طالبان سے لڑکیوں کی ثانوی و اعلیٰ تعلیم پر پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ

یو این جمعرات 18 ستمبر 2025 00:00

طالبان سے لڑکیوں کی ثانوی و اعلیٰ تعلیم پر پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکمرانوں کی عائد کردہ پابندیوں کے نتیجے میں رواں سال کے آخر تک 22 لاکھ سے زیادہ لڑکیاں تعلیم سے محروم رہ جائیں گی۔

ان کا کہنا ہے کہ رواں سال 20 لاکھ سے زیادہ افغان ہمسایہ ممالک سے واپس آ رہے ہیں اور اس طرح سکول جانے سے محروم لڑکیوں کی تعداد میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

Tweet URL

افغانستان میں حالیہ زلزلے کے نتیجے میں 1,172 بچوں کی ہلاکت ہوئی ہے اور ان حالات میں تعلیم یافتہ اور اچھی تربیت کی حامل خواتین طبی و سماجی کارکنوں کی ضرورت کہیں بڑھ گئی ہے۔

(جاری ہے)

خاص طور پر ایسے معاشرے میں امدادی کوششوں کے لیے ایسی خواتین کی موجودگی بہت ضروری ہے جہاں کڑے صنفی فرق کے باعث مرد کارکن خواتین اور گھرانوں کی طبی و امدادی ضروریات پوری نہیں کر سکتے۔ ان پیشوں کو قائم رکھنے کے لیے لڑکیوں کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے۔

سنگین ترین ناانصافی

کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں رواں ماہ لاکھوں بچے نیا تعلیمی سال شروع کر رہے ہیں لیکن افغان لڑکیوں کو اس بنیادی حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

یہ دور حاضر کی بہت بڑی ناانصافیوں میں سے ایک ہے۔

لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی سے ملک میں طویل مدتی استحکام اور ترقی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ جس ملک کی نصف آبادی کو زندگی کی دوڑ میں آگے بڑھنے نہ دیا جائے وہ ترقی نہیں کر سکتا۔ افغانستان کو آگے بڑھنے کے لیے مزید مضبوط افرادی قوت، معاشی ترقی اور بڑھتی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مردوخواتین کی مکمل شرکت درکار ہے۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ تعلیم پر پابندی کے نتیجے میں افغان لڑکیاں علمی اسباق ہی نہیں کھو رہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ نقصان اٹھا رہی ہیں۔ انہیں سماجی رابطے، ذاتی ترقی، اپنے مستقبل کو متشکل کرنے اور اپنی صلاحیتوں سے کام لینے کے مواقع سے محروم کر دا گیا ہے۔

ذہنی صحت کے مسائل

کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ انہیں ان لاکھوں لڑکیوں کے بارے میں خاص تشویش لاحق ہے جو اپنے گھروں میں قید ہو کر رہ گئی ہیں۔

یونیسف کے لیے کام کرنے والے لوگوں نے بتایا ہے کہ گھر بیٹھی لڑکیوں میں ذہنی صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں، نوعمری کی شادیوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور شرح پیدائش بھی بڑھتی جا رہی ہے جبکہ اس صورتحال پر قابو پانا ممکن ہے۔

یونیسف نے افغانستان کے طالبان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم پر عائد تباہ کن پابندی کو اٹھائیں اور ہر لڑکی کو پرائمری سے ثانوی اور اگلے درجوں کی تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیں۔