سعودی عرب میں موجود پاکستانی فوج یمن کی جنگ میں شریک نہیں ہو گی۔وزیردفاع‘اراکین سینٹ نے حکومتی وضاحت کو غیرتسلی بخش قراردے دیدیا
میاں محمد ندیم پیر 19 فروری 2018 19:08
(جاری ہے)
سینیٹ کے چیئر مین رضا ربانی نے خرم دستگیر کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو باتیں انہوں نے بتائیں ہیں یہ ایوان پہلے سے جانتا ہے لہٰذا وہ یہ بتائیں کے مزید بھیجے جانے والے فوجیوں کو سعودی عرب میں کہا تعینات کیا جائے گا اور وہ وہاں کریں گے کیا؟انہوں نے کہا کہ فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے کے بیان سے قبل ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور کیوں ایوان کو آگاہی اس بیان سے ملی۔
وزیر دفاع خرم دستگیر نے اعتراف کیا کہ وزارت دفاع کی جانب سے یہ بیان سامنے آنا چاہیے تھا اور اس واقعے میں ان کے سیکھنے کے لیے سبق ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی منظوری کے بعد فوج نے یہ بیان جاری کیا تھا تاہم تسلیم کیا کہ ایوان کو آگاہ کیا جانا چاہیے تھا۔اس پر وزیر دفاع نے دوبارہ کھڑے ہو کر ایوان کو بتایا کہ پاکستانی فوجی سعودی عرب کی فوج کو تربیت اور ان کی راہنمائی کے لیے بھیجے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے خاصے خدشات پائے جاتے ہیں اور میں یقین دہانی کرواتا ہوں پاکستانی فوجی اہلکار یمن کی جنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔`انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کے اضافی اہلکار سعودی عرب کی مقامی فوج کی تربیت اور مشاورت کا کام کریں گے۔خرم دستگیر نے ایوان میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کا دفاعی تعاون پانچ دہائیوں پر محیط ہے اور سعودی فوج کی تربیت اور مشاورت کے لیے مزید ایک ہزار فوجی اس ملک کے ساتھ 1982 کے دوطرفہ پروٹوکول کے تحت ہو رہا ہے۔وزیر دفاع نے فوجیوں کی تعیناتی کے مقام نہیں بتا سکتے اپنے فوجیوں کی حفاظت کے لیے۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا کہ اس کے لیے وہ بند کمرے کا اجلاس طلب کرسکتے ہیں لیکن وزیر دفاع نے اصرار کیا کہ یہ معلومات دینا ان کے لیے مشکل ہوگا-خرم دستگیر نے بتایا کہ چونکہ پاکستانی افواج کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران پہاڑوں پر جنگ کا تجربہ ہے اور وہ اس میں مہارت حاصل کر چکی ہیں اس لیے وہ سعودی افواج کو اسی حوالے سے تربیت دیں گی۔انہوں نے وضاحت دی کہ 1982 کے پروٹول میں یہ بات واضح ہے‘ اسی لیے پاکستانی فوجی صرف سعودی فوج کو مہارت اور قابلیت سکھانے جائیں گے۔پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ 1982 کے پروٹوکول میں یہ بات بھی موجود ہے کہ ہنگامی صورتحال میں انہی فوجیوں کو جنگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور حکومت اس حوالے سے بھی ایوان کو مطمئن کرے۔اس موقعے پر دیگر جماعتوں کے اراکین نے اس حوالےسے ابہام پیدا کرنے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ مستقبل میں تعلقات پر خدشات کا اظہار کیا۔مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.