سندھ کا مالی سال 18-2017 کیلئے 10 کھرب 40 ارب روہے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا گیا - بل ادا کرنے کے باوجود بجلی نہیں مل رہی، بجلی کی مد میں وفاق کو 57ارب روپے ادا کرچکے ہیں-سندھ 70 فیصد توانائی پیدا کرتا ہے اور آئین کے تحت جو صوبہ گیس پیدا کرتا ہے پہلا حق اس کا ہے۔ سندھ کے ساتھ زیادتی پر شدید احتجاج کرتے ہیں ۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا بجٹ اجلاس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 5 جون 2017 18:25

سندھ کا مالی سال 18-2017 کیلئے 10 کھرب 40 ارب روہے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا ..
کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 جون ۔2017ء) سندھ حکومت کا مالی سال 18-2017 کیلئے 10 کھرب 40 ارب روہے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے۔سپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہوا جس میں مالی سال 18-2017 کا بجٹ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے پیش کیا۔وزیراعلیٰ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ سندھ میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے عذاب آیا ہوا ہے، سندھ 70 فیصد توانائی پیدا کرتا ہے اور آئین کے تحت جو صوبہ گیس پیدا کرتا ہے پہلا حق اس کا ہے۔

انھوں نے کہا کہ بل ادا کرنے کے باوجود بجلی نہیں مل رہی، بجلی کی مد میں وفاق کو 57ارب روپے ادا کرچکے ہیں-ماہ صیام میں کے الیکٹرک نے تباہی مچادی ہے، ہم سندھ کے ساتھ زیادتی پر شدید احتجاج کرتے ہیں ۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایوان کو بتایا کہ سندھ کی تاریخ میں پہلی بار 10 کھرب سے زائد کا بجٹ پیش کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ وفاق کی جانب سے 75فیصد فنڈز ملتے ہیں، ہمیں ہر سال تخمینہ سے کم حصہ فراہم کیا گیا جبکہ رواں سال کے اختتام تک ہمیں 95ارب کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے ادوار میں ترقی کے اہداف حاصل کیے ہیں، رواں سال وفاقی ترقیاتی بجٹ میں سندھ کا حصہ 12.2 ارب روپے تھا۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ منصوبوں کیلئے غیر ملکی معاونت کی مد میں 23 ارب 4کروڑروپے ملے، صوبائی ٹیکس وصولیوں کے اہداف حاصل کرنے کے قابل ہیں۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ وفاق 108ارب روپے دینے کا وعدہ پورا کرے، ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے پہلے ہی 68ارب روپے کم فراہم کیے ہیں۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سال 17-2016 کیلئے سندھ کی وصولیاں 873.9 ارب روپے ہیں جبکہ 10 ماہ میں صرف 382 ارب روپے وصول ہوئے۔انھوں نے کہا کہ سندھ میں 88 فیصد ترقیاتی فنڈز کو استعمال کیا گیا، 536 ترقیاتی منصوبے رکھے گئے ہیں۔رواں سال کے بجٹ کے حوالے سے مراد علی شاہ نے کہا کہ ترقیاتی اخراجات پرنظر ثانی شدہ رقم225ارب مختص کی گئی ہے جبکہ سندھ کی مجموعی وصولیوں کا تخمینہ ایک کھرب روپے سے زائد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 274ارب روپے رکھے گئے ہیں، ہم نے ایگرو پراسیسنگ زون بنائے ہیں۔وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ آئندہ مالی سال میں 49ہزار آسامیاں پیدا کی جائیں گی، تعلیم کے لیے 202 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے اہداف میں 16.5فیصد اضافہ کیا گیا ہے، ذرائع ٹیکس، نان ٹیکس وصولی کا تخمینہ 199 ارب روپے ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے مالی سال 18-2017 میں وسائل کا سب سے زیادہ حصہ تعلیم کے شعبے کے لیے مختص کیا اور رواں مالی سال کے مقابلے میں تعلیم کی بجٹ میں24 فیصد زیادہ اضافہ کیا گیاہے۔انہوں نے بتایا کہ اگلے مالی سال کے لئے تعلیم کے شعبے کا بجٹ 163.12 ارب روپے سے بڑھاکر 202.2 ارب روپے کردیا گیا ہے۔ جامعات اور تعلیمی اداروں کے لیے 5 ارب روپے کی گرانٹ مختص کی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے میٹرک اور انٹر بورڈ کی امتحانی اور انرولمنٹ فیس معاف کرنے کا اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کیڈٹ کالج گڈاپ کو 1.5 ارب روپے سے مکمل کیا گیا، کیڈٹ کالج پٹارواورسانگھڑ کو اضافی سہولتیں فراہم کی گئیں، پرائمری، ایلیمنٹری، سیکنڈری، ہائرسیکنڈری سکولوں کی 275 عمارتوں کی مرمت کی گئی جبکہ پرائمری اسکولوں کومڈل سکولوں کادرجہ دینے کیلئے50عمارتیں شامل کی گئیں۔

