حکومت کے پی ایس ڈی پی میں نئے منصوبے شامل نہ کرنے کے دعوے جھوٹ کے پلندے نکلے

پی ایس ڈی پی 2018-19میں شامل مجموعی طور پر 1276ترقیاتی منصوبوں میں سے 536نئے منصوبے شامل کئے گئے سب سے زیادہ 79منصوبے نیشنل ہائی وے اتھارٹی ، داخلہ ڈویژن کی72، ایچ ای سیکی43، وزارعت کیڈ کی34، آبی وسائل ڈویژن کے 27، قومی صحت ڈویژن کی37 اور ترقی و منصوبہ بندی ڈویژن کے 10نئے منصوبے شامل ،8 سپیشل پروگرامز کیلئے 133.5ارب روپے رکھے گئے ہیں

اتوار 29 اپریل 2018 20:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 اپریل2018ء) وفاقی حکومت کے بجٹ سے قبل سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں نئے منصوبے شامل نے کرنے کے دعوے جھوٹ کے پلندے نکلے۔مالی سال 2018-19کے پی ایس ڈی پی میں شامل مجموعی طور پر 1276ترقیاتی منصوبوں میں سے 536نئے منصوبے شامل کئے گئے ہیں، سب سے زیادہ 79منصوبے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ ای) ، داخلہ ڈویژن کو 72، ایچ ای سی کو43، وزارعت کیڈ کو34، آبی وسائل ڈویژن کو 27، قومی صحت ڈویژن کو 37 اور ترقی و منصوبہ بندی ڈویژن کو 10نئے منصوبے دیئے گئے،جبکہ8 سپیشل پروگرامز کیلئے 133.5ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ بجٹ سے قبل حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے پورے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے پر تحفظات کی وجہ سے حکومت مالی سال2018-19کے پی ایس ڈی پی میں نئے منصوبے شامل نہیں کریگی،صرف پہلے سے جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے پی ایس ڈی پی میں فنڈز مختص کئے جائیں گے،وزیر مملکت خزانہ رانا محمد افضل نے بھی سینیٹ اور قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی میں اپوزیشن کے احتجاج پر نئے منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

(جاری ہے)

سرکاری بجٹ دستاویزات کے مطابق مالی سال 2018-19کے سالانہ ترقیاتی پروگرام پی ایس ڈی پی میں ایوی ایشن ڈویژن کیلئے 3، بورڈ آف انویسٹمنٹ کی1، کیبنٹ ڈویژن کے 2، کیڈ ڈویژن کے 34 نئے منصوبے شامل کئے گئے ہیں۔ کیڈ منصوبوں میں اسلام آباد میں کینسر ہسپتال، فیڈرل میڈیکل کالج ، پمز میں فی میل ڈاکٹرز کیلئے ہوسٹلز اور پمز ہسپتال کے مختلف وارڈز کی توسیع کے منصوبے شامل ہیں۔

سرکاری بجٹ دستاویزات کے مطابق مالی سال 2018-19کے سالانہ ترقیاتی پروگرام پی ایس ڈی پی میں موسمعیاتی تبدیلی ڈویژن کے 2، کامرس ڈویژن کے 5 نئے منصوبے شامل ہیں، پی ایس ڈی پی میں مواصلات ڈویژن کے مجموعی طور پر 82نئے منصوبے شامل ہیں جس میں صرف این ایچ اے کے 79منصوبے شامل ہیں، بجٹ میں ڈویفنس ڈویژن کے 2، دفاعی پیداوار ڈویژن کے 1، اکنامکس افیئر ڈویژن 1، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن1، فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ڈویژن کے 9، فنانس ڈویژن کے 23، خارجہ ڈویژن 3، ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈویژن کے 43، ہائوسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کے 8، انسانی حقوق ڈویژن کے 3، صنعت و پیداوار ڈویژن کے 5، انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ ڈویژن کے 13، انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام کے 7، بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کے 5 نئے منصوبے شامل ہیں۔

سرکاری بجٹ دستاویزات کے مطابق مالی سال 2018-19کے سالانہ ترقیاتی پروگرام پی ایس ڈی پی میں داخلہ ڈویژن کے 72، کشمیر ایفیرز اینڈ گلگت بلتستان ڈویژن کے 11، قانون و انصاف ڈویژن کے 7، میری ٹائم افیئرز ڈویژن کے 9، انسداد منشیات ڈویژن کے 4، نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کے 9، قومی صحت ڈویژن کے 37، قومی تاریخ و ورثہ ڈویژن کے 6، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے 8، اور پاکستان نیوکلیئرریگولیٹری اتھارٹی کا 1نیا منصوبہ شامل ہے۔

سرکاری بجٹ دستاویزات کے مطابق مالی سال 2018-19کے سالانہ ترقیاتی پروگرام پی ایس ڈی پی میں پیٹرولیم ڈویژن کے 5، ترقی و منصوبہ بندی ڈویژن کے 12، پوسٹل سروسز ڈویژن کے 4، ریلوے ڈویژن کے 10، ریونیو ڈویژن کے 24، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ریسرچ ڈویژن کے 11، سیفران ڈویژن کا 1، شماریات ڈویژن کے 2، سپارکو کے 3، ٹیکسٹائل انڈسٹری ڈویژن کے 2، پاور ڈویژن کے 18 اور آبی ذخائر ڈویژن کے 27نئے منصوبے شامل ہیں۔ دوسری جانب حکومت نے 8 سپیشل پروگرامز کیلئے 133.5ارب روپے رکھے گئے ہیں۔