اگر میں کپتان ہوتا تو فواد عالم ٹیسٹ ٹیم میں شامل ہوتا، یونس خان

عمر صرف ایک نمبر ہے جسے جواز بنا کر کسی کے مستقبل کا فیصلہ کرنا اصولی بات نہیں ہو گی ،ْانٹرویو

جمعرات 19 اپریل 2018 23:26

اگر میں کپتان ہوتا تو فواد عالم ٹیسٹ ٹیم میں شامل ہوتا، یونس خان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2018ء) ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے کامیاب ترین بیٹسمین یونس خان نے کہا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ مسلسل کارکردگی دکھانے والے فواد عالم کو موقع نہیں مل رہا، اگر وہ کپتان ہوتے تو فواد عالم ٹیم میں شامل ہوتے۔ایک انٹرویومیں سابق ٹیسٹ کپتان نے کہاکہ فواد عالم اس معاملے میں بڑے بدقسمت ہیں کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں رنز کے انبار لگانے کے باوجود انہیں موقع نہیں دیا جارہا۔

یونس خان نے کہا کہ 2016 میں جب مصباح الحق کی قیادت میں ہم انگلینڈ گئے تو تجربہ کار کھلاڑیوں کی موجودگی کے باوجود سیریز کے نتائج کو اپنے حق میں نہیں کر سکے تھے،اس ٹیم کے برعکس سرفراز احمد کی قیادت میں اعلان کردہ 16ارکان پرمشتمل ٹیم زیادہ تر نوجوانوں اور کم تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جسے انگلینڈ ہی نہیں آئرلینڈ کے سرد موسم میں بھی مشکل صورت حال کا سامنا کر نا پڑسکتا ہے۔

(جاری ہے)

سابق ٹیسٹ کرکٹرز یونس خان نے کہا کہ آج کل یہ سوچ شدت سے پیدا ہو چکی ہے کہ نئے کھلاڑیوں کی جانب دیکھو اور پرانے کھلاڑیوں کی اہلیت پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں۔فواد عالم کی تکنیک پر کی جانے والی تنقید کے بارے میں یونس خان نے کہا کہ میں اسے ماننے کیلئے تیار نہیں کیونکہ ہر کھلاڑی اپنی تکنیک کے ساتھ پرفارمنس پیش کرتا ہے۔یونس خان نے کہا کہ میرے بارے میں لوگ خیال کرتے تھے کہ میں آسڑیلیا اور انگلینڈ میں جا کر ناکام ہو جائوں گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔

یونس خان کے مطابق جہاں تک بڑھتی عمر کی بات ہے تو مصباح الحق 41 سال اور وہ خود 39 سال کی عمر تک پاکستان کے لیے کھیلے لیکن ان کی عمر ان کی پرفارمنس اور کارکردگی کے درمیان کبھی حائل نہیں ہو ئی۔انہوں نے کہا کہ عمر صرف ایک نمبر ہے جسے جواز بنا کر کسی کے مستقبل کا فیصلہ کرنا اصولی بات نہیں ہو گی۔جب یونس سے پوچھا گیا کہ کیا ٹیم کے انتخاب میں چیف سلیکڑ ،کپتان اور کوچ کسی کو جواب دینے کے مجاز نہیں تو یونس نے کہا کہ ایسا ہوتا ہے، لیکن ایسا سوچ لینا کہ جو مجھے اچھا لگتا ہے وہ درست ہے یا جو میں سوچتا ہوں وہی ٹھیک ہے، ٹیم بناتے وقت ایسی سوچ مناسب نہیں ہوتی،کیوں کہ جب آپ کپتان ہوتے ہیں، کوچ یا پھر بطور چیف سلیکٹر آپ کو ہمیشہ وہ فیصلہ کرنا چاہیے جو ٹیم کے وسیع تر مفاد میں ہو۔