انھوں نے کہا کہ بغیر چھت کی 150سکول کی عمارتیں بنائی گئیں، سکولوں کی گرانٹ کیلئے1.17 ارب روپے جاری کیے گئے اور 1.1 ارب روپے شہید بینظیر بھٹویونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈ اینیمل سائینسزسکرنڈ کیلئے مختص کیے گئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اگلے مالی سال کے دوران 50سکولز کی اسکیمیں مکمل کی جائیں گی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ سکول مینجمنٹ کمیٹیوں کے استعمال کے لیے 1 ارب روپے کے فنڈز جاری کیے جبکہ سکول انفرااسٹرکچر کی ترقی کے لیے 2ارب روپے خرچ کیے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بجٹ کا سب سے زیادہ حصہ تعلیم کے شعبے کے لیے مختص کیا ہے، یونیورسٹیز اورتعلیمی اداروں کے لیے5ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اگلے مالی سال میں صحت کے شعبے کے لیے 100.32 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ رواں مالی سال کی مختص کردہ رقم 79.88 ارب روپے تھی۔انہوں نے بتایا کہ صحت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے حجم کو رواں مالی سال 14 ارب روپے کے مقابلہ میں 15.50ارب روپے کر دیا گیا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صحت کے شعبے میں آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ میں 26 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ صحت کے شعبے میں آئندہ مالی سال 20 ہزار آسامیاں پیدا کی جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ ورلڈبینک، سندھ اسکل ڈیولپمنٹ پراجیکٹ کے تحت 39 اداروں کی مرمت مکمل کی جائے گی جبکہ بینظیر بھٹو ہیومن ریسورس ریسرچ بورڈ کے تحت 10 ہزارنوجوانوں کوتربیت دی اور لیڈی ہیلتھ ورکرز ملازمین کو سندھ کی سروس میں شامل کیا جائے گا۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ویکسین کی فراہمی کو یقینی اور انتظامی ڈھانچے کو بہتر بنایا گیا ، سندھ ایمونائزیشن سپورٹ پروگرام کی مجموعی لاگت 8.09ارب روپے ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئندہ مالی سال امن و امان کے لیے 92.91ارب روپے رکھے گئے ہیں، جو رواں مالی سال میں تفویض کئے گئے 84.26ارب روپے کےمقابلے میں10فیصد زیادہ ہیں۔انھوں نے کہا کہ 10 ہزار اہلکاروں کوسندھ پولیس میں بھرتی کیاجائےگا، پاکستانی فوج نے نئے بھرتی 3000پولیس اہلکاروں کو تربیت دی، نئے بھرتی کیے گئے پولیس اہلکاروں کی تربیت کے لیے 30 کروڑ روپے خرچ کئے گئے، 18163پولیس اہلکاروں کی این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کیا گیا، این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کا مقصد شفافیت اور اہلیت کو ترجیح دینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تربیتی اداروں میں فرائض انجام دینے والے اسٹاف کے معاوضوں کو بڑھایا گیا ہے، سی پیک سے متعلق منصوبوں کی سیکورٹی کے لیے3000اسامیوں کی تجویز ہے۔انھوں نے کہا کہ تھر کول کے ذخائر سے300سال تک ایک لاکھ میگاواٹ بجلی حاصل کی جاسکتی ہے ، تھر کول فیلڈ کے بلاک2میں تھر کول پراجیکٹ شیڈول پر ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے ایوان میں شور شرابا مچایا جس پر اسپیکر نے برہمی ک اظہار کیا۔

اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ ایوان ایمپریس مارکیٹ نہیں، طبیعت خراب ہے تو ڈاکٹر کو بلاو¿ں؟ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک (CPEC) میں 2.4 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری سے شامل کیا گیا ہے ،اگلے مالی سال کراچی سرکلر ریلوے کے گرد چاردیواری کی تعمیر کے لیے24 کروڑ 10 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اگلے مالی سال گرین لائن بس منصوبے کے آپریشن اور کرایہ لینے کیلئے ٹکٹنگ سسٹم کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چلایا جائے گا، اورنج لائن (BRTS)ستمبر2017 تک مکمل کرلیا جائے گا۔

ایشیائی ڈیویلپمنٹ بینک کے تعاون سے 22 کلو میٹر ریڈ لائن (BRTS)کا منصوبہ ڈیزائن کے مرحلے میں ہے جبکہ یلولائن (BRTS) کا منصوبہ بھی زیرغور ہے۔ اس سے قبل سندھ کابینہ نے 10 کھرب روپے سے زائد کی بجٹ تجاویز کی منظوری دی جبکہ وزیر اعلٰی نے سرکاری ملازمین کو وفاق سے زیادہ مراعات دینے کا اشارہ دیا تھا۔سندھ کے سیکریٹری خزانہ نے کابینہ کو بجٹ کے خدوخال، ترجیحات اور تجاویز پر بریفنگ دی تھی۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزراءکو بتایا کہ رواں سال صوبے نے محصولات کا ہدف حاصل کرلیا ہے، نئے بجٹ میں پہلی ترجیح تعلیم، دوسری صحت اور تیسری امن و امان ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نئے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں وفاقی حکومت کے مقابلے میں بہتر اضافہ کریں گے، انھوں نے سیکریٹریٹ ملازمین کے لیے بھی خوشخبری ہے۔انہوں نے کہا کہ ملازمتوں کے بھی بے پناہ مواقع پیدا کیے جارہے ہیں اس کے علاوہ کراچی کے لیے زبردست پیکیج بھی دیا جائے گا۔

سندھ کے نئے بجٹ برائے2017 اور 2018 میں نئی آسامیوں کے مقصد کےلئے بجٹ میں 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ایک سو بیس گز کے مکانوں پر پراپرٹی ٹیکس اور سینماﺅں پر انٹرٹینمنٹ ٹیکس بھی لگایا گیا ہے۔ صوبے میں امن و امان کے لیے 92 ارب 91 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