2018میں انتخاب نہیں ہوئے تو وفاق پر سیاہ بادل منڈلائیں گے، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی

ایک بار پھر صدارتی نظام کی بحث چھیڑی جارہی ہے۔ تسلیم کرتا ہوں کہ پارلیمانی نظام پوری طرح نتائج نہیں دے سکا ہے سیاسی جماعتوں کے علاوہ کوئی ادارہ وفاق کو دلدل سے نہیں نکال سکتا ہے، سندھ لٹریچر فیسٹیول سے خطاب سندھی ادب کے میلے کے دوسرے روز دانشوروں اور ادیبوں کے ساتھ سندھ کے سیاستدانوں اور اعلی پولیس حکام بھی شرکت کی

ہفتہ 28 اکتوبر 2017 21:53

2018میں انتخاب نہیں ہوئے تو وفاق پر سیاہ بادل منڈلائیں گے، چیئرمین سینیٹ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اکتوبر2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ اگر2018میں انتخاب نہیں ہوئے تو وفاق پر سیاہ بادل منڈلائیں گے۔ ایک بار پھر صدارتی نظام کی بحث چھیڑی جارہی ہے۔ تسلیم کرتا ہوں کہ پارلیمانی نظام پوری طرح نتائج نہیں دے سکا ہے۔سیاسی جماعتوں کے علاوہ کوئی ادارہ وفاق کو دلدل سے نہیں نکال سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو مقامی ہوٹل میں سندھ لٹریچر فیسٹول سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سندھی ادب کے میلے کے دوسرے روز دانشوروں اور ادیبوں کے ساتھ سندھ کے سیاستدانوں اور اعلی پولیس حکام بھی شرکت کی۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ مشرف کو کٹہرے میں لانا تو دور کورٹ میں نہیں لاسکے،ایک آدمی جس نے آئین کو پامال کیا،وہ ملک کر چھوڑ کرچلاجاتاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایک مائنڈ سیٹ تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتا ہے۔بڑی مشکل سے اٹھارویں ترمیم پاس ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ 70 برس بعد بھی یہ طے نہیں کرسکے کہ صدارتی نظام ہو یا پارلیمانی نظام ہو۔تسلیم کرتا ہوں کہ پارلیمانی نظام پوری طرح نتائج نہیں دے سکا ہے۔ایک بار پھر صدارتی نظام کی بحث چھیڑی جارہی ہے۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ لوگوں میں سیاسی شعور لازم ہے۔

سول سوسائٹی جب تک ماورائے اقدام کے خلاف نہیں اٹھیں گے تو راہ پر نہیں چل سکیں گے۔پارلیمان کو احساس دینا ہوگا کہ وہ عوام کے ایشوزکو حل کررہی ہے۔پارلیمان ختم ہوتو دیگر ممالک میں لوگ سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جدوجہد کرنے والا سیاسی کارکن اب گھر بیٹھ گیا ہیجوکہ بدقسمتی کی بات ہے ۔سیاسی جماعتوں میں پیراشوٹرز آگے آگئے ہیں۔

آجکل کے سیاسی جلسوں کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ جلسوں میں جسطرح کی زبان,الزامات لگائے جارہے ہیں۔ماضی میں کبھی سیاسی جلسوں میں ایسی زبان استعمال نہیں ہوتی تھی۔اگر اپنا حق لینا ہو تو اپنا دامن صاف ہونا چاہیے۔اب غیرعوامی سیاست ہیدنیا بھر میں قیادت کا بحران ہے۔جب امریکہ کا صدر ٹرمپ ہوجائے تو پھرکیا ہوا۔ ریاست نے مزدور,کسان نوجوان کوسوچے سمجھے فیصلے کے تحت ختم کیا۔انہوں نے کہا کہ کافی ہاوس کلچر کو جان بوجھ کر ختم کیا گیا۔ نظریاتی سیاست ختم ہورہی ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے علاوہ کوئی ادارہ وفاق کو دلدل سے نہیں نکال سکتا ہے۔ درسی کتب میں آج بھی آمریت کے فوائد پڑھائے جاتے ہیں۔ اگر دوہزار اٹھارہ میں الیکشن نہیں ہوئے تو سیاہ بادل وفاق پر منڈلائیں گے۔