سلامتی کونسل اجلاس میں فلسطینی اوراسرائیلی مندوبوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

انسانیت کے خلاف جرم کیا،فلسطینی مندوب/حماس نے اپنی عوام کویرغمال بنارکھا ہے،اسرائیل کی روایتی ہرزہ سرائی

بدھ 16 مئی 2018 11:50

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2018ء) غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 55 سے زائد فلسطینیوں کی شہادت اور یروشلم میں امریکی سفارت خانے کے افتتاح کے بعد اقوام متحدہ میں فلسطینی اور اسرائیلی مندوبین کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ ہواہے اورفلسطینی نمائندہ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرم کیا ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیلی مندوب نے فلسطینی تنظیم حماس پر روایتی الزام لگایاہے کہ اس نے اپنے ہی لوگوں کو قید میں رکھا ہوا ہے۔

ادھر جرمنی، برطانیہ، آئرلینڈ اور بیلجیئم نے آزادانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے اور آئرلینڈ نے اس کے ساتھ اپنے ملک میں اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کونسل کی پولش صدر جوانا رونیکا نے غزہ میں شہید ہونے والے افراد اور طویل عرصے سے جاری تنازع میں شہید ہونے والے افرادیادمیںایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کی درخواست کی،جس کے بعد فلسطین کے اقوام متحدہ میں نمائندے ریاد منصور نے اسرائیل کی جانب سے برپا کیے جانے والے نفرت انگیز قتل عام کی شدید مذمت کی اور اسرائیلی فوجی آپریشن کو روکنے کے علاوہ بین الاقوامی تحقیق کرانے کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

ریاد منصور نے اقوام متحدہ کو بھی آڑے ہاتھ لیا اور کہا کہ انھوں نے ماضی میں ہونے والے واقعات کی کوئی تحقیق نہیں کرائی۔کتنے فلسطینیوں کی موت کے بعد آپ کچھ کریں گی کیا موت ان کا نصیب تھی کیا ان بچوں کو ان کے والدین سے چھین لیے جانا صحیح تھا دوسری جانب اسرائیل کے مندوب ڈینی ڈانن نے کہا کہ غزہ کی سرحد پر ہونے والے واقعات مظاہرے نہیں تھے بلکہ وہ تشدد پر مبنی ہنگامہ تھا۔

انھوں نے فلسطینی تنظیم حماس کو مورد الزام ٹھیراتے ہوئے کہا کہ انھوں نے غزہ کی عوام کو قیدی بنا کر رکھا ہوا ہے۔حماس لوگوں کو تشدد پر مجبور کرتی ہے اور اور عام شہریوں کو سامنے لاتی ہے جس سے ان کے مرنے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے اور اس کے بعد وہ اسرائیل پر الزام لگاتے ہیں۔ادھر اجلاس میں دوسرے ممالک نے بھی غزہ میں ہونے والے واقعات کی کڑی تنقید کی اورکہاکہ عالمی برداری اس کی آزادنہ تحقیقات کرائے۔جرمنی، برطانیہ، آئرلینڈ اور بیلجیئم نے آزادانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا اور آئرلینڈ نے اس کے ساتھ اپنے ملک میں اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