یورپ میں غیرملکی تربیت یافتہ طبی عملے میں 58 فیصد اضافہ، ڈبلیو ایچ او

یو این جمعرات 18 ستمبر 2025 00:00

یورپ میں غیرملکی تربیت یافتہ طبی عملے میں 58 فیصد اضافہ، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ یورپ میں غیرملکی تربیت یافتہ ڈاکٹروں اور نرسوں پر انحصار بڑھ گیا ہے جہاں 2014 اور 2023 کے درمیان ان کی تعداد میں 58 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

ادارے کی جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق، اس عرصہ میں یورپ بھر کے طبی شعبے میں ڈاکتروں کی تعداد میں تقریباً تین گنا اضافہ ہوا اور نرسوں کی تعداد پانچ گنا بڑھ گئی۔

اس عملے کا بیشتر حصہ بیرونی ممالک سے تربیت یافتہ تھا۔ 2023 میں یورپ آنے والے 60 فیصد ڈاکٹروں اور 72 فیصد نرسوں نے خطے سے باہر تربیت لے رکھی تھی۔

'ڈبلیو ایچ او' کے یورپی خطے میں طبی پالیسیوں اور نظام کے شعبے کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نتاشا ایزوپاردی مسکت نے کہا ہے کہ ہر ڈاکٹر یا نرس کی ہجرت عزم اور مواقع کی داستان ہے لیکن اس سے ان خاندانوں اور قومی نظام ہائے صحت پر پڑنے والے دباؤ کا اندازہ بھی ہوتا ہے جو وہ اپنے پیچھے چھوڑ آتے ہیں۔

(جاری ہے)

اسی لیے یورپ میں طبی کارکنوں کی ہجرت کے مزید شفاف اور پائیدار انتظام کی ضرورت ہے۔

موثر افرادی قوت کی ضرورت

یورپ میں غیرملکی طبی عملے پر بڑھتے اںحصار کے نتیجے میں نئے مسائل بھی سامنے آ رہے ہیں۔ بالخصوص مشرقی و جنوبی یورپ میں بعض ممالک کے ڈاکٹروں کی بڑی تعداد ہمسایہ ممالک کو جا رہی ہے جس کے نتیجے میں یہ ممالک طبی عملے کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔

اسی طرح مغربی و شمالی یورپ کے ممالک میں غیرملکی تربیت یافتہ طبی عملے پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے۔ مثال کے طور پر، آئرلینڈ میں تمام نرسوں کی نصف اور ڈاکٹروں کی 43 فیصد تعداد بیرون ملک سے تربیت یافتہ ہے۔

2030 تک یورپ میں صحت کے شعبے میں 950,000 کارکنوں کی متوقع کمی کے پیش نظر اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممالک کو ملازمین برقرار رکھنے کی مضبوط پالیسیاں اور بہتر افرادی قوت تیار کرنے کی منصوبہ بندی اپنانا ہو گی۔

'ڈبلیو ایچ او' کے یورپی خطے میں طبی افرادی قوت اور خدمات کی فراہمی کے شعبے میں علاقائی مشیر ڈاکٹر ٹامس زپاتا نے کہا ہے کہ ادارہ ان ڈاکٹروں اور نرسوں کے آبائی ممالک میں بہتر حالات کار اور انہیں وصول کرنے والے ممالک میں خود کفالت کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے۔

یہی وجہ ہے کہ یورپی حکومتوں کو ملازمین برقرار رکھنے کی حکمت عملی، بہتر منصوبہ بندی کی صلاحیت، طویل مدتی مالیاتی پالیسیوں اور تعلیمی اصلاحات پر عمل درآمد میں مدد فراہم کی جا رہی ہے تاکہ ایسی افرادی قوت تیار کی جا سکے جو موجودہ اور مستقبل کی بدلتی ہوئی طبی ضروریات کو موثر طور سے پورا کر سکے۔

'ڈبلیو ایچ او' کی سفارشات

رپورٹ میں کئی ایسے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جن کی بدولت یورپی ممالک صحت کے شعبے میں غیرملکی عملے پر بڑھتے انحصار میں کمی لا سکتے ہیں۔ ان میں اندرون ملک ڈاکٹروں اور نرسوں کی تربیت پر سرمایہ کاری، ملازمین کو برقرار رکھنے کی حکمت عملی کو مضبوط بنانا، تعلیمی نظام کو طبی نظام کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنا اور شفاف دوطرفہ معاہدوں کے ذریعے دنیا بھر سے اخلاقی بنیاد پر بھرتی کو فروغ دینا شامل ہیں۔

ڈاکٹر مسکت کا کہنا ہے کہ دور حاضر کی باہم مربوط اور اور عالمی نوعیت کی دنیا میں طبی کارکنوں کی ہجرت ایک حقیقت ہے اور ایسے طریقے موجود ہیں جن سے یہ عمل تمام فریقین کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے اور ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھ سکتے ہیں۔

اگر طبی کارکنوں کی منصفانہ ہجرت کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو طبی شعبے میں ناہمواری مزید بڑھ جائے گی اور پہلے سے کمزور طبی نظام مزید بوجھ تلے دب جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :