مزدوروں کے مسائل کا حل دیانتدار قیادت کے انتخاب میں ہی پو شیدہ ہے ،ْمیاں محمد اسلم

مزدور کی کم سے کم اجرت کا قانون تو موجود ہے لیکن کسی جگہ بھی اس پر عمل نہیں ہورہاہے مزدوروں کو ورکر ویلفیئر فنڈ ، تعلیمی وظائف ، میرج گرانٹ او ر ڈیتھ گرانت وغیرہ سے محروم رکھا جاتاہے یوم مزدور کے موقع پر مزدورں کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے سے کاشف چوہدری ، ڈاکٹر تہذیب الحسن اور دیگر کا خطاب

منگل 1 مئی 2018 20:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2018ء) نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان و سابق ممبر قومی اسمبلی میاں محمد اسلم نے کہا ہے کہ مزدوروں کے مسائل کا حل دیانتدار قیادت کے انتخاب میں ہی پو شیدہ ہے،جب تک ایماندار قیادت منتخب نہیں ہو جا تی محنت کش طبقہ مسائل کے دلدل سے نہیں نکل سکتا،مزدورں کے نام ہو نے والی اس چھٹی میں آفیسرز اور کارخانہ دار تو چھٹی منا تے ہیں مگر مزدور تپتی دھوپ میں آج بھی مزدور کر نے پر مجبور ہے انھوں نے کہا مزدور کی کم سے کم اجرت کا قانون تو موجود ہے لیکن کسی جگہ بھی اس پر عمل نہیں ہورہاہے ۔

مزدوروں کو ورکر ویلفیئر فنڈ ، تعلیمی وظائف ، میرج گرانٹ او ر ڈیتھ گرانت وغیرہ سے محروم رکھا جاتاہے ۔ ، ان خیالات کا اظہار انھوں جی الیون جعفر چوک میں دیہاڑی دارمزدور ں کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے میں شر کے اور بعد ازاں مزدورں سے گفتگو کر تے ہو ئے کیا اس موقع پر تاجر رہنماء محمد کاشف چوہدری ،نیشنل لیبر فیڈریشن اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر تہذیب الحسن اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

میاں محمد اسلم نے کہا حضور ؐ دنیا بھر کے مزدوروں ،بے سہارااور پسے ہوئے طبقات کا سہارا بن کر آئے اور تعلیم دی کہ مزدور کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کرو، مگر آج طبقہ اشرافیہ بات تو غریب کی کر تا ہے مگر غر یب کو اُس کے حق سے محروم رکھا ہو ا ہے ،انھوں نے کہا ہم اقتدار میں آکر تیس ہزار سے کم آمدن والے شہریوں کو آٹا ،گھی ،دال ،چاول اور چائے کی قیمتوں میں سبسڈی دیں گے اور پانچ بڑی بیماریوں کینسر ،دل اور گردے کی بیماری ،ٹی بی اور تھیلیسیمیا کا علاج مفت کریں گے ۔

میاں محمد اسلم نے کہا کہ صنعتکار اور سرمایہ دار اداروں کی انتظامیہ اور لیبر قوانین نافذ کرنے والے اداروں کی ملی بھگت سے مزدوروں کا استحصال کر رہے ہیں ،حکومت نجکاری کے نام پر ملک کے قیمتی اداروں کو اونے پونے داموں فروخت کرنا چاہتی ہے طبقاتی نظام کی وجہ سے معاشرے میںامیر اور غریب کے درمیان خلیج وسیع ہورہی ہے ۔