چیئرمین سینیٹ کا صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی ، پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایوان بالا کے اجلا س کی کاروائی معطل

احمد نورانی دیگر صحافیوں پر حملوں کی شدید مذمت ، واقعہ کی تحقیقات کیلئے معاملہ قائمہ کمیٹی داخلہ کو بھجوا دیا، 20دنوں میں طلب احمد نورانی پر قاتلانہ حملہ درحقیقت آزادی صحافت پر حملہ ہے ، پارلیمنٹ آ زادی صحافت پر کسی قسم کی قدغن نہیں لگنے دے گی اور نہ ہی ایسی کوئی کو شش برداشت کرے گی ، صحافت کے دشمن ہمارے بھی دشمن ہیں ، رضاربانی کے ریمارکس نادیدہ قوتیں طاقت کے زور پر اپنا ایجنڈا نافذ کرنا چاہتی ہیں ،جب تک بے شعوروں کے پاس طاقت رہے گی شعور والے مار کھاتے رہیں گے ، جب تک حکومت کے پاس طاقت اور اختیارات نہیں آئیں گے یہ مسائل حل نہیں ہوں گے، مشاہد اللہ کی صحافیوں سے مذاکرات کے دوران گفتگو

پیر 30 اکتوبر 2017 19:14

چیئرمین سینیٹ   کا صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی ، پارلیمانی   تاریخ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 اکتوبر2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے سنیئرصحافی احمد نورانی پر قاتلانہ حملے سمیت ملک بھر میں دیگر صحافیوں پر حملوں کی شدید مذمت اور صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے سینیٹ کی تاریخ میں پہلی دفعہ اجلا س کی کاروائی پانچ منٹ کے لئے معطل کر تے ہوئے احمد نورانی پر حملے کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بھیج دیا اور بیس دنوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ،انہوں نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے زیر التوا بل کو ایک ماہ کے اندر پارلیمنٹ میں پیش کریں، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا احمد نورانی پر قاتلانہ حملہ درحقیقت آزادی صحافت پر حملہ ہے ، پارلیمنٹ آ زادی صحافت پر کسی قسم کی قدغن نہیں لگنے دے گی اور نہ ہی صحافت پر کسی قسم کی قدغن کی کو شش برداشت کرے گی ، ریاست کے چوتھے ستون کو بھی تحفظ فراہم کریں گے ،ارکان سینیٹ نے کہاکہ احمد نورانی پر قاتلانہ حملہ اقدام قتل تھا، نادیدہ قوتیں طاقت کے زور پر اپنا ایجنڈا نافذ کرنا چاہتی ہیں ،احمد نورانی کو روداد صداقت سنانے پر سزا دی گئی ہے،واقعے سے لگتاہے کہ مجرموں کے ہاتھ لمبے ہیں ان کو لگتا ہے اندر سے حمایت حاصل تھی،صحافت کے جو دشمن ہیں وہ ہمارے بھی دشمن ہیں،صحافیوں نے غیر جمہوری رویوں کے خلاف مسلسل جدوجہد کی ہے ، صحافیوں کی قربانیاں ملکی تاریخ کا روشن باب ہیں ،حملوں کے باوجود صحافی خبریں دے رہے ہیں ، احمد نورانی کو سلام پیش کرتے ہیں انہوں نے ملک کے حالات کے تحت درست رپورٹنگ کی ، میڈیا پر قدغن کی وجہ سے ملک بدنام ہوچکا ہے ، پارلیمنٹ قدم اٹھائے، واقعے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے،چوتھے ستون کے تحفظ اور عزت کا خیال رکھا جائے،صحافیوں کی قربانیاں ملکی تاریخ کا روشن باب ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مولانا عبد الغفور حیدری،سینیٹر مشاہد ا للہ خان ،تاج حیدر ،عثمان کا کٹر،جہانزیب جمالدینی،اعظم سواتی ،طاہر حسین مشہدی و دیگر نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔پیر کو ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں صحافیوں کی جانب سے سینئر صحافی احمد نورانی پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے خلاف مذمت اور احتجاج کرتے ہوئے واک آئوٹ کیا ۔

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان ،تاج حیدر اور میاں عتیق شیخ کو ہدایت کی کہ وہ صحافیوں سے بائیکاٹ ختم کرنے کیلئے مذاکرات کریں ۔ صحافیوں سے مذاکرات کے بعد مشاہد اللہ خان نے سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نادیدہ قوتیں طاقت کے زور پر اپنا ایجنڈا نافذ کرنا چاہتی ہیں ،احمد نورانی کو روداد صداقت سنانے پر سزا دی گئی ہے ۔

تاج حیدر نے کہا واقعے سے لگتاہے کہ مجرموں کے ہاتھ لمبے ہیں ان کو لگتا ہے اندر سے سپوٹ حاصل تھی ، احتجاج میں صحافیوں کے ساتھ ہیں ، اس طرح کے واقعات تشویشناک ہیں ، یہ آزادی صحافت پر حملہ ہے۔الیاس بلور نے کہا یہ ایک بھیانک واقعہ ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، ایوان میں قرارداد مذمت پیش کی جائے ، صحافت کے جو دشمن ہیں وہ ہمارے بھی دشمن ہیں ۔

اعظم سواتی نے کہا کہ افسوسناک واقعہ ہے ، ایوان کی کارروائی معطل کر کے صحافیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کی جائے ، مجرموں کو سزادینے کے حوالے سے سینیٹ اپنا کردارادا کرے ۔ طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ واقعے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے ،میڈیا کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں ۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا صحافیوں کیساتھ پورے ملک میں زیادتی ہو رہی ہے ، بلوچستان میں خضدار پریس کلب بند کردیا گیا ہے ، صحافت پر قدغن لگائی جا رہی ہے ، چوتھے ستون کے تحفظ اور عزت کا خیال رکھا جائے ۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا صحافیوں نے غیر جمہوری رویوں کے خلاف مسلسل جدوجہد کی ہے ، صحافیوں کی قربانیاں ملکی تاریخ کا روشن باب ہیں ۔ حملوں کے باوجود صحافی خبریں دے رہے ہیں ، احمد نورانی کو سلام پیش کرتے ہیں انہوں نے ملک کے حالات کے تحت درست رپورٹنگ کی ، میڈیا پر قدغن کی وجہ سے ملک بدنام ہوچکا ہے ، پارلیمنٹ قدم اٹھائے ۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا صحافیوں کیساتھ پورے ملک میں زیادتی ہو رہی ہے ، قومی اخبار کے دفاتر بلوچستان میں بند ہیں ۔

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا احمد نورانی پر قاتلانہ حملہ درحقیقت آزادی صحافت پر حملہ ہے ، پارلیمنٹ صحافت پر کسی قسم کی قدغن برداشت نہیں کرے گی ، پارلیمنٹ اور سیاسی قوتوں نے آزادی صحافت کیلئے صحافیوں کیساتھ سڑکوں پر جدوجہد کی ہے اور خون بہایا ہے ، پارلیمنٹ کی بالادستی کو جس طرح ہم تحفظ دے رہے ہیں اس طرح ریاست کے چوتھے ستون کو بھی تحفظ فراہم کریں گے ۔

انہوں نے احمد نورانی پر حملے کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بھیج دیا اور بیس دنوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ چیئرمین سینیٹ نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے زیر التوا بل کو ایک ماہ کے اندر پارلیمنٹ میں پیش کریں ۔انہوں نے کہا سینیٹ کی یہ روایت تو نہیں رہی کہ صحافیوں پر حملوں کے نتیجے میں اجلاس کی کارروائی معطل کی جائے لیکن احمد نورانی پر حملے اور دیگر صحافیوں پر حملوں کے خلاف مذمت اور صحافیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے سینیٹ اجلاس کی کارروائی پانچ منٹ کیلئے معطل کی جاتی ہے ۔

انہوں نے اجلاس کی کارروائی پانچ منٹ کیلئے معطل کردی ۔ قبل ازیں مشاہد اللہ خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احمد نورانی پر قاتلانہ حملہ اقدام قتل تھا ، ان کو سچ بولنے کی سزا ملی ہے ، حکومت نے واقعے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہوئی ہے ۔ ایک صحافی کی جانب سے سوال کے جواب میں مشاہد اللہ خان نے کہا نادیدہ قوتیں طاقت کے زور پر اپنا ایجنڈا نافذ کرنا چاہتی ہیں ،جب تک بے شعوروں کے پاس طاقت رہے گی شعور والے مار کھاتے رہیں گے ، جب تک حکومت کے پاس طاقت اور اختیارات نہیں آئیں گے یہ مسائل حل نہیں ہوں گے ۔انہوں نے کہا احمد نورانی پر حملے پر افسوس ہے ، حکومت اس حوالے سے جو کچھ کر سکتی ہے کر ے گی ۔