سینیٹر مشاہد حسین سید کی پبلک اکائونٹس کی سی ڈی اے سے متعلق قائم ذیلی کمیٹی کے اجلاس کی پہلی بارصدارت،اجلاس کو مثالی بنا دیا، بیوروکریسی کو ٹف ٹائم،پی اے سی سیکرٹریٹ حکام کی سخت سرزنش، جامع میکنزم تیار کرنے کی ہدایت

آڈٹ اعتراضات پر ایف آئی اے حکام کی کی مہلت دینے کی استدعا بھی مسترد

پیر 27 مارچ 2017 21:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 مارچ2017ء) سینیٹر مشاہد حسین سید نے بطور چیئرمین بہترین اور چست کارکردگی سے پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سی ڈی اے سے متعلق قائم ذیلی کمیٹی کے اجلاس کو یادگار بنا دیا ،وفاقی ترقیاتی ادارے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران بیوروکریسی کو ٹف ٹائم دیا جبکہ کمیٹی منٹس جاری کرنے میں تاخیر پر پی اے سی سیکرٹریٹ حکام کی سرزنش بھی کی ، اجلاس کے شرکاء کو دو مرتبہ ریفریشمنٹ اور چائے سے تواضع کی ۔

تفصیلات کے مطابق پبلک اکائونٹس کمیٹی نے سینیٹ کی نمائندگی کے بعد چیئرمین کمیٹی سید خورشیدشاہ نے سینیٹر مشاہد حسین سید کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سی ڈی اے سے متعلق ذیلی کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا تھا ۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے پیر کو ذیلی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی اور اپنی چست اور بہترین کارکردگی سے یادگار بنا دیا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشاہد حسین سید اجلاس میں تیزی سے کاروائی نمٹاتے رہے جبکہ حکام کو کسی بھی آڈٹ اعتراض کی رپورٹ پیش کرنے کیلئے ایک ماہ سے زیادہ کا وقت نہیں دیا ۔

اس دوران انہوں نے کوآرڈینیشن نہ ہونے پر بیوروکریسی کی بھی سرزنش کی اور کہا کہ بیوروکریسی کے دائیں ہاتھ کو نہیں پتہ ہوتا کہ بایاں ہاتھ کیا کر رہا ہے ۔ اجلاس میں آنے سے قبل تمام محکمے آپس میں کوآرڈینیشن کر لیا کریں ، محکمانہ آڈٹ کمیٹی کے اجلاس میں نیب اور ایف آئی اے کے نمائندے بھی شرکت کیا کریں ۔چیئرمین کمیٹی مشاہد حسین سید نے میٹنگ منٹس جاری کرنے میں دو ماہ کی تاخیر پر پی اے سی سیکرٹریٹ کے حکام کی بھی سرزنش کی اور ہدایت کی کہ ایک جامع میکنزم بنایا جائے تاکہ میٹنگ منٹس میں تاخیر نہ ہو ۔

اجلاس کے دوران انہوں نے سٹاف کو ہدایت کی کہ شرکاء کو دوسری مرتبہ ریفریشمنٹ اور چائے دی جائے ۔انہوں نے ایک آڈٹ اعتراضات پر ایف آئی اے حکام کی ایک روز کی مہلت دینے کی استدعا بھی مسترد کی اور فوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ (ار+ن م)

متعلقہ عنوان :