رمضان المبارک میں بابرکت کیفیات سے فائدہ اٹھا کر معاشرہ میں اعتماد، رواداری اور منصفانہ طرز عمل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے

ماہ ِمبارک امن، سلامتی، محبت، بھائی چارے اور دکھی انسانوں کی ضروریات پوری کرنے ، معاشرے میں انصاف کے فروغ ، لوگوں کے ساتھ یکساں طرزِ عمل اختیار کرنے کی تربیت فراہم کرتا ہے صدر مملکت ممنون حسین کا رمضان المبارک کے آغاز پر قوم کے نام پیغام

بدھ 16 مئی 2018 23:24

رمضان المبارک میں بابرکت کیفیات سے فائدہ اٹھا کر معاشرہ میں اعتماد، ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2018ء) صدر مملکت ممنون حسین نے رمضان المبارک میں پیدا ہونے والی بابرکت کیفیات سے فائدہ اٹھا کر معاشرہ میں اعتماد، رواداری اور منصفانہ طرز عمل کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماہ ِمبارک امن، سلامتی، محبت، بھائی چارے اور دکھی انسانوں کی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ معاشرے میں انصاف کے فروغ اور لوگوں کے ساتھ یکساں طرزِ عمل اختیار کرنے کی تربیت کے بہترین مواقع فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے یہ بات رمضان المبارک کے آغاز پر قوم کے نام اپنے پیغام میں کہی۔ صدر مملکت نے نیکیوں کے موسم بہار یعنی ماہ ِرمضان المبارک کی آمد پر دنیا بھر کے مسلمانوں ، خاص طور پر پاکستانی عوام کو دل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کی ہر عبادت انسان کی تربیت اور تزکیہ کا ذریعہ بنتی ہے لیکن روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو کسی نمائش کے بغیر انسان کی روحانی بالیدگی اور الله کی ر ضا اور خوشنودی کا بہترین ذریعہ بنتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس ماہِ مبارک میں بھوک اور پیاس کے ذریعے انسان کو جہاں غریبوں، ناداروں اور مفلوک الحال طبقات کے مسائل کا احساس دلانا مقصود ہے، وہیں اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ معاشی اور غیر معاشی، ہر سطح پر انصاف کو فروغ دیا جائے تاکہ معاشرے میں توازن پیدا کرکے بگاڑ کا ہر راستہ بند کر دیا جائے کیونکہ انصاف کے معاملات میں اگر پسند اور ناپسند کا رویہ روا رکھا جائے تو اس کے نتیجہ میں معاشرہ انتشار سے دوچار ہو جاتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ وطنِ عزیز کا سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے اس لئے ضروری ہے کہ خیر و برکت کے ان مبارک ایام میں پیدا ہونے والی بابرکت کیفیات سے فائدہ اٹھا کر معاشرے میں اعتماد، رواداری اور منصفانہ طرزِ عمل کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ معمولی گروہی اور ذاتی مفادات کی خاطر وطنِ عزیز اور ملتِ اسلامیہ کے عظیم مقاصد کو دائو پر نہ لگایا جائے اور روزے جیسی عظیم روحانی عبادت کے ذریعے پیدا ہونے والی شاندار کیفیات کا اطلاق اپنی ذاتی زندگی پر کرنے کے علاوہ قومی زندگی پر بھی کیا جائے تاکہ وطنِ عزیز کو امن و سکون کا گہوارہ بنا کر ترقی اور استحکام کے راستے پر گامزن کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ماہ مبارک جسمانی عبادت کے ساتھ ساتھ ایثار و قربانی کا مطالبہ بھی کرتا ہے اور اہلِ اسلام باری تعالیٰ کی اس خواہش پر سرتسلیم خم کرتے ہوئے ناداروں اور معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کیلئے مثالی ایثار کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ صدر ممنون حسین نے توقع ظاہر کی کہ اہل اسلام اپنی زکوٰة اور صدقات و خیرات کی تقسیم کے وقت اپنے ہم وطنوں کے علاوہ دنیا بھر کے مظلوموں کو بھی یاد رکھیںگے جو بدامنی، جنگوں اور خونریزی کا شکار ہو کر بے شمار پیچیدہ مسائل میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ یہ ماہ مبارک ہماری ذاتی زندگی میں بہتری پیدا کرنے کے علاوہ دنیا بھر اور خصوصاً پاکستان میں امن و سلامی اور محبت و رواداری کے فروغ کا ذریعہ بنے۔