دفاعی بجٹ میں کوئی غیر معمولی اضافہ نہیں کیا جا رہا ،مشیر خزانہ

آئندہ مالی سال کے لئے دفاعی بجٹ 1.013 کھرب روپے تک بڑھایا جا سکتا ہے ،یکم جولائی سے کوئی بھی این ٹی این کے بغیر جائیداد نہیں خرید سکے گا،بیان

منگل 17 اپریل 2018 16:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اپریل2018ء) وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے دفاعی بجٹ میں کوئی غیر معمولی اضافہ نہیں کر رہی ۔ اس بات کی تصدیق وزیر اعظم کے مشیر خزانہ مفتاح اسمعیل نے بھی کر دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ دفاعی بجٹ میں آرمڈ فورسز ڈویلپمنٹ پلان کے تحت اضافہ کیا جائے گا ۔

مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ دفاعی بجٹ میں ریگولر اضافہ سامنے آئے گا اور دفاعی بجٹ میں کوئی غیر معمولی اضافہ نہیں ہو گا۔ بجٹ 2017-18 کے لئے دفاعی بجٹ 920.2 ارب روپے رہا ۔ آئندہ مالی سال 2018-19 کے لئے دفاعی بجٹ 1.013 کھرب روپے تک بڑھایا جا سکتا ہے جو پچھلے سے لگ بھگ 10 فیصد زائد ہے ۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فوج نے جانے والے بجٹ میں 920 ارب روپے سے زائد کا مطالبہ کیا تھا لیکن سابق وزیر خزانہ نے وعدہ کیا تھا کہ اضافی بجٹ مالی سال کے دوران ہی دیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

فوجی پنشن ، آرمڈ فورسز ڈویلپمنٹ پروگرام ، اتحادی سپورٹ فنڈز اور اقوام متحدہ کے ام مشنز بیان کردہ بجٹ کا حصہ نہیں ہیں ۔ مفتاح اسمعیل کا کہنا ہے کہ حکومت وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر ریٹائرڈ ملازمین کے لئے پنشن میں معقول اضافہ کرے گی۔ ٹیکس بیس بڑھانے کے لئے حکومت ایف بی آر کو مزید ٹیکس دھندگان دے گی اور ان لوگوں کو صارف پیٹرن کے ذریعے نادرا نے شناخت کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی 700000 نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن کچھ نہیں ہوا۔ مشیر وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے رئیل سٹیٹ سیکٹر میں انتہائی بنیادی اصلاحات کی تھیں اور یکم جولائی سے کوئی بھی این ٹی این کے بغیر جائیداد نہیں خرید سکے گا ۔ ۔

متعلقہ عنوان :