پرویز مشرف ملک کا سب سے بڑا دشمن اور ڈاکٹر قدیر محسن پاکستان ہیں، مشرف کا ڈاکٹر عبدالقدیر کے خلاف بیان انتہائی قابل مذمت ہے،مشرف نے اپنے دور میں پاکستان کو جتنا نقصان پہنچایا وہ ناقابل بیان ہے،ہر جگہ ڈاکٹر قدیر کیلئے کھڑا ہونے کیلئے تیار ہوں، 2003میں ایک ملاقات میں ڈاکٹر عبدالقدیر نے مجھے مشرف کی طرف سے زیادتیوں کی روداد سنائی ، اپنی جان کو لا حق خطرے بارے بھی بتایا

سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی کا سابق صدر کی طرف سے ممتاز ایٹمی سائنسدان کے خلاف بیان پر سخت رد عمل کا اظہار

بدھ 30 اگست 2017 22:40

پرویز مشرف ملک کا سب سے بڑا دشمن اور ڈاکٹر قدیر محسن پاکستان ہیں،  مشرف ..
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 اگست2017ء) سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے خلاف جو بیان دیا ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے،پرویز مشرف اس ملک کا سب سے بڑا دشمن اور ڈاکٹر قدیر محسن پاکستان اور ہیرو ہیں، سابق صدر پرویز مشرف کی طرف سے ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے خلاف دیئے گئے بیان پر اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ 2003ء میں اسلام آباد کے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں سعودی سفارتخانے کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے انہیں پرویز مشرف کی طرف سے کی جانے والی زیادتیوں کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا، اس موقع پر مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما سینیٹر مشاہد حسین سید اور پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل (ر) عبدالعزیز مرزا بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر نے واضح طور پر بتایا تھا کہ پرویز مشرف انہیں دھمکیاں دے رہا ہے اور یہ کہہ رہے ہیں کہ ڈاکٹر قدیر کو جونیئر افسران کے حوالے کر دیا جائے تو وہ دو دن میں تفتیش کر کے بتا دیں گے کہ کیا کچھ ہوا انہوں نے بتایا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے ۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں نے اس وقت ڈاکٹر قدیر صاحب کو یقین دہانی کرائی کہ اپوزیشن جماعت کے ہوتے ہوئے ہم ان کے حق میں آواز اٹھائیں گے اور ہم نے ان کے حق میں بھرپور آواز بھی اٹھائی۔

جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف دیگر باتوں کے علاوہ ڈاکٹر قدیر خان سے اس بات پر بھی سخت ناراض تھے کہ انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھارت کی طرف سے کئے جانے والے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان کے ایٹمی دھماکے کرنے کی تجویز کیوں دی اور نواز شریف نے ڈاکٹر قدیر کی تجویز پر ایٹمی دھماکے کیوں کئی حالانکہ دیکھا جائے تو ڈاکٹر قدیر خان نے ملکی مفاد کو ترجیح دی ،نواز شریف نے بھی انہیں کچھ نہیں دیا اور ممتاز ایٹمی سائنسدان کی خدمات کے صلے میں بھارت میں تو صدر کا عہدہ دیاگیا جبکہ پاکستان میں ایٹمی پروگرام کے خالق اور محسن پاکستان کو ذلیل و رسواء کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے یہ الفاظ انتہائی گھٹیا پن کا مظاہرہ ہے کہ ڈاکٹر قدیر نے ان کے گھٹنوں کو ہاتھ لگایا اور اپنی مرضی سے بیان دیا، اور حقائق اس سے مختلف ہیں، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر اگر اس قسم کے بیان نہ دیتے تو بھارت کے عزائم بہت خطرناک تھے اور پرویز مشرف نے اپنے دور میں پاکستان کو جتنا نقصان پہنچایا وہ ناقابل بیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں تو ہر جگہ پر ڈاکٹر قدیر کیلئے کھڑا ہونے کیلئے تیار ہوں، مشاہد حسین سید اور ایڈمرل (ر) عبدالعزیز مرزا بھی ڈاکٹر قدیر کے ساتھ 2003 میں ہونے والی گفتگو کی گواہی دیں گے اور انہیں بھی ڈاکٹر قدیر کے حق میں بولنا چاہیے۔