باجوڑ ایجنسی کے صحافیوں نے جس طرح حالات کا مقابلہ کیا، آپریشن والے ماحول میں رپورٹنگ کی وہ ناقابل فراموش ہے، رحیم اللہ یوسفزئی

پیر 9 اکتوبر 2017 20:48

باجوڑ ایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 اکتوبر2017ء) سینئر صحافی اور افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں پیدا ہونے والے انقلاب کا کریڈیٹ یہاں کے مقامی صحافیوں کو جاتا ہے۔باجوڑ ایجنسی کے صحافیوں نے جس طرح حالات کا مقابلہ کیا، آپریشن والے ماحول میں رپورٹنگ کی وہ ناقابل فراموش ہے،پیر کو افغان اُمور کے ماہر اور سینئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی نے دورہ باجوڑ کے موقع پرصدر مقام خار میں معلومات تک رسائی کے عنوان پر منعقدہ ڈائیلاگ کے موقع پرخطا ب کر رہے تھے۔

اس موقع پر اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ خار عارف خان یوسفزئی،اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ ناوگئی انوار الحق کے علاوہ تمام محکموں کے آفیسرز سمیت صحافیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھے۔

(جاری ہے)

تقریب میں صحافیوں کو معلومات تک رسائی کے موضوع پر تفصیلی بحث کی گئی اس موقع پر رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ فاٹا میں تقریباً تین سو صحافی اپنے فرائض منصبی سر انجام دے رہے ہیں پڑوسی ملک افغانستان پر امریکی حملے کے بعد فاٹا میں بھی حالات کی بدتری کیوجہ سے صحافی برادری گوناگوں مشکلات کا شکار ہوئے جن میں ذیادہ تر صحافی ملک کے محفوظ علاقوں کی طرف منتقل ہوگئے جبکہ کئی صحافی اپنے فرائض منصبی کے وران اپنی قیمتی جانوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ فاٹا میں شہید ہونے والے صحافیوں کی کوئی خاطر خواہ مدد نہیں کی گئی ان کے خاندان اور یتیم ہونے والے بچے کسمپرسی کے زندگیاں گزار رہے ہیں۔

اُنہوں نے پولٹیکل انتظامیہ کی طرف سے فوکل پرسن کے تقرری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے صحافیوں کا خبر تک رسائی میں مشکلات کم ہونگے اور وہ بروقت،درست اور متوازی رپورٹنگ کرسکیں گے۔انہوں نے صحافیوں پر زور دیا کہ صحافت کے معاملے میں احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں، علاقائی روایات کو بھی ملحوظ نظر رکھا کریں۔

متعلقہ عنوان :