مالی بے ضابطگیوں کے الزامات درست ثابت ہو جائیں تو عہدے سے مستعفی ہو جائوں گا، وائس چانسلرقائداعظم یونیورسٹی

منگل 27 فروری 2018 21:27

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 فروری2018ء) قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اشرف نے کہا ہے کہ مخالفین کے ان پر مالی بے ضابطگیوں کے الزامات بے بنیاد ہیں، ایک بھی الزام ثابت ہو گیا تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔ منگل کو اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن (اے ایس ای) نے ان پر جو مالی ضابطگیوں کے الزامات لگائے ہیں ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے، ان کا احتجاج بلاجواز اور بے بنیاد ہے۔

جاوید اشرف نے کہا کہ انہوں نے انڈورمنٹ فنڈ کی رقم دبئی اسلامی بینک میں رکھی جس پر یونیورسٹی کو 60 لاکھ اضافی منافع آیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کیلئے انہوں نے تمام بینکوں سے کوٹیشنیں مانگیں۔

(جاری ہے)

سب سے زیادہ ریٹ دبئی اسلامی بینک نے 7.35 دیا، اس لئے اس بینک میں پیسے رکھے گئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میری وجہ سے ادارہ کو فائدہ حاصل ہوا۔

وائس چانسلر نے کہا کہ ان کے کنٹریکٹ میں ہائوس رینٹ یا رہائش شامل نہیں تھی جس پر انہوں نے اڑھائی سال میں 45 ہزار ماہانہ کے حساب سے اپنے گھر کا کرایہ ادا کیا۔ ڈاکٹر جاوید اشرف نے کہا کہ وہ پاکستان میں سب سے کم تنخواہ لینے والے وائس چانسلر ہیں اور یہ اقدام انہوں نے اپنی مرضی سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ میں 290 فل فیکلٹی ممبران ہیں اور اگر وزیٹنگ فیکلٹی کو بھی شامل کر لیا جائے تو یہ تعداد ساڑھے تین سو سے زائد ہو جاتی ہے اور ایسوسی ایشن کے ساتھ 50 سے بھی کم لوگ ہیں، میں کسی کے دبائو میں آ کر استعفیٰ نہیں دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ان مظاہروں کی وجہ سے طلباء کی پڑھائی کا حرج ہو رہا ہے، انہیں چاہئے کہ وہ اپنے احتجاج کو اس سے الگ رکھیں اور پروفیسرز حضرات کو کلاسیں لینے سے نہ روکیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز ہونے والے چیئر اینڈ ڈین کانفرنس میں 25 سے زائد لوگ شامل ہوئے جس میں انہوں نے ہڑتالی فیکلٹی ممبر سے درخواست کی کہ وہ اپنے احتجاج کے دوران اکیڈمک سرگرمیوں کو متاثر نہ کریں۔ ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج صرف ایک یا دو اکیڈمک سٹاف کی ترقیاں نہ ہونے کی وجہ سے شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میرٹ پر ترقیاں کی گئیں جس پر یہ افراد پورا نہیں اترتے تھے۔