زاہداللہ شنواری نے وفاقی بجٹ 2018-19کوملک کے موجودہ معاشی حالات کی نسبت سیاسی اور الیکشن بجٹ قرار دیا
ہفتہ 28 اپریل 2018 22:53
(جاری ہے)
زاہداللہ شنواری نے کہا کہ 4ہزار ارب روپے سے زائد کے ٹیکس اکٹھے کئے گئے جس میں سے صرف 400 ارب روپے کے ری فنڈز ہیں لیکن ایکسپورٹرز کو ری فنڈز نہیں مل رہے اور نہ ہی بجٹ میں ری فنڈز کی ادائیگیوں کا ذکر کیاگیا ہے تو اس سے بنیادی طور پر ایکسپورٹ کا شعبہ متاثر ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ ایکسپورٹ کے فروغ کے لئے بجٹ میں کوئی ترجیحات متعین نہیں کی گئیں۔ زاہداللہ شنواری نے کہا کہ نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح0.6 سے 0.4 فیصد کم کرنے سے بہتری نہیں آئے گی بلکہ جو لوگ ٹیکس نیٹ میں ہیں ان کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ زاہداللہ شنواری نے کہا کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں ایک ہزار ارب روپے سے زائد رکھے گئے ہیں جس میں خیبر پختونخوا کا کوئی شیئر نہیں ہے جس سے صوبے میں ترقیاتی عمل متاثر ہوگا، بنیادی طور پر موجودہ وفاقی بجٹ گروتھ اور ینٹیڈ نہیں ہے بلکہ وفاقی وزیر خزانہ نے سابق وزیرخزانہ اسحق ڈار کی جانب سے متعارف کرائی جانیوالی اصلاحات اور اقدامات کی خود نفی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی خسارہ 35 ارب ڈالر اور موجودہ خسارہ 15ارب ڈالر ہے جس کو پورا کرنے کے لئے بجٹ میں ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں دو ماہ سے زائد فارن ایکسچینج ریزرو موجود نہیںہیں اور یہ پہلا بجٹ ہے جس میں موجودہ اخراجات کو اہمیت دی گئی ہیںجبکہ اخراجات کم کرنے اور ریونیو ذرائع بڑھانے کے لئے کوئی میکنزم تجویز نہیں کیاگیا ۔زاہداللہ شنواری نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں پسماندہ صوبوں کی معاشی و اقتصادی ترقی نظر انداز کیا گیا ہے خاص طور پر چھوٹے تاجروں اور ایس ایم ای سیکٹر کی ترقی کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ۔ انہوں نے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات پر 30 روپے فی لیٹر ٹیکس عائد کرنے سے ملک میں مہنگائی کا طوفان برپا ہوگا جس کے اثرات نہ صرف ملکی معیشت پر پڑیں گے بلکہ عوام کی قوت خرید جواب دے جائے گی۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ آئندہ حکومت اس بجٹ کو مسترد کردے گی اور اس بات کی بھی کوئی گارنٹی نہیں کہ وفاقی بجٹ کے بعد منی بجٹ آنا شروع ہوجائیں گے اور ہمیشہ کی طرح عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھتا جائے گا۔ زاہداللہ شنواری نے کہاکہ اگر وفاقی حکومت سرحد چیمبر سمیت دیگر چیمبرز کی سفارشات کو بجٹ کا حصہ بناتی تو اس بجٹ سے پورے ملک کو فائدہ ہوتا۔ انہوں نے فاٹا کیلئے 100 ارب روپے کے پیکیج پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ لگتا یوں ہے جیسے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کا فیصلہ روک دیا گیا ہے کیونکہ فاٹا کے لئے ایک مخصوص پیکیج سے نہ تو قبائلی علاقوں کی معاشی و اقتصادی ترقی کا عمل یقینی بنایا جاسکتا اور نہ ہی فاٹا میں روزگار کے مواقع پیدا ہوسکیں گے۔مزید قومی خبریں
-
آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد کے ذریعے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑا گیا، وفاقی حکومت دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے صوبوں کے ساتھ مکمل تعاون کررہی ہے، وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑکا قومی اسمبلی میں توجہ ..
-
عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
-
گورنر سندھ کی جرمن قونصلیٹ میں "کراس آف دی آرڈر آف میرٹ آف جرمنی بارے منعقدہ تقریب میں شرکت
-
خاوند نے بیوی کا گلا کاٹ دیا، مارٹ مالک نے نوکر کو گولی مار دی
-
ہائیکورٹ نے فرح شہزادی کے بچوں کو بیرون ملک جانے کے اجازت دے دی
-
جمہوریت کی بقاء کے لئے ایوان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، سینیٹرفیصل واوڈا
-
وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے مزدور پیشہ افراد کے چار سو بچوں کو ملک کے اعلی تعلیمی اداروں میں بھیجنے کا اعلان کر دیا
-
حکومت ملیریا کی روک تھام اور خاتمے کے لئے مناسب اقدامات اٹھا رہی ہے ، وزیراعظم
-
سولر پینلز کی بے تحاشا انسٹالیشن ، حکومت نے نیٹ میٹرنگ نرخ گرانے کی تیاری کرلی
-
طلباء کو موٹر سائیکل فراہم کرنے کی سکیم، 20ہزار بائیکس کیلئے 1 لاکھ طلبا ء نے رجسٹریشن کروالی
-
ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
-
مسلم لیگ (ن) کا دفتر جلانے کا کیس، یاسمین راشد ، اعجاز چودھری ، صنم جاویدو دیگر فرد جرم کیلئے طلب
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.