پارلیمانی رہنمائو ں کا اجلاس پیپلز پارٹی کی عدم شرکت کی وجہ سے ملتوی ،( کل ) حتمی اتفاق رائے طے پاجائیگا

حلقہ بندیوں کے حوالے سے آ ئینی ترمیم پر اصو لی اتفاق کر لیا گیا ، خورشید شاہ آ ئندہ اجلاس میں شرکت کریں گے اور آئینی ترمیمی بل کو حتمی شکل دی جائے گی، ختم نبوتؐ کے حوالے سے شق میں 7۔بی اور7۔سی کو بحال کرنے کیلئے بھی بل میں اتفاق کیا گیا ہے ،فیصلہ کیا گیا ہے آ ئندہ انتخابا ت میں قومی اسمبلی کی طرح صوبائی نشستیں بھی نہیں بڑھائی جائیں گی،سپیکر قو می اسمبلی سردار ایاز صادق کی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ منت کی تھی کہ 7 بی اور7 سی کو پہلے والے بل میں شامل کیا جائے لیکن حکومت نے بات نہیں مانی، شیخ رشید

بدھ 15 نومبر 2017 20:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 نومبر2017ء) نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے آ ئینی ترمیمی بل پر پارلیمانی راہنمائو ں کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی عدم شرکت کی وجہ سے بل پر حتمی طور پر ا تفاق رائی( آ ج) جمعرات تک ملتوی کردیا گیا،پارلیمانی راہنمائو ں کی( آ ج) کے اجلا س میں بل پر حتمی طور پر اتفاق رائے کیا جائے گا، سپیکر قو می اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے آ ئینی ترمیم پر اصو لی طور پر اتفاق کر لیا گیا ہے، خورشید شاہ آ ج کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور آئینی ترمیمی بل کو حتمی شکل دی جائے گی اور آج کے اجلاس میں یہ بل منظور کیا جائے، ختم نبوتؐ کے حوالے سے شق کے تنازعہ کے حل کے لئے 7۔

بی اور7۔سی کو بحال کرنے کے لئے بھی بل اتفاق کیا گیا ہے جو منظور کیا جائے گا،فیصلہ کیا گیا ہے جس طرح آ ئندہ انتخابا ت کے لئے قومی اسمبلی کی نشستیں بڑھائی نہیں جائیں گی اسی طرح صوبوں کی نشستیں بھی بڑھائی نہیں جائیں گی، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حلقہ بندیو ں کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے تحفظات تھے، اگر آج اجلاس میں پیپلزپارٹی پیش ہوکر بل پر اتفاق رائے کیا تو معاملات آگے چلیں گے ، حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ختم نبوتؐ کے حوالے سے حل شدہ مسئلہ دوبارہ چھیڑا گیا،جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اکرم درانی نے کہا آج کے اجلاس میں حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل پر اتفاق ہوگیا ہے ، ختم نبوت کے حوالے سے 7۔

(جاری ہے)

بی اور7۔سی کو اصل حالت میں بحال کرنے کیلئے سب سے پہلے مطالبہ ہماری جماعت نے کیا تھا لیکن اس دوران پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف نے اعتراض کیا تھا ،متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما شیخ صلاح الدین نے بل پر ہمارے تحفظات تھے حکومت نے ہمارے تحفظات دور کرنے کا وعدہ کیا ہے اور ہماری جماعت نے قومی مفاد میں فیصلہ کیا ہے کہ بل کی مخالفت نہیں کریں گے البتہ ہمارا اختلافی نوٹ برقرار رہے گا، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ جب تک ختم نبوتؐ کا قانون اصل حالت میں بحال نہیں ہوگا حلقہ بندیوں کا بھی پاس نہیں ہوسکتا ،ناموس رسالتﷺ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ، 7۔

