اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مئی2017ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر
اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اگر میں 2019ء تک وزیرخزانہ رہا تو
پاکستان کو
آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا معیشت کو سیاست سے الگ ہونا چاہیے 10سال بعد
پاکستان نے جی ڈی پی کی شرح 5فیصد سے زاید حاصل کی ہے جو کہ خوش آیند ہے
پاکستان کی اکانومی 300ارب
ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے آئندہ مالی سال کے دوران جی ڈی پی کا ٹارگٹ 6فیصد تک لے جاتیں گے ورلڈ
بنک کے اندازے کے مطابق
پاکستان کی جی ڈی پی 20فیصد انڈرسٹیٹڈ ہے اس حوالے سے ایک روپوٹ تیار کروارہے ہیں تاکہ حقایق کا پتہ لگ سکے کہ
پاکستان کا کون سا سیکٹر اکانومی میں حصہ نہیں ڈال رہا زراعت کے شعبہ میں بتدریج ترقی ہو ہی ہے افراط زر کو 8.59فیصد سے کم کرکے 4.09فیصد کی سطح پر لے آئے ہیں برآمدات میں اضافہ نہ ہونا تشویشناک ہے رواں مالی سال کے آخر تک برآمدات 21ارب ڈالر
ریکارڈ کی جائے گی ایکسپورٹ کو جی ڈی پی کا 10فیصد تک ہونا چاہئے 126دن کے دھرنے کی وجہ سے معیشت کو100 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑادہشتگردی کے خاتمے پر ہرسال90سی100ارب روپے کے اخراجات آرہے ہیں، جو اپنے و سائل سے لگا رہے ہیں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں25ہزار جوان
شہید ہوچکے ہیںغیر ملکی کمپنیاں
پاکستان میں فیکٹریاں لگانے پر غور کر رہی ہے،اسکی وجہ یہ ہے کہ
پاکستان میں لیبر سستی ہے، موجودہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے قرضہ جی ڈی پی کا 59فیصد پرآ گئے ہیں جو کہ گذشہ دور حکومت میں 61فیصد کی سطح پر چلے گئے تھے زرمبادلہ کے ذخایر میںکمی گذشتہ دور حکومت اور مشرف کے دور میں کیے گئے قرضوں کی واپسی کی وجہ سے ہوئے ہیں ان خیالات کا اطہار انہوں نے جمعرات کو 2016-17کے اکنامک سروے کی روپوٹ جاری کرتے ہوئے کہا وفاقی وزیر نے کہا کہ 10سال بعد
پاکستان نے 5فیصد سے زایدکی گروتھحاصل کی ہے،2013ء میں3فیصد کی سطح میں تھے،ابھی گروتھ کا نمبر5.3فیصد ہوتی ہے
،پاکستان کی جی ڈی پی انڈرسٹیڈ ہے کیونکہ سمال میڈیم انڈسٹری کی گروتھ ہوتی ہے ورلڈ بینک کو اس حوالے سے ایک سٹڈی کرنے کو کہا ہے جو ایک سال میں رپورٹ مرتب کریں گی،ورلڈ
بنک کے اندازے کے مطابق
پاکستان کی جی ڈی پی 20فیصد انڈرسٹیٹڈ ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران انڈسٹری کا حصہ 20.88فیصد،زراعت19.5فیصد اور سروسز59.9فیصد
ریکارڈ کی گئی ہے،انڈسٹری نے رواں مالی سال کے 10ماہ کے دوران 5.02فیصد،زراعت نے 3.46فیصد اور سروسز سیکٹر نے 5.98فیصد گروتھ کی ہے
۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013ء سے زرعی سیکٹر کو 0.3فیصد سی3.4فیصد تک لائے ہیں
،پاکستان کی اکانومی 300ارب
ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے،آئندہ سال جی ڈی پی کا ہدف 6تک لے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹریل گروتھ میں لارج سکیل مینوفیکچرنگ 5.06فیصد رہی،مارچ2016ء کے مقابلے میں مارچ2017ء میں گروتھ 7.41فیصد سے بڑھ کر10.6فیصد
ریکارڈ کی گئی۔بجلی کی پیداوار اور گیس جنریشن 2012-13ء میں منفی تھی،جو 26.38فیصد شرح پر تھی،اس کو کم کرکے 3.4فیصد تک لائے ہیں۔کنسٹرکشن میں گروتھ9.05فیصد
ریکارڈ کی گئی۔2014-15ء میں زرعی پیداوار 2.13فیصد سے بڑھا کر 3.46فیصد کی سطح تک لائے ہیں۔
زرعی گروتھ میں زیادہ اضافہ اس لئے نہیں ہوسکا کیونکہ گزشتہ مالی سال کے دوران وزیراعظم نے کسان پیکج کا اعلان کیا تھا،جس نے کسانوں کو کھاد،ٹیوب ویل،ٹریکٹر پر سبسڈی دی گئی تھی۔ہماری زراعت میں اہم فیصلے چاول،گنا ،گندم اور چینی ہیں،اہم فصلوں میں رواں مالی سال کے دوران گروتھ 12.04فیصد رہی گندم کی پیدوار 25.03ملین ٹن
