عالمی کیمیائی تحقیقاتی ٹیم کو دوما جانے کی اجازت دید ی،روس کا اعلان

مغربی ممالک کے متاثرہ مقام پر شواہد میں رد و بدل کے الزامات مسترد،سوشل میڈیا کا سہارنہ لیاجائے،روسی وزیرخارجہ

منگل 17 اپریل 2018 12:01

ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2018ء) روس نے کہا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی خود مختار تنظیم ’او پی ڈبلیو سی‘ کے معائنہ کاروں کو شامی شہر دوما میں مبینہ کیمیائی حملے کے مقام پر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے جس کے بعد تنظیم کے رضاکار آج(بدھ کو) دوما کے لیے روانہ ہوں گے۔جبکہ روس نے مغربی ممالک کے الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ کیمیائی حملے سے متاثرہ مقام پر شواہد میں رد و بدل کر رہا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز ایک بیان میں روسی فوج نے اعلان کیا کہ بدھ کو بین الاقوامی معائنہ کاروں کو مبینہ کیمیائی حملے کے مقام پر جانے کی اجازت ہو گی۔او پی ڈبلیو سی کی نو رٴْکنی ٹیم پہلے سے ہی شامی دارالحکومت دمشق کے قریب اجازت ملنے کا انتظار کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

ادھرروس کے وزیر خارجہ سرگئی لافروف نے شام میں مشتبہ کیمیائی حملے کے مقام پر شواہد سے چھیڑ چھاڑ کی تردید کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ سربراہان مملکت کے بارے میں ناشائستگی کا اظہار نہیں کر سکتے لیکن فرانس، امریکہ اور برطانیہ کے سربراہوں کا ذکر ہوگا تو صاف صاف بات کروں گا کہ جن شواہد کا وہ ذکر کر رہے ہیں وہ سوشل میڈیا سے حاصل کیے گئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس طرح کا واقعہ پیش نہیں آیا اور جو پیش آیا اس کو رچایا گیا تھا۔جبکہ کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی خود مختار تنظیم او پی ڈبلیو سی نے کہاکہ شامی حکومت نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اسے کیمیائی حملے کے مقام پر رسائی دینے سے انکار کیا تھا۔

او پی ڈبلیو سی کے ڈائریکٹر احمد اوز مجو کا کہنا تھا کہ انہیں دوما میں کیمیائی حملے کی تحقیقات کے لیے جانے سیروک دیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ شامی حکومت نے ان کے سامنے دوما کے 22 عینی شاہدین کو بہ طور گواہ پیش کیا ہے۔او پی ڈبلیو سی میں برطانیہ کے خصوصی مندوب کا کہنا تھا کہ تنظیم کا شام میں کیمیائی حملوں کی تحقیقات میں ناکام رہنا اس نوعیت کے مزید وحشیانہ حملوں اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی راہ ہموار کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اوپی ڈبلیو سی کو سنہ 2014ء کے بعد شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی 390 شکایات موصول ہوئیں۔ برطانوی مندوب پیٹر ویلسن کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تنظیم کے رکن ممالک شام میں جنگی جرائم کے مرتکب عناصر کے خلاف ٹھوس اور مضبوط موقف اختیار کریں تاکہ شام کو کیمیائی حملوں کی بربریت سے باز رکھا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :