پاکستان یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی پلس کی عمومی ترجیحی سکیموں کا وسط مدتی جائزہ وسط اکتوبر میں لے گا

اتوار 1 اکتوبر 2017 20:40

اسلام آباد ۔ یکم اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اکتوبر2017ء) پاکستان یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی پلس کی عمومی ترجیحی سکیموں کا وسط مدتی جائزہ وسط اکتوبر میں برسلز میں لے گا۔ اس دوران مختلف امور اور مستقبل کے لائحہ عمل کا جائزہ لیا جائیگا۔ وزارت تجارت اور ٹیکسٹائل کے حکام نے یہاں اے پی پی کو بتایا کہ پاکستان نے گزشتہ 3 برسوں کے دوران ترقی کے مختلف انڈیکیٹرز میں بہتری لائی ہے اور اہم مسابقتی انڈیکیٹرز میں متاثر کن کارکردگی اور غیر معمولی پیش رفت ظاہر کی ہے۔

پاکستان کی معیشت بنیادی طور پر اپنے اداروں، انفراسٹرکچر ، میکرو اکنامک استحکام، صحت اور ابتدائی تعلیم کے انڈیکیٹرز کی بہتری پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی تجارتی پالیسی میں خاص طور پر بین الاقوامی اور داخلی تجارت کے اہداف سپلائی چین کی بہتری ، ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ اور مقابلہ کی فضا جیسے اقدامات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

حکام نے بتایا کہ ہم دنیا کے مختلف ممالک اور خطوں میںتجارت کے نئے مواقع اور نئی منڈیاں تلاش کرنے میں مصروف عمل ہیں۔

پاکستان کی سپین کو برآمدات میں 2014ء میں جی ایس پی پلس کی حیثیت ملنے کے بعد 85 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ برآمدات میں کئی گنا اضافہ کی وجہ سے سپین پاکستانی برآمدات کیلئے تیسری بڑی برآمدی منزل بن گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ترکی، تھائی لینڈ اور ایران کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے بات چیت کے مرحلہ میں ہیں اور آئندہ آنے والے مہینوں میں حتمی معاہدے طے پا جائیںگے۔

حکومت کی ترجیح ہے کہ یہ معاہدے لاطینی امریکہ کے ممالک کی طرز پر آزاد تجارت کے فروغ کیلئے طے پائیں۔حکومت ملکی برآمدات میں اضافہ کیلئے داخلی تجارت کیلئے سپلائی چینز کی سمت کے تعین کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک (ایس ٹی پی ایف) افریقہ، دولت مشترکہ کی آزاد ریاستوں اور لاطینی امریکہ کیلئے رسائی کی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے برآمدی منڈیوں کی متنوع کا خاکہ پیش کرتا ہے۔

اس فریم ورک 2015-18ء کا مقصد سالانہ برآمدات کو 35 ارب ڈالر تک لانے کے علاوہ برآمدی مسابقت میں بہتری لانے اور فیکٹر پر مبنی معیشت کو کارکردگی کی بنیاد پر مثبت اور جدت پر مبنی معیشت کی جانب بڑھنا ہے۔ جنوبی امریکی منڈیوں میں بے پناہ صلاحیت ہے جس سے بروقت اقدامات کے ذریعے استفادہ کیا جاسکتا ہے اور پاکستان ان صلاحیتوں سے استفادہ کرسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :