ذرائع سے بہتر فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کی وجہ سے معیشت کو سالانہ تقریبا 10ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت تیل و گیس پر انحصار کم کرے اور پانی و ہوا سمیت دیگررینیو ایبل ذرائع سے بجلی پید اکرنے کی کوشش کرے جو ملک کو سستی پڑے گی۔

آئیل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سعید خان جدون نے ملک میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے اپنے ادارے کی کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش میں کامیابی کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی تک ملک میں صرف 40فیصد علاقے میں تیل و گیس کے ذخائر کو دریافت کیا گیا ہے جبکہ 60فیصد علا قہ ابھی تک غیر دریافت شدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں شیل گیس اور شیل تیل کے بھی بے شمار ذخائر پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت کیلئے مزید جوائنٹ وینچرز کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس مقصد کیلئے پرکشش پالیسیاں بنائی ہوئی ہیں لہذا سرمایہ کار ان سے استفادہ حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ چیمبر کے سابق صدر محسن خالد نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کا گیس شعبہ سرمایہ کاری کے لئے سب سے زیادہ پرکشش ہے کیونکہ اس میں سرمایہ کاری پر عمدہ منافع ملتا ہے تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نجی شعبے کو گیس شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے مساویانہ مواقع فراہم کرے۔ پاکستان کونسل آف رینیوایبل انرجی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر افضل نے بھی کانفرنس میں اپنی پریزینٹیشن دی۔

متعلقہ عنوان :