مزدوروں نے اپنے آئینی حقوق کیلئے کوئٹہ شہر میں احتجاجی جلسے و ریلیاں نکالیں

منگل 1 مئی 2018 20:48

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2018ء) یکم مئی یوم مزدور پر زندگی کی بنیادی ضروریات سے ناآشنا اور اپنی تخلیق کردہ حسین دُنیا سے بے گانگی کا شکار معاشی بے بسی اور سماجی حقوق پانی، صحت ، ٹرانسپورٹ، بجلی اور گیس جیسی بنیادی ضوریات کے طلب گار مزدوروں نے اپنے آئینی حقوق کیلئے کوئٹہ شہر میں احتجاجی جلسے و ریلیاں نکالیں۔

دن بھر ٹریڈ یونین کے نمائندے دھڑوں کی شکل میں مزدوروں کے دہائیوں سے غصب حقوق واگزار کرانے کا عہد کرتے رہے کوئٹہ میں پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان کے زیر اہتمام لیاقت پارک ،پاکستان لیبر فیڈریشن نے کوئٹہ پریس کلب، پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین نے سی اینڈ ڈبلیو کے دفتر، پاکستان ورکرز فیڈڑیشن نے میٹروپولیٹن کے سبزہ زار پر اپنے اپنے جلسے اور تقریبات منعقد کیں۔

(جاری ہے)

جلسوں سے مزدور رہنمائوں حاجی رمضان، خان زمان، عبدالرئوف، بشیر احمد، قاسم خان، رفیق لہڑی، عابد بٹ، خیر محمد فورمین، وحید خان، الیاس کاکڑ، قاسم خان، مصطفی، وبہادر شاہ، ماسٹر خدائے رحیم، سلطان محمد خان، عبدالستار، شاہ علی بگٹی، مشتاق جمالدینی، حاجی جمعہ گل، سیف الله، عبدالسلام بلوچ پروفیسر آغا گل، راحت ملک، علی بخش جمالی، پیر محمد کاکڑ، ندیم قلندرانی، حیدر چھلگری سمیت حبیب الله کول کمپنی، اسٹیٹ لائف ، یونائیٹڈ ماربل مائنز، سرینا ہوٹل، گورنمنٹ پرنٹنگ پریس ،ورکرز ویلفیئر بورڈ، پی ایم ڈی سی ایمپلائز، یوٹیلٹی سٹورز، سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی، ایپکا، ایگری کلچر ایمپلائز یونین کے نمائندوں نے خطاب کیا اس موقع پر کارکنوں نے شکاگو کے جانثار مزدوروں کو حقوق کیلئے جدوجہد پر خراج عقیدت پیش کیا جلسوں میں مختلف قرار دادیں منظور کی گئیں جن میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ حکومت یکم مئی کی تجدید کرتے ہوئے محنت کشوں کو خاطر خواہ سہولیات اور انکی اجرتوں میں اضافہ کرے، ملک میں بے روزگاری، مہنگائی، نا انصافی، طبقاتی نظام ، ظلم و زیادتی کا خاتمہ کیا جائے، کان کنی سے منسلک کان کن کے جاں بحق اور درجنوں زخمی ہونے کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کراکے مائنز ورکروں کا تحفظ یقینی بنائے۔

کنٹریکٹ و ڈیلی ویجز ملازمین کو ریگولر ٹیکنیکل سٹاف کو کلریکل سٹاف کی طرح اپ گریڈ کیا جائے، حب انڈسٹریل زون اور صوبے میں بند کارخانے فی الفور چلائے جائیں بوستان و خضدار انڈسٹریل زون ڈیکلیئر ہوچکے ہیں ان میں فی الفور صنعتیں لگائی جائیں، آئی ایل او کنونشن176 مائنز سیفٹی کو ratify کرتے ہوئے ان پر عملدرآمد کیا جائے۔ پاک پی ڈبلیو ڈی کے ملازمین کو سنیارٹی ملازمین کی طرز پر یکساں مراعات دی جائیں۔

