ْزرعی ٹریننگ انسٹیٹیوٹ میں دو ماہ بعد کل سے تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

تمام طلبا اور انتظامی افسران کو انسٹیٹیوٹ میں حاضر ہونے کی ہدایت ،ْ نوٹیفکیشن جاری

پیر 5 فروری 2018 15:35

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 فروری2018ء)پشاور میں یکم دسمبر 2017 کو دہشت گردی کا نشانہ بننے والے زرعی ٹریننگ انسٹیٹیوٹ میں دو ماہ بعد کل منگل6 فروری سے تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔زرعی ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے پرنسپل ذوالفقار علی کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں تمام طلبا اور انتظامی افسران کو انسٹیٹیوٹ میں حاضر ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

زرعی ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کا نام تبدیل کرکے ایگریکلچر سروسز اکیڈمی رکھا گیا ہے۔یاد رہے کہ پشاور کے زرعی ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کو یکم دسمبر 2017 کو پیش آنے والے دہشت گرد حملے کے بعد بند کردیا گیا تھا اور تعلیمی سرگرمیاں غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دی گئی تھیں اور طلبا اپنا سامان سمیٹ کر گھروں کو واپس لوٹ گئے تھے۔

(جاری ہے)

پرنسپل ذوالفقار نے بتایا کہ انسٹیٹیوٹ 6 فروری کو کھلے گا اور حملے میں شہید ہونے والوں کیلئے فاتحہ کی جائے گی۔

ایک انٹرویو میں انسٹیٹیوٹ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ انھوں نے تین سابق فوجیوں کی خدمات حاصل کرلی ہے اور سیکیورٹی کیلئے طلبا کے فنڈز سے چار شاٹ گن بھی خریدی ہیں تاہم حکام کی جانب سے اس اسلحے کے لیے پرمٹ جاری نہیں کیا جارہا تاہم لائسنس کے حصول کے لیے جلد ہی درخواست کی جائے گی۔انہوںنے کہاکہ حکومت سیکیورٹی گارڈز کو جدید خودکار اسلحہ فراہم نہیں کررہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ صوبائی وزارت داخلہ کی جانب سے خود کار اسلحہ (اے کے 47) کے لیے اجازت نامہ دینے سے انکار کے بعد اب ہم نے کمشنر پشاور کو درخواست دی ہے جو پولیس ڈیپارٹمنٹ کو جاری کریں گے۔انسٹیٹیوٹ کے عہدیدار نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ بہت جلد کھل جائیگا لیکن حکومت اور صوبائی وزارت داخلہ گزشتہ دہشت گردی کی طرح ایک اور واقعے کا انتظار کررہی ہے۔

ان معاملات کے باوجود حکومت کی جانب سے تاحال سی سی ٹی وی کیمرے نصب نہیں کیے گئے اور نہ ہی حفاظتی دیوار کی تعمیر سمیت دیگر کوئی بھی انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ 6 سیکیورٹی گارڈز کواسلحہ بھی فراہم نہیں کیا گیا۔پولیس نے واقعے کے بعد 20 دسمبر کو علاقے کی سیکیورٹی کا جائزہ لیا تھا اور سیکیورٹی کو غیراطمینان بخش قرار دیتے ہوئے بہتری کے لیے کئی سفارشات دی تھیں۔ان سفارشات میں تربیت یافتہ 20 سیکیورتی گارڈز کی تعیناتی، خود کار اسلحہ، پورے انسٹیٹیوٹ میں سی سی ٹی وی کیمرے کی تنصیب اور 13 فٹ اونچی حفاظتی دیوار بنانا شامل تھیں۔