اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ختم نبوت ؐ سے متعلق شقوں کے حوالے سے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ ،ْ

نو مارچ کو سنایا جائیگا شماریات ڈویژن نے قادیانیوں کا 1981 اور 1998 کی مردم شماری سمیت 2017 کی مردم شماری کا عارضی ریکارڈ بھی جمع کرادیا عدالت نے کسی اسپیکر اسمبلی کو نوٹس نہیں بھیجا، اپنی آئینی حدود سے آگے نہیں جائیں گے، غلط تاثر ابھرا ہے لگتا ہے ان کو اصل پوزیشن کا علم نہیں ،ْجج کے ریمارسک

بدھ 7 مارچ 2018 14:37

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ختم نبوت ؐ سے متعلق شقوں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مارچ2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ختم نبوت ؐ سے متعلق شقوں کے حوالے سے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو 9 مارچ کو سنایا جائے گا۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے ختم نبوت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر شماریات ڈویژن نے قادیانیوں کا 1981 اور 1998 کی مردم شماری سمیت 2017 کی مردم شماری کا عارضی ریکارڈ بھی جمع کرادیا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 1974 کے بعد کی مردم شماریوں کا ریکارڈ پیش کیا گیا جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے مذہب تبدیل کر کے بیرون ملک سفر کرنے والے 6 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی ٹریول ہسٹری بھی عدالت میں پیش کردی گئی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نہ کسی کے خلاف ہیں نہ اقلیتوں کے حقوق سلب کررہے ہیں، شناخت ظاہر نہ کرنا ریاست کے ساتھ دھوکا ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے کہا کہ ختم نبوت حلف نامے کی 2002 کی شقوں کو پہلے سے بہتر انداز میں بحال کردیاگیا۔

(جاری ہے)

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت نے کسی اسپیکر اسمبلی کو نوٹس نہیں بھیجا، ہم اپنی آئینی حدود سے آگے نہیں جائیں گے، غلط تاثر ابھرا ہے لگتا ہے ان کو اصل پوزیشن کا علم نہیں، ہم نے سینیٹ کی وہ معلومات مانگی ہیں جو ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں ،ْ اگر معلومات طلب کرنا مداخلت ہے تو ویب سائٹ سے بھی ہٹا دیں، عدالت نے دوران سماعت مختلف مذہبی اسکالرز اور معاونین کے دلائل بھی سنے، دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جو 9 مارچ کو سنایا جائے گا۔