رواں سال کی پہلی ششماہی میں چین کی اقتصادی شرح اضافہ 6.9فیصد،فی کس آمدنی12 ہزار932 یوآن

صنعت میں 3.5، زراعت6.4 اور سروس کے شعبوں شرح اضافہ 7.7 فیصد ر ہا شہروں اور دیہاتوںکی آمدنی میں فرق ختم ہونے لگا،شہروں اور قصبوں کی اوسط فی کس آمدنی 18 ہزار 322 ، دیہات میں6 ہزار 562 یوآن،اوسط فی کس اخراجات8 ہزار834 یوآن ہیں

پیر 17 جولائی 2017 15:18

رواں سال کی پہلی ششماہی میں چین کی اقتصادی شرح اضافہ 6.9فیصد،فی کس آمدنی12 ..
بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 جولائی2017ء) رواں سال کی پہلی ششماہی میں چین کی اقتصادی شرح اضافہ چھ اعشاریہ نو فیصد رہی، صنعت میں 3.5، زراعت6.4 اور سروس کے شعبوں شرح اضافہ 7.7 فیصد ر ہا ۔ چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق چینی اعداد و شمار کے قومی بیورو نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں رواں سال کی پہلی ششماہی میں چین کی جی ڈی پی کی شرح اضافہ چھ اعشاریہ نو فیصد رہی۔

ان میں صنعت، زراعت اور سروس کے شعبوں کی شرح اضافہ بالترتیب تین اعشاریہ پانچ، چھ اعشاریہ چار اور سات اعشاریہ سات فیصد رہی ۔چین کے اعداد و شمار کے قومی بیورو کے ترجمان شین جی ہون نے کہا کہ اس عرصے میں چین کی معیشت مستحکم رہی اور ترقی کا رجحان نمایاں رہا۔

(جاری ہے)

اب ملک میں روزگار کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے، اشیا کی قیمتیں مستحکم ہیں، شہریوں کی آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے اقتصادی ڈھانچے کی ترتیب نو کا عمل جاری ہے، اور پائیدار ترقی کی پالیسی پر عمل درآمد بخیر و خوبی آگے بڑھ رہا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں چین کی سپلائی سائٹ کی اصلاح میں نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ صنعتوں کی پیداواری قوت کے استعمال کی شرح چھہتر اعشاریہ چار فیصد کے معیار پر برقرار رہی ہے۔جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تین اعشاریہ چار فیصد زیادہ رہی ہے۔ اسی عرصے میں چین میں شہریوں کی اوسط فی کس آمدنی بارہ ہزار نو سو بتیس یوآن بنی اور یہ پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں آٹھ اعشاریہ آٹھ فیصد زیادہ ہے ۔

اور جی ڈی پی کی شرح اضافہ کے مقابلے میں صفر اعشاریہ چار فیصد زیادہ رہی ہے۔بیورو کے ترجمان شین جی ہون نے بتایا کہ ملک کے شہروں اور دیہات کے شہریوں کی آمدنی میں موجود فرق میں کمی آ رہی ہے جو ایک اچھے رجحان کا مظہر ہے۔اس عرصے میں شہروں اور قصبوں کے باشندوں کی اوسط فی کس آمدنی اٹھارہ ہزار تین سو بائیس یوآن بنی جبکہ دیہات میں یہ تعداد چھ ہزار پانچ سو باسٹھ یوآن رہی ۔آمدنی میں اضافے کے ساتھ ساتھ چینی باشندوں کے اخراجات میں بھی کسی حد تک اضافہ ہوا ہے۔اس عرصے میں باشندوں کے اوسط فی کس اخراجات آٹھ ہزار آٹھ سو چونتیس یوآن بنے جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں سات اعشاریہ چھ فیصد زیادہ ہے۔

متعلقہ عنوان :