قائد اعظم یونیورسٹی انتظامیہ نے 2016 ء میں مشتہر کی گئی پروفیسرکی دو آسامیوں پر پہلے سے بھرتی شدہ افراد کو فائنل کرنے کے الزامات مسترد کردیئے

جامعہ ہذا میں تقرری سال 2013 ء میں ایڈوٹائز کی گئی آسامیوں پر کی گئی تھی، جس کی بعد ازاں سلیکشن بورڈ اور جامعہ کی سینڈیکیٹ نے بھی منظوری دی، پروفیسر ظفر نواز جسپال

پیر 29 جنوری 2018 20:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جنوری2018ء) قائد اعظم یونیورسٹی انتظامیہ نے 2016 ء میں مشتہر کی گئی پروفیسرکی دو آسامیوں پر پہلے سے بھرتی شدہ افراد کو فائنل کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2016 ء میں پروفیسرز کی مشتہیر کی گئی دونوں آسامیوں پر درخواستوںکی وصولی کے بعد انٹرویو ٹیسٹ لینے کا عمل جاری ہے ۔ ڈاکٹر ظفر نواز جسپال اور ڈاکٹر نذیر احمد کی تقرری سال 2013 ء میں مشتہیر کی گئی آسامیوں کی کی گئی تھی۔

جن کی بعد ازاں سلیکشن بورڈ اور سینڈیکیٹ کی باقاعدہ منظوری لی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی کی طرف سے سال 2016 ء کے آخر میں پروفیسر کی دو آسامیوں پر تقرریوں کیلئے درخواست دھندگان کی شارٹ لسٹنگ کے بعد ٹیسٹ انٹرویوز کا عمل جاری ہے ۔

(جاری ہے)

جامعہ انتظامیہ کی طرف سے مجوزہ آسامیوں پر ڈاکٹر ظفر نواز جسپال اور ڈاکٹر نذیر احمد کو بطور پروفیسر لئے جانے کے عمل کی تردید کردی ہے۔

آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ظفر نواز جسپال نے بتایا کہ ان کی جامعہ ہذا میں تقرری سال 2013 ء میں ایڈوٹائز کی گئی آسامیوں پر کی گئی تھی۔ جس کی بعد ازاں سلیکشن بورڈ اور جامعہ کی سینڈیکیٹ نے بھی منظوری دی۔ سال 2016 ء میں جامعہ کی طرف سے پروفیسرز کی مشتہیر کی جانے والی آسامیاں بالکل مختلف ہیں اور ان کا سال 2013 ء کی مشتہیر کی جانے والی آسامیوں سے کوئی تعلق نہیں۔ اور نہ ہی جامعہ نے سال2016 ء میں دیئے گئے اشتہار کو درخواستوں کی دوبارہ طلبی کے نام سے جاری کیا انہوں نے اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر کی طرف سے ڈاکٹر نذیر اور ان کی قائد اعظم یونیورسٹی میں تعیناتی کو خلاف قانون قرار دینے کے عمل کو جھوٹ اور پروپیگنڈہ قرار دیا۔

متعلقہ عنوان :