ملک میں تیز تر ترقی ،خوشحالی کیلئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل پیشگی شرط ہے،احسن اقبال

پالیسیوں کے تسلسل ، سیاسی استحکام کے باعث ہی چین، جنوبی کوریا، ملائیشیا، سنگا پوراور تھائی لینڈ نے ترقی کی،پیپلز پارٹی کی اداروں کو قومی تحویل میں لینے کی پالیسی کے باعث ترقی کا عمل رک گیا، منتخب حکومتوں کو برطرف کئے جانے کی وجہ سے 90کے عشرے میں متعارف کرائی گئی دانشمندانہ اقتصادی پالیسیوں کا فائدہ نہ ہوسکا، وفاقی وزیر داخلہ کا پائڈ کی33 ویں سالانہ اجلاس اور کانفرنس سے خطاب

جمعہ 15 دسمبر 2017 00:17

ملک میں تیز تر ترقی ،خوشحالی کیلئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2017ء) وفاقی وزیر داخلہ ، منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں تیز تر ترقی اورخوشحالی کیلئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل پیشگی شرط ہے۔پالیسیوں کے تسلسل ، سیاسی استحکام کے باعث ہی چین، جنوبی کوریا، ملائیشیا، سنگا پوراور تھائی لینڈ نے ترقی کی،پیپلز پارٹی کی اداروں کو قومی تحویل میں لینے کی پالیسی کے باعث ترقی کا عمل رک گیا، منتخب حکومتوں کو برطرف کئے جانے کی وجہ سے 90کے عشرے میں متعارف کرائی گئی دانشمندانہ اقتصادی پالیسیوں کا فائدہ نہ ہوسکا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے یہ بات جمعرا ت کو پاکستان سوسائٹی آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائڈ)کی33 ویں سالانہ اجلاس اور کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پالیسیوں کا تسلسل پیشگی شرط ہے۔پالیسیوں کے تسلسل ، سیاسی استحکام کے باعث ہی چین، جنوبی کوریا، ملائیشیا، سنگا پوراور تھائی لینڈ نے ترقی کی،انہوں نے کہا کہ60 کی دہائی کو پاکستان میں ترقی کا سنہرا دور قرار دیا جاتا ہے تاہم یہ ترقی پائیدار نہیں تھی اور اس سے علاقائی اور سماجی عدم مساوات پیدا ہوئی، ساٹھ کے عشرے میں ملک صنعتی ترقی کی راہ پر گامزن ہوا تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کی اداروں کو قومی تحویل میں لینے کی پالیسی کے باعث ترقی کا عمل رک گیا۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان نے نوے کی دہائی کے آغاز میں دانشمندانہ اقتصادی پالیسیاں متعارف کرائیں لیکن منتخب حکومتوں کو برطرف کیاگیا جس کے باعث ملک کو ان پالیسیوں کا فائدہ نہیں ہوسکا۔ اسی طرح کی پالیسیاں بھارت اور بنگلہ دیش میں بھی متعارف کرائی گئیں اور وہاں نمایاں اقتصادی ترقی ہوئی ہے۔دو روزہ سالانہ اجلاس کا اہتمام پائڈ نے آغا خان رورل سپورٹ پروگرام، بین الاقوامی فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور آکسفیم کے تعاون سے کیا تھا۔

سالانہ اجلاس میں مختلف پینل ڈسکشنز کا اہتمام کیا گیا اور ماہرین اقتصادیات و ترقی نے اپنے تحقیقی مقالہ جات کا تبادلہ کیا اور پاکستان کی اقتصادی اور سماجی ترقی ،زرعی اصلاحات دیہی اور شہری ترقی کے اہداف کا جائزہ پیش کیا۔ وائس چانسلر پائڈ ڈاکٹر اسد زمان نے خوشحالی کی نئی تشریح کے لئے درکار ایک نئی مفاہمت کی ضرورت پر زور دیا۔سالانہ اجلاس کا آغاز گزشتہ روز ہوا جس سے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن نے کلیدی خطاب کیا۔

اختتامی سیشن میں ڈاکٹر محبوب الحق میموریل لیکچر کا بھی اہتمام کیا گیا اور سابق ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ندیم الحق نے لیکچر دیا۔ پینل ڈسکشن میں پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلز ڈاکٹر معین ناصر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کے کنسلٹنٹ نے کہا کہ برطانیہ سمیت بیرونی ممالک میں پاکستانی ڈاکٹرز کی بڑی تعداد خدمات سرانجام دے رہی ہے، انھیں مختصر مدت کے لئے وطن واپس لانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ وہاں کے تجربات سے ملک میں نطام کی بہتری کے لئے کردار ادا کر سکیں ۔قبل ازین دوسرے ٹیکنیکل سیشن کی کانفرنس کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں قومی اور بین الاقوامی محققین نے مختلف موضوعات پر تحقیقی مقالے پیش کئے۔