مائنز محنت کشوں کو سہولیات دیتے ہوئے تمام ڈیتھ گرانٹ، اسکالر شپ، میرج گرانٹ کی ادائیگی فوری کی جائے اور انہیںEOBI اور سوشل سیکورٹی میں رجسٹرڈ کیا جائے۔ ریٹائرڈ اور فوت شدہ سرکاری ملازمین کے لواحقین کی تعیناتی میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ اسٹیٹ لائف کارپوریشن کی نجکاری منسوخ کی جائے بلوچستان کے مختص کردہ کوٹے کے مطابق تعیناتیاں کی جائیں۔

جلسوں اور تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان اور دُنیا بھر میں طبقاتی نظام کے خاتمے کیلئے جدوجہد مزید تیز کی جائے گی، مراعات یافتہ حکمران طبقے کی عوام دُشمن سامراج نواز معاندانہ پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دوسرے سامراجی اداروں کی گماشتگی کے بجائے ملک کے عوام و محنت کش طبقے کی خوشحالی ، آسودگی کیلئے آزادانہ خارجہ اور معاشی پالیسیاں بنائی جائیں۔

حکومت صوبے اور ملک میں امن کی بحالی اور عام شہریوں کی جانوں کی حفاظت کیلئے فوری اقدامات اُٹھاتے ہوئے پولیس کو قاتلوں کی گرفتاری اور انٹیلی جنس اداروں کو واقعات سے پہلے واقعات کے تدارک کی ذمہ داری سونپی جائے اس وقت صوبے میں اندرونی و بیرونی قوتوںکی پراکسی جنگ روکنے کیلئے اقدامات اُٹھائے جائیں۔ ملک کے کھرب پتی، ارب پتی سرمایہ داروں کی بیرون ملک اور اندرون ملک دولت پر ٹیکس کے ذریعے رقم وصول کرکے اندرونی و بیرونی قرضوں کی فوری ادائیگی کی جائے اور عوام کو ملکی پیدواری اشیاء کے استعمال کی طرف راغب کرکے درآمد کم سے کم کی جائے اور برآمد کو بڑھاکر زرمبادلہ کے ذخائر کو خطرے کے حالات سے باہر نکالا جائے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ خواتین کے خلاف تمام امتیازی قوانین منسوخ کئے جائیں اور محنت کش خواتین کو زندگی کے تمام شعبوں میں مساوی حقوق سمیت تمام اقلیتیوں کو برابری کے حقوق دیئے جائیں اور ان کے خلاف ہونے والے سماجی، معاشی، سیاسی اور ثقافتی تعصب و استحصال کا خاتمہ کیا جائے۔پاکستان ورکرز کنفیڈریشن نی46 نکات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ حکومت کو منظوری کیلئے پیش کیا اس موقع پر مزدور رہنمائوں کا کہنا تھا کہ مزدوروں کو استحصالی گرداب سے نکالنے کی کوشش مروجہ سیاسی ،معاشی نظام میں نا ممکن ہے جہاں قوانین عملاً متروک اور متعلقہ ادارے اور تمام سیاسی جماعتیں مزدوروں کے خلاف سرمائے کی دہشت گردی کے سدباب کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں تو مزدور طبقے کیلئے ضروری ہوگیا ہے کہ وہ سرمائے کے عفریت کے خلاف خود اپنی معاشی سیاسی تحریک منظم کرے جو کہ محنت کشوں کے انقلابی فلسفے سے لیس ہو ان کا کہنا تھا کہ مزدور خود کو فیکٹریوں، کارخانوں، کار گاہوں اور دفاتر میں منظم کرتے ہوئے ٹریڈ یونینز کے ساتھ خود اپنی سیاسی جماعت بنانے کی جانب بڑھیں تاکہ ملک سے جبر پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ اور مزدور کسان اور محنت کش عوام کا راج ہو جو شکاگو کے جانثاروں کا مقصد عظیم تھا۔