تقدس ووٹ کی بات کرنے والے پہلے چیئرمین سینٹ کو پڑنے والے ووٹ کا تقدس تو کریں‘محمود الرشید

جہانگیر ترین نے فیصلہ تسلیم کیا چیلنج یا اپیل کا حق انہیں آئین اور قانون دیتا ہے‘پنجاب میں سب اچھا نہیں سب مشکوک ہے‘صحافیوں سے گفتگو

اتوار 15 اپریل 2018 19:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2018ء) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید نے کہا کہ نواز شریف کال دے کر بھی دیکھ لیں اپنی آواز بھی نہیں سن پائیں گے، نواز شریف اپنے بچے کچھے حامیوں کو بغاوت پر ا کسا رہے ہیں، ووٹ کے تقدس کی بات کرنے والے پہلے چیئرمین سینٹ کو پڑنے والے ووٹ کا تقدس تو کریں، نواز شریف کا بیا نیہ الطاف سے مختلف نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی نشر کرنے پر پابندی عائد کی جانی چاہئے، جب عدالتوں میں اپنے دفاع اور صفائی میں کچھ پیش ہی نہ کر سکے تو اپنے حق میں فیصلے کی توقع بھی کیسے کی جا سکتی ہی جہانگیر ترین نے فیصلہ تسلیم کیا چیلنج یا اپیل کا حق انہیں آئین اور قانون دیتا ہے، ’’ مر سوں مر سوں کا مطلب شہباز شعبدہ بازی کے سوا کچھ نہ کر سوں‘‘ ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پنجاب پبلک سیکرٹریٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے وقت بھی نواز شریف کا ایک بیا نیہ تھا اور آج سے الگ ہے تاہم قوم پوچھتی ہے میاں صاحب آپ کا کونسا بیا نیہ درست ہی فوج اور عدلیہ کیخلاف بیان بازی نہایت سنگین معاملہ ہے وہ اپنے لوگوں کو ریاست کیخلاف بغاوت پر ا کسا رہے ہیں، ایسا ہی بیا نیہ الطاف حسین بھی رکھتے تھے ان پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے تو نواز شریف کی ہرزہ سرائی بھی نشر کرنے پر پابندی عائد ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ قوم نواز شریف کے مکروہ عزائم سے بخوبی آگاہ ہیں، بہکاوے میں نہیں آئے گی، نواز شریف دھمکیاں دعوے چھوڑیں ایک بار کال تو دے کر دیکھیں خود انکا بھائی بھی انکے ساتھ نہیں ہوگا، نواز شریف اپنی آواز بھی نہیں سن پائیں گے۔ میاں محمودالرشید نے کہا کہ ووٹ کے تقدس کی بات کرنے والے پہلے چیئرمین سینٹ کو پڑنے والے ووٹ کا تقدس تو کریں، عوام کو اور اپنے بچ جانے والے حامیوں کو گمراہ نہ کریں، نواز شریف اپنے بچے کچھے حامیوں کو بغاوت پر ا کسا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں میاں محمودالرشید نے کہا کہ جب عدالتوں میں اپنے دفاع اور صفائی میں کچھ پیش ہی نہ کر سکے تو اپنے حق میں فیصلے کی توقع بھی کیسے کی جا سکتی ہی جہانگیر ترین نے فیصلہ تسلیم کیا چیلنج یا اپیل کا حق انہیں آئین اور قانون دیتا ہے تاہم ایک آدمی بھی یہ سمجھتا ہے کہ نواز شریف اور جہانگیر ترین کا کیس اور نوعیت الگ الگ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں میاں محمودالرشید نے وزیراعلیٰ پنجاب کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ مر سوں مر سوں کا مطلب شہباز شعبدہ بازی کے سوا کچھ نہ کر سوں‘‘ ۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب میں شہباز شریف کیا تبدیلی لائی بچوں اور خواتین کیخلاف جرائم بڑھ گئے، پنجاب کے ہر مکمل اور ادھورے منصوبے میں کرپشن کی بازگشت ہے، لا اینڈ آرڈر کی بدترین صورتحال ہے، ہسپتالوں میں ادویات ہیں نہ بنیادی ٹیسٹوں کی سہولتیں اور نہ ہی ایک مریض کو ایک بیڈ دستیاب ہے، پنجاب کے سینکڑوں سکول تاحال بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں، تعلیمی گراف اوپر جانے کے بجائے نیچے جا رہا ہے، کوئی ایک منصوبہ شہباز شریف بتائیں جس میں انقلاب برپا کیا ہو پنجاب میں سب اچھا نہیں سب مشکوک ہے۔

متعلقہ عنوان :