سینٹ قائمہ کمیٹی توانائی کا ملک میں جاری لوڈ شیڈنگ پر شدید برہمی کا اظہار

ماہ صیام میں لوڈشیڈنگ حکومتی نا اہلی قرار،سحر و افطار کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی ہدایات بھی جاری کمیٹی نے لاکھڑا پاور پلانٹ بارے بریفنگ کیلئے سی ای او کا آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا

منگل 22 مئی 2018 23:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2018ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے ملک میں جاری لوڈ شیڈنگ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ماہ صیام میں لوڈشیڈنگ کو حکومتی نا اہلی قرارا دیا اور سحری افطار کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی ہدایات بھی جاری کردیں، کمیٹی نے کہا کہ حکومت اگر سسٹم کو اپ گریڈ کرتی تو یہ حال نہ ہوتا اگر اضافی بجلی موجود ہے تو پھر لوڈ شیڈنگ کیوں کی جارہی ہے جبکہ کمیٹی نے لاکھڑا پاور پلانٹ بارے بریفنگ کیلئے سی ای او کا آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا ،کمیٹی کا اجلاس منگل کو سینیٹر فدا محمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہو ا۔

کمیٹی کے اجلاس میں وزارت توانائی اور متعلقہ اداروں کے کام اور کارکردگی کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

جوائنٹ سیکرٹری پاور ڈویڑن اور قائم مقام ایم ڈی پیپکو نے کمیٹی کو بتایا کہ پیپکو تمام پاور سیکٹر کی کمپنیز کی نگرانی کرتا ہے اور تمام ادارے نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کے احکامات کی پیروی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کٴْل بجلی کی پیداوار کا 50.78فیصد گھریلو ،صنعتی 24.6فیصد ، 7.5فیصد کمرشل ، 11.11فیصد ٹیوب ویل جبکہ 6فیصد دیگر استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے احکامات جاری کیے ہیں کہ ملک میں یکساں لوڈشیڈنگ کی جائے۔ جس کی وجہ سے تمام فیڈرز کو مختلف کیٹگریز میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کٴْل 8633فیڈرز ہیں جن میں سے 5297فیڈرز پر لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی۔ 580فیڈرز کا 8گھنٹے ، 513فیڈرز پر 6گھنٹے ، 298فیڈر ز پر 4گھنٹے ، 441فیڈرز پر 2گھنٹے ، 1203فیڈرز پر 12گھنٹے جبکہ 580فیڈرز پر 8گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔

رمضان میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے قائم مقام ایم ڈی پیپکو نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کے واضح احکامات ہیں کہ سحری سے فجر اور افطاری سے تراویح کے دوران لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فیڈرز پر ان مخصوص اوقات میں لوڈشیڈنگ ہورہی ہو تو وہ ٹیکنیکل مسائل کی وجہ سے ہورہی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ رمضان میں صنعتی اداروں کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جارہی ہے۔

افطار سے سحری تک صنعتی اداروں کو 450میگا واٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جولائی 2017میں 18897میگاواٹ بجلی کی پیداوار تھی جبکہ طلب 24123میگاواٹ تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج پورے ملک میں 18885میگاواٹ بجلی موجود ہے جبکہ 2400میگاواٹ بجلی اضافی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے متعلقہ اداروں کوہدایت کی کہ سحری اور افطاری کے دوران لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے سی ای او گینکو اور سی ای او لاکھڑا پاور ہاؤس کو لاکھڑا پاور ہاؤس پر بریفنگ دینے کے لیے اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔

متعلقہ عنوان :