سی ڈی اے اور ایم سی آئی مارکیٹوں کی حالت زار بہتر بنائیں، محمد نوید ملک

جمعہ 1 جون 2018 22:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 جون2018ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد نوید ملک نے کہا کہ سی ڈی اے بورڈ نے سال برائے 2018-19کیلئے 40.5ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے لہذا انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ نئے بجٹ میں سی ڈی اے مارکیٹوںکو جدید خطوط پر ترقی دینے کیلئے کوششیں تیز کرے کیونکہ گذشتہ کئی سالوں سے ادارے نے مارکیٹوں میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کئے جس وجہ سے ان کی حالت کافی خستہ ہو گئی ہے اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے جناح سپر مارکیٹ اسلام آباد میں ایک فٹنس سنٹر کا افتتاح کرنے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدور عبدالرئوف عالم، ظفر بختاوری، محمد اعجاز عباسی، سابق سینئر نائب صدر خالد چوہدری ، راجہ سفیر، ملک نجیب اور دیگر بھی افتتاحی تقریب میں موجود تھے۔

(جاری ہے)

محمد نوید ملک نے کہا کہ بلدیاتی نظام آنے کے بعد مارکیٹوں کی مرمت اور تزئین کی ذمہ داری ایم سی آئی پر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے اور ایم سی آئی کی تقسیم کا تنازعہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا اور فینڈز نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹیں کھنڈرات میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سی ڈی اے اور ایم سی آئی مارکیٹوں کی حالت زار بہتر بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اکثر مارکیٹوں میں فلٹریشن پلانٹ اور پبلک باتھ رومز دستیاب نہیں ہیں جس وجہ سے تاجر برادری کو مشکلات درپیش ہیں۔

اس کے علاوہ فٹ پاتھوں، سڑکوں اور سٹریٹ لائٹس کی حالت بھی تسلی بخش نہیں ہے۔ لہذا انہوںنے مطالبہ کیا کہ سی ڈی اے نئے بجٹ کے تحت مارکیٹوں میں ان سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے تا کہ تاجر برادری سہولت کے ساتھ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے نے نئے بجٹ میں تقریبا21.7ارب روپے ترقیاتی کاموں کیلئے مختص کئے ہیں جو کل بجٹ کا 54فیصد ہیں تاہم انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ سی ڈی اے ترقیاتی بجٹ کو بڑھا کر کم از کم کل بجٹ کا 60فیصد تک لے جائے تاکہ مارکیٹوں سمیت شہر میں ترقیاتی کاموں کی رفتار کو تیز کیا جائے اور ان کی بروقت تکمیل یقینی بنائی جائے۔

انہوںنے کہا کہ سی ڈی اے کے کئی سیکٹر ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے عرصہ دراز سے التوا میں پڑے ہوئے ہیں لہذ انہوںنے پرزور مطالبہ کیا کہ نئے بجٹ میں ایسے تمام سیکٹرز کو جلد ترقی دینے کی کوشش کی جائے تا کہ خریداروں اور سرمایہ کاروں کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