وزیراعلیٰ بلوچستان کارقبےکےلحاظ سےقومی اسمبلی کی نمائندگی کا مطالبہ

ہم نے کم عرصے میں عوامی حکومت کی،ہم نے 2،3 ماہ میں اچھا بجٹ دیا ہے،گوادر میں پانی کیلئے چین اورایف ڈبلیواوکیساتھ ایم اویو پردستخط کیے ہیں۔بلوچستان اسمبلی میں اظہارخیال

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 20 مئی 2018 19:43

وزیراعلیٰ بلوچستان کارقبےکےلحاظ سےقومی اسمبلی کی نمائندگی کا مطالبہ
کوئٹہ(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20 مئی 2018ء) : وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کورقبے کے لحاظ سے قومی اسمبلی کی نششتیں دی جائیں،ہم نے کم عرصے میں عوامی حکومت کی،ہم نے 2،3 ماہ میں اچھا بجٹ دیا ہے،گوادر میں پانی کیلئے چین اورایف ڈبلیواوکیساتھ ایم اویو پردستخط کیے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے بلوچستان اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں پانی کیلئے چین اورایف ڈبلیواوکیساتھ ایم اویو پردستخط کیے ہیں۔

گوادرکے قریب2 ڈیموں پرمصنوعی طریقے سے بارش کا ٹیسٹ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اہم اور آخری بجٹ ہے۔ ہم نے 2،3 ماہ میں اچھا بجٹ دیا ہے۔ ہم نے کم عرصے میں عوامی حکومت کی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے ارکان سے رونق تھی۔

(جاری ہے)

کوشش ہے کہ اسمبلی کے ماحول کوایسا رکھیں کہ لوگ یہاں سے کچھ سیکھ کر جائیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اسکولوں کو عمارتیں دینےکا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے ڈیڑھ ارب روپے بجٹ میں رکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کھلی کچہری سےعوامی مسائل حل کرنے میں مدد ملی۔ ہم میٹروکی کیا بات کریں ہمارے چھوٹے چھوٹے مسائل حل نہیں ہوئے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ نوازشریف نے بلوچستان میں میٹرو بس کیوں نہیں بنائی۔ بلوچستان میں موٹروے نہیں بنائی گئی، کیا بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں؟ پنجاب کو جتنا بنانا ہےبنائیں مگربلوچستان کے لیے بھی کچھ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ووٹ بینک بڑھانے کیلئے کیوں پاکستان کی سالمیت کونقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کو رقبے کے لحاظ سے قومی اسمبلی کی نششتیں دی جائیں۔ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے بھائی کوبھائی سے لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایوان میں مولانا عبدالواسع نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عبدالقدوس بزنجو نے اصل جمہوریت اورعوامی نمایندگی دکھائی۔ پاکستان کی خالق پارٹی کی جانب سے پاکستان پر بیانات افسوسناک ہیں۔ یہ حالات ہمارے ملک کے لیے المیہ ہیں۔ بلوچستان کی عوام سے معافی مانگنے کے باوجود زیادتیوں کا سلسلہ بند نہیں ہوا۔