سی پیک کے تحت مشترکہ کاروباری ماڈل، سکل ڈویلپمنٹ اور کاروباری افراد کے باہم روابط کو فروغ دیا جا رہا ہے،

منصوبوں کی تکمیل سے روزگار کے لاکھوں مواقع میسر آئیں گے ، اگلے مرحلے میں پاکستان جنوبی ایشیاء میں صنعتی پیداوار کا مرکز بن کر ابھرے گا، چین کے ساتھ پاکستان کے سٹریٹجک تعلقات معاشی تعلقات میں تبدیل ہو چکے ہیں، منصوبے بارے منفی تاثرات کے خاتمے اور بہتر آگاہی کے حوالے سے ذرائع ابلاغ کا کرداراہم ہے پراجیکٹ ڈائریکٹر سی پیک حسان دائود بٹ کا اے پی پی کے زیر اہتمام خبر رساں اداروں کی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب

پیر 14 مئی 2018 13:32

سی پیک کے تحت مشترکہ کاروباری ماڈل، سکل ڈویلپمنٹ اور کاروباری افراد ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2018ء) پاکستان میں اقتصادی و صنعتی ترقی کیلئے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت مشترکہ کاروباری ماڈل کے ساتھ ساتھ سکل ڈویلپمنٹ اور کاروباری افراد کے باہم روابط کو فروغ دیا جا رہا ہے، سی پیک کے تحت انفراسٹرکچر، توانائی، اقتصادی زونز کے قیام سمیت مختلف منصوبہ جات کی تکمیل سے پاکستان نہ صرف پائیدار ترقی کے حصول میں کامیاب ہوگا بلکہ لاکھوں جوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور عوام کی سماجی بہبود بھی یقینی ہوگی، منفی تاثرات کے خاتمے اور منصوبے کے بارے میں بہتر آگاہی کے ضمن میں ذرائع ابلاغ کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔

ان خیالات کا اظہار پراجیکٹ ڈائریکٹر سی پیک حسان دائود بٹ نے منگل کو یہاں ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے زیر اہتمام خبر رساں اداروں کی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا موضوع ’’پاکستان کا میڈیا۔مواقع اور چیلنجز‘‘ ہے ، جس میں چین، ترکی، سعودی عرب، ایران، انڈونیشیا، قطر سمیت 18 ممالک کے مندوبین نے شرکت کی اور ذرائع ابلاغ کے میدان میں درپیش چیلنجز اور ان سے نبرد آزما ہونے کی حکمت عملی پر غور کیا۔

حسان دائود بٹ نے اس موقع پر سی پیک منصوبے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت توانائی، شاہراہوں اور گوادر بندرگاہ کو ترقی دینے کے منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام جاری ہے۔ یہ منصوبے اپنے مقررہ مدت کے اندر مکمل ہو رہے ہیں، ان منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان کی معیشت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں بڑی حد تک کامیابی حاصل ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت جاری پاکستان اور چین کا تعاون صنعتی ترقی کے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے، اس مرحلے میں نہ صرف چین بلکہ خطے کے تمام ممالک بھرپور شرکت کر سکتے ہیں۔ پاکستان نے سی پیک کے تحت قائم ہونے والے خصوصی اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کیلئے انتہائی لبرل پالیسی وضع کر رکھی ہے اور اس تعاون کا بنیادی مقصد جائنٹ وینچرز کو فروغ دینا ہے تاکہ پاکستانی صنعتوں کی پیداواری صلاحیتوں میں اضافہ کیا جا سکے اور اسی شعبے کی بدولت پاکستان نہ صرف پائیدار ترقی کے حصول میں کامیاب ہوگا بلکہ یہاں لاکھوں جوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سال کے دوران سی پیک سے معاشی کساد بازاری کے خاتمے، پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ کے ذریعے چین، سنٹرل ایشیا، جنوبی ایشیاء کو منسلک کیا جائے گا، یہ معاشی ترقی کا راستہ ہے اور پاکستان اس کا مرکز ہے۔ انہوںنے کہا کہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے، جس سے خطے کے 3 ارب لوگ مستفید ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک میں ہونے والی کل سرمایہ کاری کا 80 فیصد توانائی کے شعبے میں ہے، سی پیک کی بدولت توانائی کے شعبہ میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری 35 ارب ڈالر کی گئی ہے۔ توانائی منصوبوں کی بدولت عوام کو بجلی ملے گی جبکہ صنعت کا رکا ہوا پہیہ ایک بار پھر چل پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے میں صنعتی شعبے میں تعاون سے پاکستان جنوبی ایشیاء میں صنعتی پیداوار کا مرکز بن کر ابھرے گا۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات معاشی تعلقات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں میں روڈز اپ گریڈیشن، ریل، ایوی ایشن انفراسٹرکچر، گوادر بندرگاہ، خصوصی اقتصادی زونز کا قیام جیسے کئی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ابتدائی منصوبے 2017-18 میں مکمل ہو جائیں گے جبکہ وسط مدتی منصوبے 2020ء سے لیکر 2025ء تک اور طویل المدتی منصوبے 2020ء سے لیکر 2030ء تک مکمل ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تھرکول، پن بجلی اور متبادل توانائی کے ذریعے سستی ماحول دوست بجلی کے منصوبوں پر تیزی سے کام ہو رہا ہے، جن میں کئی منصوبوں سے دسمبر 2018ء تک پیداوار شروع ہو جائے گی اور ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پایا جائے گا۔ سوال و جواب کی نشست کے دوران حسان دائود بٹ نے سی پیک کے حوالے سے ذرائع ابلاغ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے بارے میں عوام کو صحیح معلومات کی فراہمی ضروری ہے تاکہ اس بارے میں پائے جانے والے بعض منفی تاثرات کا ازالہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں شریک غیر ملکی مندوبین خطے کے وسیع تر مفاد کے حامل اس میگا پراجیکٹ کے بارے میں اپنے عوام کو بہتر آگاہی کے ضمن میں بہت معاون کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبہ جات میں سرمایہ کاری کے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں جن سے استفادہ کرتے ہوئے خطے کی ترقی و خوشحالی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک سے متعلق معلومات پلاننگ کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہیں اور سی پیک کے تحت توانائی، انفراسٹرکچر سمیت 2030ء تک جتنے بھی منصوبہ جات ہیں، ان کے بارے میں بھی تفصیلات دستیاب ہیں۔