کوئٹہ، بلوچستان کی پسماندگی دور کرنے میں تمام سیاسی جماعتیں ناکام ہو چکی،میر جام کمال خان

قانون کے اندر رہتے ہوئے صوبے کی پسماندگی اور غربت کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کرے گئے ،صدربلوچستان عوامی پارٹی

بدھ 16 مئی 2018 23:40

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2018ء) بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر میر جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی دور کرنے میں تمام سیاسی جماعتیں ناکام ہو چکی ہے ہم کسی سے بھی ہدایات نہیں لیں گے صوبے کی پسماندگی اور غربت کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کرے گی عام انتخابا ت کے مرکز میں ان سیاسی جماعتوں سے اتحاد کرینگے جو بلوچستان کے مسائل کو حل کرینگے قانون کے اندر رہتے ہوئے اگر کوئی یہاں آکر صوبے کی ترقی وخوشحالی میں اپنا کردا راد اکرے گی تو ویلکم کرینگے جو باہر بیٹھے ہوئے ہیں وہ ناراض نہیں بلکہ یہاں کے عوام جو کہ جسمانی طور پر خوش ہے مگر اندرونی طور پر ناراض ہے ان کو راضی کرنے کے لئے ہم اپنا کردا ر ادا کرینگے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان تحریک انصاف سے عظیم کاکڑاور مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ ہولڈر حاجی نظر موسیٰ خیل کی سینکڑوں ساتھیوں سمیت بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر مرکزی جنرل سیکرٹری منظور احمد کاکڑ اور مرکزی ترجمان وسینیٹر انوارالحق کاکڑ ، اسما عیل لہڑی سمیت دیگر بھی موجود تھے انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں ایک نظام کے تحت سب کو اس کے اندر چلنا ہوگا ایک میں ملک میں دو الگ الگ قانون اور نظام نہیں ہوسکتے پاکستان میں آزادی رائے کی جتنی آزادی ہے کسی ملک میں نہیں ہے بلوچستان کی اصل محرومی صوبے میں سیاسی محرومی ہے اور اس کی وجہ سے صوبے کو نقصان پہنچا ہے ہر پارٹی 5سال حکمرانی کے بعد کہتے ہیں کہ ہمیں بلوچستان میں کام کرنے نہیں دیا گیا ہمیں یہ بتایا جائے کہ کیا بلوچستان میں صاف پانی کے لئے بور لگانے سے ،یونیورسٹیاں بنانے سے کس نے روکا ہیں گوادر کی بات کی جارہی ہے کہ بلوچستان میں ترقی کا دور آگیا ہے گوادر کے عوام کو اب تک پینے کے لئے صاف پانی تو دے نہیں سکیںاور کہا جارہا ہے کہ ہماری جماعت کو کہیں اور سے آرڈر ملتے ہیں یہ تاثر بلکل غلط ہیں میر جام کمال خان نے کہا کہ یہاں مختلف ناموں پر سیاسی جماعتوں نے اقتدار میں آکر صوبے کی پسماندگی کو دور کرنے میں کوئی کردا رادا نہیں کیا بلوچستان کی اصل محرومی ونقصان سیاسی محرومی ہے ہم نے ہمیشہ پارٹی کے حوالے سے نقصان اٹھانا پڑا ہے وہ جماعتیں جو بلوچستان کے نام پر سیاست کر کے اقتدار میں آکر پھر بھی عوام کے لئے کچھ نہیں کر تے ہمیں دکھ ہو تا ہے ہم کسی سے ہدایات لے کر پارٹی معاملات کو نہیں چلائیں گے ہم اپنے سوچ اور نظر یئے پر چل کر یہاں کے عوا م کے حقو ق کے لئے جدوجہد کرینگے انہوںنے کہا ہے کہ یہاں کی محرومی کسی ادارے یا باہر کے لو گوں نہیں کی بلکہ ان جماعتوں نے کی ہے جنہوں نے ستر سال اقتدار میں رہ کر پشتون وبلوچ عوام کے نام پر سیاست کی مگر کچھ حاصل نہیں کیا انہوں نے کہا ہے کہ ہم یہاں کے رہنے والے ہیں اور جب تک ہم یہاں کے عوام کے حقوق کے لئے آواز نہیں اٹھائیں گے تو کون اٹھائے گا آئندہ عام انتخابات کے بعد اگرہمیں موقع تو بلوچستان کی پسماندگی کو ختم کر کے دم لیں گے انہوں نے کہا ہے کہ مرکز میں جو بھی بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے گا ان سے ہی اتحاد کرینگے اگر کچھ نہ کیا گیا تو کسی کیساتھ بھی اتحاد نہیں کرینگے۔