زلزلوں کے حوالے سے فالٹ زون پر واقعہ 13حساس شہروں اور چار قبائلی ایجنسیوں میں کوڈ کے مطابق تعمیراتی کام نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار

ہفتہ 25 مارچ 2017 19:14

زلزلوں کے حوالے سے فالٹ زون پر واقعہ 13حساس شہروں اور چار قبائلی ایجنسیوں ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مارچ2017ء) زلزلوں کے حوالے سے فالٹ زون پر واقعہ 13حساس شہروں اور چار قبائلی ایجنسیوں میں کوڈ کے مطابق تعمیراتی کام نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ اور موقف اختیار کیا گیا ہے کہ زلزلے کی صورت میں ان 13حسا س ترین شہروں میں آبادی بری طور پر متاثر ہو گی ۔

(جاری ہے)

2005 میں آنیوالے خوفناک زلزلے کے بعدوفاقی حکومت نے فالٹ زون کی وجہ سے چاروں صوبوں میں ہونیوالی تعمیراتی کام کیلئے نئے رولز متعارف کروانے پر زور دیا اور پاکستان بھر کو پانچ مختلف زونز میں شامل کردیا جنہیں زلزلے سے متاثر ہونے کا خدشہ ہی-زلزلہ زدہ علاقوں میں تعمیراتی کام کیلئے الگ الگ پیمانے مقرر کئے گئے کیونکہ ان علاقوں میںزلزلوں کی پیمائش کی گئی تھی-ایبٹ آباد ، باجوڑ ،بنوں ، بٹگرام ، چترال ، داسو ، ڈیرہ اسماعیل خان ، دیر ، ہنگو ، کوہاٹ ، کرم ، لکی مروت ، مانسہرہ ، مردان ، مہمند ، شمالی وزیرستان ، اورکزئی سمیت پشاور شہر بھی زلزلہ سے متاثرہ علاقو ں کی فہرست میں شامل ہیں- لیکن آج بھی شہر میں تعمیراتی کام کی نگرانی کوئی نہیں کررہا-بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی صرف نقشوں کی چیکنگ کو اپنی ذمہ دار ی قرار دیتی ہیں-شہروں میں گھروں کی چیکنگ کو کنٹرول کرنے والی اتھارٹی مالکان کو گھر کی مضبوطی کیلئے ذمہ دار قرار دیتی ہیں- قدرتی آفات میں کام کرنے والے ادارے کے مطابق ہر شہر کی زلزلے سے متاثرہ ہونے کے حوالے سے الگ قوانین ضروری ہیں -پشاور سمیت صوبہ بھر میں گھروں کی تعمیرات تو جاری ہے لیکن انکی میٹریل چیکنگ کیلئے کوئی انتظام نہیں- یہی وجہ ہے کہ اب تک زلزلے میں سب سے زیادہ نقصان عام گھروں میں رہائش پذیر لوگوں کا ہوا ہی