چیف جسٹس نے پاکستانیوں کے بیرون ملک بینک اکا ئو نٹس اور املاک کا ازخود نوٹس لے لیا

مرکزی بینک، ایف بی آر اور ایس ای سی پی سے تمام ریکارڈ طلب ،کیس کی سماعت دو ہفتے بعد خصوصی بینچ کرے گا بیرون ملک پڑی پاکستانیوں کی غیر قانونی رقوم ملکی اثاثہ ہے جسے واپس لانا ہے،چیف جسٹس کے ریمارکس

جمعرات 1 فروری 2018 15:19

چیف جسٹس نے پاکستانیوں کے بیرون ملک بینک اکا ئو نٹس اور املاک کا ازخود ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 فروری2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاکستانیوں کے بیرون ملک بینک اکا ئونٹس اور املاک کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے مرکزی بینک، ایف بی آر اور ایس ای سی پی سے تمام ریکارڈ طلب کرلیا اور کہا ہے کہ بیرون ملک پڑی پاکستانیوں کی غیر قانونی رقوم ملکی اثاثہ ہے جسے واپس لانا ہے ، کیس کی سماعت دو ہفتے کے بعد خصوصی بینچ کرے گا۔

جمعرات کو سپریم کورٹ میں غیر قانونی پلاٹس کو رہائشی پلاٹ میں تبدیل کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بیرون ملک پڑی پاکستانیوں کی غیر قانونی رقوم ملکی اثاثہ ہے جسے واپس لانا ہے، بادی النظر میں ایسی رقوم غیر قانونی طریقے سے کمائی گئی اور بھیجی گئی۔

(جاری ہے)

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اکثر پاکستانیوں کے ملک سے باہر بینک اکا ئو نٹس ہیں اور بیرون ملک رقوم بھیجے جانے سے ملک میں عدم توازن پیدا ہوا۔

چیف جسٹس نے بیرون ملک بینک اکا ئو نٹس اور املاک کا از خود نوٹس لیتے ہوئے مرکزی بینک، ایف بی آر اور ایس ای سی پی سے تمام ریکارڈ طلب کرلیا جب کہ عدالت نے وزارت خارجہ، وزارت داخلہ، اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کو معلومات شیئر کرنے کی بھی ہدایت کی۔چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ کیس کی سماعت دو ہفتے کے بعد خصوصی بینچ کرے گا۔