صدرممنون نے بنوں میں اپنے خطاب میں 2013 ئ سے 2017کے دوران میں حکومت کی طرف لیے گئے قرضوں کی کسی مقدار کا ذکر نہیں کیا، ترجمان ایوان صدر کا تردیدی بیان

جمعرات 19 اکتوبر 2017 23:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اکتوبر2017ء) ترجمان ایوانِ صدر نے گزشتہ روز بنوں میں صدر مملکت ممنون حسین کے خطاب کے حوالے سے رپورٹس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوںنے اپنے خطاب میں موجودہ حکومت کی طرف سے قرضوں کے حوالے سے ایسی کوئی بات قطعاًنہیںکہی جو بادی النظر میں اس خبر سے اخذ ہوتی ہے۔ ترجمان ایوان صدر نے مزید کہا کہ صدر مملکت نے 2013 ئ سے 2017کے دوران میں حکومت کی طرف لیے گئے قرضوں کی کسی مقدار کا ذکر نہیں کیا۔

تاہم انھوں نے 2008ئ سے 2013ئ کے درمیان میں اس وقت کی حکومت کی طرف سے لیے گئے قرضوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوام کو حق ہے کہ وہ سوال کریں کہ ان رقوم سے ملک میں کون سے ترقیاتی منصوبے مکمل کیے گئی ترجمان ایوانِ صدر نے کہا کہ مذکورہ اخبار کی خبر تضاد پر مبنی ہے جس کے ابتدائیے میں موجودہ حکومت پر بھاری قرضے حاصل کرکے کوئی ترقیاتی منصوبہ نہ بنانے کی بات کہی گئی ہے جبکہ اسی خبر کے آخری حصے میں موجودہ دور حکومت میں دیامر بھاشا اور داسو ڈیم کی تعمیر کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں اضافے اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا ذکر ہے جس سے خبر کا تضاد واضح ہے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے اپنی تقریرمیں واضح طور پر کہا تھا کہ موجودہ حکومت کو 2013ئ میں 14 ہزار8 سو ارب روپے کے قرضے ورثے میں ملے تھے۔ عوام کو پوچھنا چاہیے کہ یہ قرضے کس ترقیاتی منصوبے پر خرچ کیے گئی صدر مملکت نے مزید کہا تھا کہ2013ئ سی2017 تک ملک میں بہت سے ترقیاتی منصوبوں پر کام ہوا جن میں دیامر بھاشا اور داسو ڈیموں سمیت بجلی کی پیداوار کے بہت سارے منصوبے شامل ہیں جن سی2018 تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو جائے گی یا برائے نام رہ جائے گی۔

متعلقہ عنوان :