ریکارڈ کی گئی حکومت زرعی شعبے کو توجہ دے رہی ہے چاول کی فصل میں 6.85فیصد گروتھ ریکارد کی گئی ہے انہوںنے کہاکہ چنے کی پیدوار 6.13فیصد اور کاٹن کی بیلز10.97ملین ٹن
ریکارڈ کی گئی انہوںنے کہا کہ کاٹن کی درآمد کو روکنے کے حوالے سے اقدامات کرنا ناگزیر ہے انہوںنے کہاکہ چینی کی پیداوار 71.73ملین ٹن رہی اور آئندہ مالی سال کے دوران 700آرب روپے کے زرعی قرضے تقسیم کریں گے انہوںنے کہاکہ تھوک کی مارکیٹ میں 6.82فیصد ،مالیاتی سیکٹر میں 10.77فیصد گروتھ
ریکارڈ کی گئی ہے جو اطمینا ن کی بات ہے ۔
انہوں نے کہا کہ افراط زر کو 8.59فیصد سے کم کرکے 4.09فیصد کی سطح پر لے آئے ہیں جو ہمارے 6فیصد کے ٹارگٹ سے ابھی نیچے ہے
۔اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافہ نہ ہونا تشویشناک ہے،گزشتہ سال 10ماہ میں برآمدات 20.54بلین ڈالر
ریکارڈ کی گئی،جو اس سال کے ابتدائی 10ماہ کے دوران 17.54بلین
ڈالر کی سطح پر ہیں،ہمارا اندازہ ہے کہ رواں مالی سال کے آخر تک برآمدات 21ارب ڈالر
ریکارڈ کی جائے گی۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے زیرو ریٹڈ پالیسی جاری رکھی جائے گی،مانیٹری پالیسی5.75فیصد کی سطح پر ہے،درآمدات کا ہدف 45.48ارب
ڈالر کا ہے،اس سال مشینری کی درآمدات میں 40فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 10سال میں سواسات ارب
ڈالر کی سطح پر پہنچ چکا ہے جس کی اہم وجہ عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واقع ہوا ہے۔
درآمدات جی ڈی پی کی 2.4فیصد
ریکارڈ کی گئی ہے،ترسیلات زر 15.6ارب
ڈالر سے بڑھ کر 19.5ارب
ڈالر تک لے گئے ہیں۔غیر ملکی سرمایہ کاری 60ملین
ڈالر کی سطح پر تھی جو اس سال 1.73ارب
ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ 22مئی تک104.87پیسے
ریکارڈ کیا گیا،ایکسچینج ریٹ میں اضافہ ایک سیاسی جماعت کی جانب سے 126دن کے دھرنے کی وجہ سے معیشت کو100 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ فی کس آمدنی 1333ڈالر سے بڑھ کر1627ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام42ارب
ڈالر سے بڑھا کر115ارب
ڈالر تک لے گئے ہیں،بے روزگاری 6.2فیصد سے کم ہوکر5.09فیصد کی سطح پر آگئی ہے
۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ابتدائی 10ماہ کے دوران محصولات جی ڈی پی کا 16.3فیصد
ریکارڈ کیا گیا،اس سال ٹوٹل ریونیو5175ارب روپے کی سطح پر چلا جائے گا۔اخراجات جی ڈی پی کا 20.5فیصد
ریکارڈ کیا گیا،مالیاتی خسارہ4.2فیصد کی سطح پر لے آئے ہیں،جو 2013ء میں8.2فیصد کی سطح پر تھا۔
ایف بی آر کا ریونیو1946ارب روپے سے بڑھا کر 3521ارب تک لے آئے ہیں،اس کو آئندہ سال کے دوران4000 ارب سے تجاوز کرائیں گے۔قرضہ 2008ء میں جی ڈی پی کا 53فیصد تھا جو پیپلزپارٹی کے دور میں بڑھ کر 60.2فیصد کی سطح پر چلا گیا،موجودہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے اسے دوبارہ59فیصد کی سطح پر لے آئے ہیں
۔اسحاق ڈار نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے پر ہرسال90سی100ارب روپے کے اخراجات آرہے ہیں، جو اپنے و سائل سے لگا رہے ہیں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں25ہزار جوان
شہید ہوچکے ہیں،مگر فورسز کی قربانیوں کے نتیجے میں ملک میں امن آگیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ غیر ملکی کمپنیاں
پاکستان میں فیکٹریاں لگانے پر غور کر رہی ہے،اسکی وجہ یہ ہے کہ
پاکستان میں لیبر سستی ہے،ایکسپورٹ کو جی ڈی پی کا 10فیصد تک ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اگر میں 2019ء تک وزیرخزانہ رہا تو
پاکستان کو
آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ گردشی قرضے اگر320ارب روپے تک ہوں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے،بڑھتے ہوئے گردشی قرضوں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے وزیرپانی وبجلی سے بات کروں گا۔(ولی/شہزاد پراچہ)