سپریم کورٹ میں غیر قانونی شادی ہالز سے متعلق ازخود کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی

پیر 16 اپریل 2018 22:39

سپریم کورٹ میں غیر قانونی شادی ہالز سے متعلق ازخود کیس کی سماعت غیر ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2018ء) سپریم کورٹ میں غیر قانونی شادی ہالز سے متعلق ازخود کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پیر کو کیس کی سماعت کی توایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایاکہ راول ڈیم کے قریب 11 شادی ہالز زون 1میں ہیں ، شادی ہالز کونوٹس دئیے گئے ہیں‘12 شادی ہالز ایسے ہیں جنہیں گرا نہیں سکتے۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ نیشنل پارک کی حدود میں شادی ہالزکی گنجائش نہیں ۔ ممبر سی ڈی اے نے کہاکہ راول شادی ہال نیشنل پارک کی حدود میں ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ سی ڈی اے والے بھی ملے ہوئے ہیں،سی ڈی اے پارک کا نقشہ دکھا دے ، اگرشادی ہال پارک میں ہوا تورات 12بجے تک مارکی کو ختم کر دیا جائے گا۔2 کلومیٹر کے دائرے میں ہوٹل بن سکتے ہیں مارکی کیوں نہیں۔

(جاری ہے)

ہوٹل کی سرگرمیاں بھی کمرشل ہوتی ہیں، ہوٹلزاورموٹلزکوکس قانون کے تحت استثنیٰ دیاگیا۔سی ڈی اے حکام ہمیں سمجھانہیں پارہے‘ لگتاہے سی ڈی اے حکام خود کنفیوزڈ ہیں۔مارکی کے وکیل نے کہاکہ دوکلومیٹر کے دائرے میں کئی شادی ہال ہیں۔بنی گالہ میں عمران خان کے گھرسمیت تعمیرات غیرقانونی ہے۔عدالت نے بنی گالہ میں تعمیرات ریگولرکرنے کاحکم دیا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا، ریگولر کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ حکومت کا ہے،حکومت کی مرضی ہے چاہے توسب کچھ گرادے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک مرتبہ قانون کی حکمرانی قائم ہوگئی توسب ٹھیک ہوجائے گا، نہ میں کسی کی سرزنش کرتا ہوں نہ غصہ، میڈیا میرے طرف سے بلا وجہ الفاظ چلا کر میری بدنامی کرتا ہے ۔ فاضل عدالت میںشام کوسی ڈی اے کی جانب سے متعلقہ ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سی ڈی اے کا نیشنل پارک پلان کا نقشہ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بریفنگ دی۔ بعدازاں عدالت نے بائی لاز کے خلاف لیز اورغیر قانونی شادی ہالز ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی جبکہ کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی ۔

متعلقہ عنوان :