پاور ڈویژن حکام کا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے کا حجم 573 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا اعتراف

منگل 29 مئی 2018 17:02

پاور ڈویژن حکام کا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے توانائی کے شعبے میں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2018ء) پاور ڈویژن حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے کا حجم 573 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا اعتراف کیا ہے۔پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹر شبلی فراز کی زیر صدارت سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کے دوران پاور ڈویژن حکام نے گردشی قرضوں پر بریفنگ دی۔

حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ موجودہ دور حکومت میں گردشی قرضہ 573 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

(جاری ہے)

حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹرانسمیشن لاسز کی وجہ سے 157 ارب جبکہ واجبات کی عدم وصولی کی وجہ سے 248 ارب روپے کا نقصان ہوا، حکومت نے فاٹا کو 14 ارب 20 کروڑ جبکہ کشمیر کو 52 ارب 44 کروڑ روپے کی سبسڈی دی، اس کے علاوہ حکومت نے 31 ارب 40 کروڑ روپے کا صنعتی پیکیج دیا جبکہ کے الیکٹرک کو 69 ارب روپے کی سبسڈی دی۔ بجلی کی پیداواری قیمت 8 روپے 52 پیسے فی یونٹ ہے جبکہ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کی وجہ سے 34 پیسے فی یونٹ کا نقصان ہورہا ہے، نیپرا سے کہا گیا ہے کہ یہ نقصان وصول نہیں کیا جا رہا۔