علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن کے زیر اہتمام "سائبر کرائمز اور نیشنل سیکیورٹی"کے موضوع پر ایک روزہ آگاہی سمینار

بدھ 28 فروری 2018 19:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 فروری2018ء) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن کے زیر اہتمام "سائبر کرائمز اور نیشنل سیکیورٹی"کے موضوع پر ایک روزہ آگاہی سمینارمنعقد کیا گیا۔فیڈریل انوسٹی گیشن ایجنسی (FIA)کے سینئر آفیسر )سائبر کرائمز( ،ْ عطیق جاوید نے اپنے کلیدی لیکچر میں سائبر کرائم اوراُن کی سزائوں کے بارے میں تفصیلات بیان کئے۔

انہوں نے کہا کہ سائبر جرائمز کا قومی سلامتی پر خطرناک اثرات پڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال میں پاکستان میں ہونے والے سائبر کرائم میں پانچ گناہ اضافہ ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم کرنے والے نہ صرف کسی کے کمپیوٹر تک رسائی پالیتے ہیں بلکہ اس سے وہ کمپیوٹر کی پرائیویسی کو بھی ختم کردیتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ FIAکے ایک اندازے کے مطابق 2008میں سائبر کرائم سے متعلق 287کیس رجسٹر ڈہوئے جبکہ 2010میں انکی تعداد بڑھ کر 312ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم کون کونسے ہیں ،ْ ہم اُن سے اپنے آپ کو کیسے بچا سکتے ہیں اوراُن کی کیا سزائیں ہیں سے نئی نسل کو آگاہ کرنا نہایت ضروری ہے کیونکہ نئی نسل سے اکثر اوقات ایسے جرائمز سرزد ہوجاتے ہیں جو اُنہیں معلوم ہی نہیں ہوتا ہے جن کی وجہ سے وہ ایف آئی اے کی پکڑ میں آجاتے ہیں۔ انہوں نے آگاہی کے حوالے سے اوپن یونیورسٹی کے لیکچر سیزیز کو دیگر تعلیمی اداروں کے لئے قابل تقلید قرار دیا۔

طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور لیکچر سننے کے بعد انہوں نے سیمینار کے کلیدی مقرر سے سائبر کرائمز کے حوالے سے مختلف سوالات کئے۔آفس آف ریسرچ اینڈ کمرشلائزیشن کی ڈائریکٹر ،ْ پروفیسر ڈاکٹر نغمانہ رشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ وائس چانسلر ،ْ پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے طلبہ و طالبات کی آگاہی کے لئے یونیورسٹی میں 12مختلف قومی موضوعات پر لیکچر سیریز شروع کررکھی ہیں اور آج کا یہ سمینار اُن سیریز کا حصہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کرپشن اور سائبر کرائم جیسی سماجی برائیوں کی روک تھام پر خصوصی توجہ رکھتی ہے اور اس حوالے سے سیمینارز ،ْ مذاکروں اور لیکچر ز کا اہتمام کرتی ہے۔

متعلقہ عنوان :