اپوزیشن کا نواز شریف کے متنازعہ انٹر ویو پرشدید احتجاج ، حکومتی ، اپوزیشن بنچوں کی مخالفانہ نعرے بازی کیوجہ سے ایوان مچھلی منڈی بنا رہا

وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا نے شور شرابے کے دوران ہی خطاب ،ضمنی بجٹ کا گوشوارہ اور نظر ثانی شدہ تخمینہ جات ایوان میں پیش کئے اپوزیشن نے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں بھی احتجاج کیا ،حکومت سے تعلق رکھنے والی خواتین نے بھی جوابی نعرے بازی کی پوری قوم میں اضطراب پایا جاتا ہے،20کروڑ عوام کا مطالبہ ہے ،نواز شریف کیخلاف آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ بنایا جائے‘ محمود الرشید

پیر 14 مئی 2018 23:37

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2018ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے متنازعہ انٹر ویو پرشدید احتجاج کیا گیا ، اپوزیشن اور حکومتی بنچوں کی مخالفانہ نعرے بازی کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا اور وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا نے شور شرابے کے دوران ہی خطاب ،ضمنی بجٹ کا گوشوارہ اور نظر ثانی شدہ تخمینہ جات ایوان میں پیش کئے، اپوزیشن نے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں بھی احتجاج کیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس اپنے مقررہ وقت 3بجے کی بجائے 5بجکر 10منٹ پر اسپیکر رانا محمد اقبال خان کی صدارت میں شروع ہوا ۔ اجلاس کے آغا زپر ہی قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت طلب کی جس پر اسپیکر نے انہیں کہا کہ مجھے اجلاس کی کارروائی شروع کر لینے دیں ۔

(جاری ہے)

پینل آف چیئرمین کے اعلان کے بعد اسپیکر نے وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا کو مخاطب کیا تاہم اسی دوران میاں محمود الرشید نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا تھاکہ آپ کو بات کرنے کا موقع دیتا ہوں جس پر اسپیکر نے انہیں کہا کہ چلیں آپ بات کر لیں ۔

محمود الرشید نے کہا کہ نواز شریف کا متنازعہ انٹریو قومی ایشو ہے اور پورے پاکستان کے اندر اس پر اضطراب پایا جاتا ہے ۔ اسی معاملے پر نیشنل سکیورٹی کونسل کا اجلاس بھی ہوا ہے ۔ ہم نے اسمبلی سیکرٹریٹ میں قرارداد جمع کرائی ہے ہمیں آئوٹ آف ٹرن پیش کرنے کی اجازت دی جائے ۔ تاہم اسی دوران حکومتی بنچوں سے خواتین نے جھوٹے جھوٹے کے نعرے لگانے شروع کر دئیے جس کے جواب میں اپوزیشن اراکین نے بھی نعرے بازی شروع کر دی ۔

اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں سے اٹھ کر اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اور اس دوران ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھالتے رہے ۔ اپوزیشن اراکین مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے ،گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا اور دو ، مودی کے پیاروں کو ایک دھکا اور دو ، پھانسی دو ، پھانسی دو جبکہ حکومتی بنچوں سے شیر ، شیر اک واری فیر، وزیر اعظم نواز شریف ، آیا آیا شیر آیا ، چرسی ، چرسی کے نعرے لگا ئے جاتے رہے ۔

اسی دوران اسپیکر نے وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا کو اظہار خیال کرنے کا کہا اور انہوں نے شور شرابے کے دوران ہی اپنی حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے اپنا خطاب مکمل کرنے کے ساتھ ضمنی بجٹ کا گوشوارہ اور نظر ثانی شدہ تخمینہ جات برائے مالی سال 2017-18پیش کیا جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس آج (منگل )صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔اپوزیشن اراکین نے اجلاس ختم ہونے پر پنجاب اسمبلی کے احاطے میں بھی احتجاج کرتے ہوئے نواز شریف کے خلاف نعرے بازی کی جس کے جواب میں حکومتی خواتین اراکین نے بھی پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف اور نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے ۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود الرشید نے کہا کہ نواز شریف کی گفتگو کے بعد پاکستان کے طول و عرض اور دنیا میں جہاں کہیں بھی پاکستانی بستے وہ اضطراب کا شکار ہیں او ر ہر گھر میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ نواز شریف کے اس رویے اور بیان کے بعد یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ وہ کس کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں اورکس کے بیانیے کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔

نواز شریف تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم رہے اور وہ اپنے حلف سے رو گردانی کے مرتکب ہوئے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کو اس وقت اندرونی اور بیرونی مسائل کا سامنا ہے او رایسے حالات میںنواز شریف کا بیان گمرہ کن اور افسوسناک ہے ۔ نواز شریف ریاست اور ملک پاکستان کے ساتھ جس طرح کا سلوک کر رہے ہیں یہ غداری کے زمرے میں آتا ہے اور وہ آج کے دور کے میر جعفر او رمیر صادق ہیں ۔

جس دھرتی نے انہیں پالا ، اقتدار دیا وہ اسی کی بنیادیں کھوکھلی کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ نواز شریف اس وقت مودی کی زبان بول رہے ہیں اور وہ پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنا چاہتے ہیں ۔ 20کروڑ عوام کا مطالبہ ہے کہ نواز شریف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ نواز شریف سیدھے ہاتھوں سے قوم سے معافی مانگیں ۔ (ن) لیگ میں موجود وہ تمام لوگ جن میں تھوڑی سے بھی حمیت اور غیرت ہو گی وہ نواز شریف کے ساتھ چلنے کیلئے تیار نہیں ہوں گے ۔