Live Updates

عمران خان کا پتہ ہے ،زرداری نامعلوم ایجنڈے پر ہیں، بروقت آئینی ترمیم نہ کی تو عام انتخابات کی منزل دور جا سکتی ہے ‘ خواجہ سعد رفیق

زرداری سے ملنے کیلئے کوئی بے تابی نہیں وہ جو لڈو بانٹے ہیں ان جیسے ہاضمے والے ہی کھاسکتے ہیں مگر سیاسی جماعتوں کو آپس میں رابطہ ختم نہیں کرنا چاہیے ملک میں شب خون مار کے قبضہ کرنیوالے راسخ حکمرانوں ،انکے ناجائز اقتدار کو دوام بخشنے والے جج صاحبان سے جواب طلبی کا کوئی نظام نہیں ہماری قیادت کو ناجائز شکنجے میں جکڑنے کی کوشش کی جارہی ہے ،نوازشریف تحفظات کے باوجود عدالت میں پیش ہورہے ہیں ،آئندہ بھی ہونگے کسی سے محاذ آرائی کی نہ ایسا کوئی ایجنڈا ، پارٹی میں بھی کوئی اختلافات نہیں ،نواز شریف اور شہباز شریف کا اپنا اپنا طرز بیان ہے وفاقی وزیر ریلوے کی جاتی امراء رائیونڈ میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 4 نومبر 2017 17:00

�اہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 نومبر2017ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان کے ایجنڈے کا پتہ ہے لیکن آصف زرداری نامعلوم ایجنڈے پر کام کررہے ہیں،نئی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیم بروقت نہ کی گئی تو عام انتخابات کی منزل دور جاسکتی ہے، آصف زرداری سے ملنے کے لیے کوئی بے تابی نہیں وہ جو لڈو بانٹے ہیں وہ ان جیسے ہاضمے والے ہی کھاسکتے ہیں لیکن سیاسی جماعتوں کو کسی بھی صورتحال میں آپس میں رابطہ ختم نہیں کرنا چاہیے،ملک میں شب خون مار کے قبضہ کرنے والے راسخ حکمرانوں اور ان کے ناجائز اقتدار کو دوام بخشنے والے جج صاحبان سے جواب طلبی کا کوئی نظام نہیں،ہماری قیادت کے ساتھ ناانصافی اور ناجائز شکنجے میں جکڑنے کی کوشش کی جارہی ہے ،نوازشریف تحفظات کے باوجود عدالت میں پیش ہورہے ہیں اور آئندہ بھی پیش ہوتے رہیں گے، کسی سے محاذ آرائی کی نہ ایسا کوئی ایجنڈا ہے ، پارٹی میں بھی کوئی اختلافات نہیں ،نواز شریف اور شہباز شریف کا اپنا اپنا طرز بیان ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جاتی امراء رائیونڈ میں سابق وزیر اعظم و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میں ذاتی حیثیت میں کسی کام کے سلسلے میں نواز شریف سے ملنے آیا تھا اور جہاں تک تعلق ہے نواز شریف کے پیشی پر جانے کا تو ظاہر ہے وہ لندن میں اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر پاکستان میں واپس آئے ہی اس لیے ہیں وہ تمام تر تحفظات اور اعتراضات کے باوجود ایک جمہوری لیڈر کے طور پر عدالتوں میں جا کر پیش ہو رہے ہیں ، اس لیے نہ جانے کا تو کوئی سوال ہی نہیں ہے ۔

عام انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں اپنے مخالفین کو پہلے بھی یہ کہتا رہوں کہ نواز شریف بطور وزیر اعظم سیاسی مخالفین کے لیے شاید اتنے خطرناک ثابت نہیں ہوسکتے جتنے وہ اس پوزیشن میں ہوں گے جب وہ وزیر اعظم نہیں ہیں لیکن ہمارے مخالفین کو یہ بات سمجھ میں نہیں آئی ، یہ تو ان کی بیگم صاحبہ کی طبیعت ناساز ہو گئی جس کی وجہ سے انہیں بار بار لندن میں ان کی عیادت اور دیکھ بھال کے لئے جانا پڑ رہا ہے ، ہماری انتخابی مہم شروع ہی ہے اور یہ جو ابھی ہماری قیادت کو ناجائز طور پر شکنجے میں جکڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو نا انصافی کی جا رہی ہے پھر اس ناانصافی کے ردعمل میں مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ قوم کے سامنے آرہا ہے اور پھر وہ لوگ جن کا مسلم لیگ (ن) سے تعلق نہیں ہے اگر وہ ملک میں آئین کی سربلندی اور جمہوریت کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں تو ہمارے مخالفین کی مہربانی اور سازشیوں کی سازشوں کے نتیجے میں مسلم لیگ (ن) کے حامی اور سپورٹر بڑھتے جا رہے ہیں ،انشاء اللہ جب الیکشن ہونگے تو نتائج سب کے سامنے آئیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ جو آدمی آج کل جلسے کر رہا ہے اسے جلدی بہت ہے ، میں اسے اور آصف زرداری کو مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ جلسے بعد میں کر لینا اور اگر گالیاں دینے سے باز نہیں آنا تو تمہاری مرضی دیتے رہنا لیکن ہمارے ساتھ ملکر نئی مردم شماری کے بعد جو مطلوبہ آئینی ترامیم ہیں وہ کر لو تاکہ ملک میں عام انتخابات وقت پر منعقد ہو سکیں ، اس وقت پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کا مردم شماری کے حوالے سے جو رویہ ہے وہ ہمارے لیے مشتبہ اور ناقابل فہم ہے تو اگر یہ معاملہ لمبا ہو گیا اور مطلوبہ وقت میں ترامیم نہ کی گئیں تو خدانخواستہ عام انتخابات کی منزل دور جا سکتی ہے ۔

