ڈی آئی جی راناعبدالجبار کو حاضر ہونے کی 18 مئی کی آخری مہلت

ملزمان کے وکلاء نے اے ٹی سی جج کو انڈر ٹیکنگ دی،اسے آخری مہلت سمجھا جائے،اے ٹی سی جج عمر ورک کے لوگوں کی طرف سے ہراساں کیے جانے پر گواہ عبدالقیوم کی اے ٹی سی میں تحفظ کی درخواست

جمعہ 27 اپریل 2018 20:35

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اپریل2018ء) سانحہ ماڈل ٹائون استغاثہ کیس میں عوامی تحریک کے وکلاء نے اے ٹی سی جج کی توجہ ڈی آئی جی رانا عبدالجبار کی مسلسل غیر حاضری اور اے ٹی سی کی کارروائی کو سنجیدہ نہ لینے کی طرف مبذول کروائی جس پر رانا عبدالجبار کے وکیل نے عدالت میں انڈر ٹیکنگ دی کہ رانا عبدالجبار کو 18 مئی کو عدالت میں پیش کر دیا جائیگا، اے ٹی سی جج نے کہا کہ اس کے بعد مزید چھوٹ نہیں ملے گی، اسے آخری مہلت سمجھا جائے۔

سانحہ ماڈل ٹائون کے چشم دید گواہ عبدالقیوم نے عوامی تحریک کی طرف سے انسداد دہشتگردی عدالت کے جج کو درخواست دی کہ عمر ورک کے لوگ میرے گھر آئے اور انہوں نے مجھے گواہی نہ دینے پر مجبور کیا، مجھے ہراساں کیا جارہا ہے تحفظ دیا جائے۔

(جاری ہے)

اس کا جج نے سخت نوٹس لیا اور کہا کہ ایسا رویہ ہر گز برداشت نہیں کیا جائیگا، اس کی رپورٹ لی جائیگی۔ گزشتہ روز عوامی تحریک کی طرف سے رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، لہراسب گوندل ایڈووکیٹ، بدرالزماں چٹھہ ایڈووکیٹ، مرزا نوید بیگ ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ اوریاسر ملک ایڈووکیٹ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔

27 اپریل کی کارروائی میں پولیس کے مقدمہ نمبر 510 میں دو گواہوں پر عوامی تحریک کے وکلاء نے جرح کی ڈی ایس پی عبدالاسلام نے اپنے بیان میں اعتراف کیا کہ 17 جون 2014 ء کے دن وہ نفری کے ہمراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے عقب میں موجود تھے، پولیس کی طرف سے پیش کیے گئے ایک گواہ نے بیان دیا کہ عوامی تحریک کے کارکنوں کی طرف سے پتھرائو ہوا، ایک پتھر میرے گھٹنے پر لگا اور’’ چھرا ‘‘ ٹخنے سے آر پار ہو گیا جس پر عدالت میں قہقہہ لگا،عوامی تحریک کے وکلاء کا کہنا تھا آپ کو لگا پتھر اور نکلا چھرا یہ کیا جادوگری ہے جس پر مستغیث جواد حامد نے کہا کہ پراسیکیوشن گواہوں کو بیان تو صحیح رٹوائے، رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم سانحہ ماڈل ٹائون کے مستغیث جواد حامد جو اپنا تفصیلی بیان ریکارڈ کرواچکے ہیں اس پر جرح کیلئے تیار ہیں مگر ملزمان کے وکلاء نے اے ٹی سی جج سے درخواست کی کہ ہم آج کی بجائے کل جرح کریں گے۔

اے ٹی سی جج کی طرف سے بارہا جرح کا آغاز کرنے کا کہا گیا لیکن ملزمان کے وکلاء اس کیلئے تیار نہیں تھے۔ آج 28 اپریل مستغیث جواد حامد کی چیف سٹیٹمنٹ پر ملزمان کے وکلاء جرح کرینگے۔