بی اور7۔سی بحال ہونے سے ختم نبوتؐ کا قانون اصل حالت میں آجائے گا ۔بدھ کو حلقہ بندیوں کے حوالے سے آئینی ترمیم پر مشاورت اور اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔ا جلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی رہنمائوں کا آج پانچواں اجلاس تھا آج کے اجلاس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کو اچانک کراچی جانے کی وجہ سے شامل نہیں ہوئے اور پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے شرکت نہیں کر سکے باقی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے اجلاس میں شرکت کی اور اجلاس میں حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل پر اصولی طور پر اتفاق ہوگیا ہے لیکن اجلاس میں یہ تجویز پیش کی گئی کہ پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کی شرکت کیلئے آج (جمعرات) تک اجلاس کو موخر کیا جائے اور جمعرات کو دن دو بجے اجلاس بلایا جائے ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آج دو بجے پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس دوبارہ بلایا جائے گا جس میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ شرکت کریں گے اور آئینی ترمیمی بل کو حتمی شکل دی جائے گی اور کوشش کریں گے کہ آج کے اجلاس میں یہ بل منظور کیا جائے ۔ مردم شماری کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کر نے کے لئے مشترکہ مفادات کو نسل نے ایک فیصد آ ڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ختم نبوتؐ کے حوالے سے شق کا جو تنازعہ چل رہا تھا اس حوالے سے 7۔بی اور7۔سی پر بھی اتفاق کیا گیا ہے اور اجلاس میں اس حوالے سے بل بھی پیش کیا جائے گا اور منظور کیا جائے گاتاکہ ختم نبوتؐ کے حوالے سے تنازعہ حل ہو جائے اور شقیں اصل حالت میں بحال ہوجائیں ۔ امید ہے اس کے بعد دھرنا ختم ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آج اجلاس میں فیصلہ کیا جائے کہ جس طرح قومی اسمبلی کی نشتیں بڑھائی نہیں جائیں گی اسی طرح صوبوں کی نشستیں بھی بڑھائی نہیں جائیں گی اور ان کی پرانی تعداد ہی برقرار رہے گی ۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما شیخ صلاح الدین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بل پر ہمارے تحفظات تھے حکومت نے مردم شماری کے حوالے سے اور کراچی کی آبادی کم ظاہر کرنے کے حوالے سے ہمارے تحفظات دور کرنے کا وعدہ کیا ہے اور قومی مفاد میں فیصلہ کیا ہے کہ بل کی مخالفت نہیں کریں گے البتہ ہمارا اختلافی نوٹ برقرار رہے گا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ میں نے حکومت سے منت کی تھی کہ ختم نبوتؐ کے حوالے سے 7۔

بی اور7۔سی کو پہلے والے بل میں شامل کیا جائے لیکن حکومت نے بات نہیں مانی ۔انہوں نے کہا جب تک ختم نبوتؐ کا قانون اصل حالت میں بحال نہیں ہوگا حلقہ بندیوں کا بھی پاس نہیں ہوسکتا ،ناموس رسالتﷺ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ، حکومت کو سمجھایا تھا اس مسئلے کو نہ چھیڑے ملک میں آگ لگ جائے گی حکومت نے اب اس معاملے پر معذرت کی ہے اور کہا ہے کہ غلطی ہوئی ہے ۔

حکومت نے معاملے پر جھوٹ اور دھوکہ دہی سے کام لیا ۔ 7۔بی اور7۔سی بحال ہونے سے ختم نبوتؐ کا قانون اصل حالت میں آجائے گا ۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ختم نبوتؐ کے حوالے سے حل شدہ مسئلہ دوبارہ چھیڑا گیا ، حکومت کو باور کرایا تھا کہ اس حوالے سے بل کو واپس لے ، 7۔بی اور7۔سی کو بحال کرنے کیلئے کل بل پیش کیا جائے گا تاکہ عوام کے جو جذبات مجروح ہوئے تھے اس کا ازالہ کیا جا سکے ۔

ا نہوں نے کہا حلقہ بندیوں کے حوالے سے آئینی ترمیم کے معاملے پر پیپلزپارٹی نے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کرنے کا کہا تھا آج کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے رہنمائوں نے شرکت نہیں کی ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی آج کے اجلاس میں شامل نہیں ہوئی اس لئے میں نے اعتراض کیا کہ اجلاس کل تک موخر کیا جائے اور آج کے اجلاس میں پیپلزپارٹی پیش ہوکر اگر اس بات پر بل پر اتفاق کرے گی تو معاملات آگے چلیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ختم نبوتؐ کے حوالے سے قانون میں ترمیم کرنے والے ذمہ داران کے تعین کے لئے راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں جو کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس کی رپورٹ شائع کی جائے ۔ جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اکرم درانی نے کہا آج کے اجلاس میں حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل پر اتفاق ہوگیا ہے ۔اجلاس کے دوران سپیکر سردار ایاز صادق نے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کو ٹیلی فون لائن پر لیا اور ان سے بات کی ۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہمارا بل پر اتفاق ہے اس لئے بل کے حوالے سے متفقہ طور پر فیصلہ کر لیں لیکن شاہ محمود قریشی نے اعتراض کیا اور آج جمعرات تک اجلاس کو موخر کرنے کی وجہ بھی شاہ محمود قریشی کا اعتراض ہے ۔انہوں نے کہا کہ 7۔بی اور7۔سی کو اصل حالت میں بحال کرنے کیلئے سب سے پہلے مطالبہ ہماری جماعت نے کیا تھا لیکن اس دوران پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف نے اعتراض کیا تھا کاش اس دوران ہماری بات مان لی جاتی تو آج یہ دوبارہ بل پیش نہ کرنا پڑتا ۔