لوگوں کا حق حاکمیت ہے ، ووٹ کے ذریعے حکومت بنانے کا حق پاکستانی عوام سے واپس نہیں لیا جانا چاہیے اور اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں کو یک زبان ہو کر کام کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ایجنڈے کا تو پتہ ہے لیکن زرداری کسی نامعلوم ایجنڈے پر کام کررہے ہیں ۔ مگر جس مرضی ایجنڈے پر کام کریں لیکن مہربانی کر کے ملک میں بروقت عام انتخابات کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالیں اس کے لئے ضروری ہے کہ آئینی ترامیم ہوں ، حلقہ بندیاں ہوں ۔

پنجاب کی 7جنرل اور 2سپیشل نشستیں کم ہوئی ہیں جو مشکل تو ہمارے لیے ہے کیونکہ ہماری سیٹیں ایک تو پنجاب سے کم ہوئی ہیں لیکن ہم نے مردم شماری کے نتائج کو قبول کر لیا ہے ، باقیوں کو بھی چاہیے کہ وہ خوش دلی سے آگے بڑھیں ، قانونی اور آئینی کارروائی پوری کریں تاکہ عام انتخابات وقت پر ہو جائیں ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان میں شب خون مار کے قبضہ کرنے والے راسخ حکمرانوں اور ان کے ناجائز اقتدار کو دوام بخشنے والے جج صاحبان سے کوئی جواب طلبی کا نظام نہیں، یہاں جو جرنیل ملک پر قبضہ کرتے رہے ہیں وہ گارڈ آف آنر کے ساتھ جاتے رہے ہیں اور جو گارڈ آف آنر کے ساتھ نہیں بھی گئے ہونگے انہیں کسی نے پوچھا نہیں ۔

اسی طرح وہ معزز جج صاحبان جو اپنے حلف سے بے وفائی کرتے رہے ان سے بھی نہیں پوچھا گیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایک بھی وزیر اعظم ایسا نہیں ہے جسے عزت کے ساتھ جانے دیا گیا ہو ، ہر ایک کے ساتھ کوئی نہ کوئی کارروائی کی گئی ہے اور یہ ہماری بدقسمت تاریخ ہے اور جب ہم یہ بات کرتے ہیں تو شام کو دو چار آدمی بیٹھ جائیں گے جن کا یہ کام اور دھندا ہے وہ مجھے گالیاں نکالنا شروع کر دیں گے ، آپ تاریخ پر بات کریں تب محاذ آرائی ، آپ حقائق پر بات کریں تب محاذ آرائی ، آپ کے ساتھ کوئی نا انصافی ہو آپ اس کا ذکر کریں تو محاذ آرائی ،اگر تو محاذ آرائی نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ منہ اور آنکھوں پر پٹی باندھ لو، ہاتھ اور پائوں باندھ لو تو وہ ہم نہیں کر سکتے کیونکہ ہمارا یہ کام نہیں ہم نے تو قوم کی نمائندگی کرنی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آصف زرداری سے ملنے کے لئے کوئی بیتابی نہیں ہے ، وہ جو لڈو بانٹتے ہیں وہ سب کو پتہ ہے ، ان کے لڈو وہی کھا سکتے ہیں جن کا ہاضمہ ان جیسا ہے ۔ لیکن سیاسی جماعتوں کو کسی بھی صورتحال میں آپس میں رابطہ ختم نہیں کرنا چاہیے اور جو سیاستدان یہ کہے کہ میں بات نہیں کروں گا تو وہ سب کچھ ہو سکتا ہے مگر سیاستدان نہیں ہو سکتا ۔

زرداری سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت جو نواز شریف کو مشورہ دیا گیا تھا کہ ابھی ملاقات نہ کریں وہ درست نہیں تھا ۔ پارٹی اختلافات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے نہ کسی سے محاذ آرائی کی اور نہ ہی ایسا کوئی ایجنڈا ہے ، ہم اول آخر سیاسی جماعت ہیں ، ایک نظریئے اور اصول کی بنیاد پر قائم ہوئے ہیں جس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ، وہ نظریہ اور اصول آئین کی حکمرانی ہے ۔ جہاں بھی کوئی بھی آئین کی حکمرانی کی بات کرے گا ہم ان کے ساتھ ہیں ،شہباز شریف کو اپنا طرز بیان ہے اور میاں صاحب کا اپنا طرز بیان ہے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات