تصویرلیک کیس : سپریم کورٹ نے وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نوازکی درخواست مسترد کردی -ریکارڈ کی درستگی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال بارے قانون میں کوئی ممانعت نہیں ، ویڈیو ریکارڈنگ کو بطور ثبوت استعمال نہیں کیا جاسکتا ‘ درخواست گزار کے خدشات بے بنیاد ہیں۔ سپریم کورٹ کے خصوصی عمل درآمد بینچ کا فیصلہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 20 جون 2017 14:58

تصویرلیک کیس : سپریم کورٹ نے وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نوازکی ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 جون ۔2017ء) سپریم کورٹ نے وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نوازکی درخواست مسترد کردی ہے -حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے دوران اپنی تصویر لیک ہونے کے معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔حسین نواز شریف نے جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد الزام عائد کیا تھا کہ ان کی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر ان کی بغیر اجازت تصویر لیک کی گئی جس سے عوام میں انکی ساکھ متاثر ہوئی ، دوسری جانب عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ کی درستگی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال بارے قانون میں کوئی ممانعت نہیں ، عدالت نے کہا کہ ویڈیو ریکارڈنگ کو بطور ثبوت استعمال نہیں کیا جاسکتا اور اس حوالے سے درخواست گزار کے خدشات بے بنیاد ہیں۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے خصوصی عملدرآمد بنچ نے درخواست پر فیصلہ سنا یا ۔سپریم کورٹ نے کہا کہ آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ ثبوت کے طورپرپیش نہیں کی جاسکتی۔ اس طرح کی ریکارڈنگ صرف ٹرانسکرپٹ کی درستگی کیلئے کی جا سکتی ہے۔سپریم کورٹ نے بتایا کہ تصویر لیک کرنےوالے کی نشاندہی ہو چکی ہے جبکہ جے آئی ٹی کو آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ کا اختیار حاصل ہے۔اس سے پہلے حسین نواز کی تصویر لیک کا معاملہ پرسپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ جسٹس اعجاز افضل ، جسٹس شیخ عظت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل ہے جس نے 14 جون کوکیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

اپنی درخواست میں حسین نواز نے موقف اختیار کیا تھا کہ جے آئی ٹی کے اراکین اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر رہے ہیں، تصویر لیک ہونے کے ذمہ دار جے آئی ٹی سربراہ اور اراکین ہیں، ان کی تصویر لیک ہونا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، تصویر کو منظر عام پر لانے کا مقصد ان کی تضحیک کرنا تھا، تصویر لیک کر کے آئندہ طلب کیے جانے والوں کو پیغام دیا گیا کہ وہ جے آئی ٹی کے رحم و کرم پر ہوں گے۔ حسین نواز نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ تصویر لیک ہونے کے معاملے پر ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے، جوپتہ چلائے کہ جے آئی ٹی سے تصویر لیک کیسے ہوئی۔