فاٹا انضمام کے بل سے قیام پاکستان کی تکمیل ہوئی ہے، فاٹا کے عوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں، آج وہ آئینی طور پر پاکستانی شہری بن گئے ہیں

مختلف سیاسی جماعتوںکے ارکان کا ایوان بالا میںفاٹا کے انضمام کے بل کی منظوری کے بعد اظہار خیال

جمعہ 25 مئی 2018 17:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مئی2018ء) ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کہا ہے کہ آج فاٹا انضمام کے بل سے قیام پاکستان کی تکمیل ہوئی ہے۔ فاٹا کے عوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ آج وہ آئینی طور پر پاکستانی شہری بن گئے ہیں۔ مخالفت کرنے والے استغفار کریں۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں فاٹا کے انضمام کے بل کی منظوری کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر چوہدری محمد سرور نے کہا کہ تمام خیبر پختونخوا کے لوگوں نے فاٹا کے عوام کا خیرمقدم کیا ہے جو خوش آئند ہے۔

حکومت کا 100 ارب روپے سالانہ فاٹا کو دینا خوش آئند ہے۔ ہماری جماعت ہمیشہ فاٹا کے عوام کی بات کرتی تھی، ملکی مفاد میں سب جماعتوں کو مل کر کام کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

سینیٹر میر کبیر شاہی نے کہا کہ نئے صوبے بننے جا رہے ہیں تو ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کو بلوچستان میں شامل کرنے پر بھی غور کیا جائے۔ شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ 90ء سے میں پارلیمان میں ہوں۔

ہمارا عرصہ اب ختم ہو رہا ہے۔ جمہوریت اب اپنا سفر طے کر رہی ہے۔ اختلافات کے باوجود قانون سازی میں سب مل کر حصہ لیتے ہیں۔ موجودہ چیئرمین سینیٹ اور سابق چیئرمین سینیٹ کا مشکور ہوں کہ احسن طریقے سے معاملات چلائے، افہام و تفہیم کا یہ سفر جاری رہنا چاہئے۔ سینیٹر بہرہ مند نے کہا کہ اس ایوان میں تمام ارکان کو اور فاٹا کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے فاٹا کے حوالے سے بل منظور کیا۔

اب فاٹا کے نوجوان اپنا تعمیری کردار ادا کرنے کے قابل ہوں گے۔ پیپلز پارٹی نے جو خواب دیکھا تھا وہ آج پورا ہو گیا ہے۔ آج ہم سرخرو ہو گئے ہیں۔ سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو حقوق ملنا خوش آئند ہے۔ بڑی پارٹیوں کی چپقلش کی وجہ سے بہت سے اہم امور پارلیمان میں نہیں آ سکے۔ بل کی منظوری پر اس ہائوس کو مبارکباد دیتا ہوں اور حکومت کو بھی کہ جاتے جاتے اس اہم بل کو منظور کیا۔

سینیٹر عتیق شیخ نے بل کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ نئے صوبے بننے چاہئیں خواہ ان کی بنیاد انتظامی ہو یا کوئی اور، مزید صوبے بننے تک عام آدمی کو اس کا حق نہیں ملے گا۔ سینیٹر سجاد طوری نے کہا کہ بل کی منظوری خوش آئند ہے۔ کالے قانون کا آج خاتمہ ہو گیا ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ مرحوم قاضی حسین احمد نے بھی فاٹا کے عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا تھا۔

میڈیا کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ یہ 120 سالہ نظام تھا جس کو آج ختم کیا گیا ہے۔ ایک کروڑ قبائلی عوام جنگل کے قانون کے تحت زندگی گزار رہے تھے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آج ایک نئی تاریخ رقم ہوئی ہے۔ الله تعالیٰ توفیق دیتا ہے تو کام کرتے ہیں۔ اپنی قیادت کو بھی مبارکباد دیتا ہوں۔ اب فاٹا میں بینک بننے چاہئیں، صنعتیں لگنی چاہئیں۔

سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ آج فاٹا کے عوام آئینی طور پر پاکستانی بن گئے ہیں۔ بل کی حمایت کرنے والوں کی نیت درست تھی اور مخالفت کرنے والوں کے بارے میں بھی ہم سمجھتے ہیں کہ ان کی بھی نیت درست ہے، آج پاکستان کی تکمیل ہوئی ہے۔ سینیٹر اے رحمان ملک نے کہا کہ فاٹا کے عوام نے پاکستان کو بچایا ہے۔ وہ ہم سے اچھے شہری ہیں۔ ایک کمیٹی بنائی جائے جو اس بل کی روشنی میں کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ آج تاریخی دن ہے۔ سینیٹر رانا مقبول نے کہا کہ آج علامہ اقبال کے خواب کو تعبیر ملی ہے۔ سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہا کہ سینیٹ اپنی ترجیحات اور ایجنڈا ترتیب دے۔