پشاور میں کم سن لڑکی کو سرعام برہنہ چلنے پر مجبور کردیا گیا

بچوں کے درمیان ہونے والی لڑائی میں مظہر حسین نامی شخص نے کود کر 17 سالہ لڑکی کا لباس پھاڑ ڈالا اور لڑکی کو زبردستی سرعام برہنہ چلنے پر مجبور کرتا رہا، بعد ازاں پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا

muhammad ali محمد علی ہفتہ 2 جون 2018 21:12

پشاور میں کم سن لڑکی کو سرعام برہنہ چلنے پر مجبور کردیا گیا
پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 02 جون 2018ء) پشاور کے علاقہ  ہشت نگری میں 17 سالہ بچی کو برہنہ کر کے گلیوں میں گھُمایا گیا۔ ایکسپریس ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق بچوں کے مابین ہوئی لڑائی بڑوں تک پہنچی تو اس لڑائی نے ایک بھیانک صورتحال اختیار کر لی۔ معاملہ تب سب کے سامنے آیا جب ایک مظہر حسین نامی شخص نے سفاکیت اور درندگی کی تمام حدیں عبور کر لیں۔

مظہر حسین نے 17 سالہ بچی کے کپڑے پھاڑ دئے اور اسے برہنہ حالت میں ہی گلیوں میں گھُومنے پر مجبور کیا۔ ننھی بچی نے نے روتے ہوئے شرم کے مارے اپنا جسم ڈھانپنے کی کوشش کی لیکن مظہر حسین نے اپنی سفاکیت کی انتہا کرتے ہوئے بچی کو برہنہ حالت میں ہی گلیوں میں چلنے پر مجبور کیا۔ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر اور مقامی افراد کی جانب سے مظہر حسین کو سخت برا بھلا کہا گیا۔

(جاری ہے)

مقامی افراد کے احتجاج کے بعد مظہر حسین کے خلاف ایک ایف آئی آر بھی درج کروائی گئی جس کے بعد پولیس نے مظہر کو حراست میں لے لیا۔ ملزم کی گرفتاری کے بعد متاثرہ بچی کے اہل خانہ کو دھمکیاں موصول ہونے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ملزم کے بااثر ہونے کی وجہ سے متاثرہ بچی کے اہل خانہ پر دباؤ بھی ڈالا جا رہا ہے۔ ڈسٹرکٹ کونسل پشاور محمد عاصم خان نے سوشل میڈیا پر گردش کر رہے اس واقعہ کا نوٹس لیا اور متاثرہ بچی کے اہل خانہ سے ملاقات بھی کی۔

  انہوں نے مقامی ایس ایچ او کو فوری طور پر کارروائی کرنے اور ملزم کو سخت سزا دینے کی ہدایت کی۔ عاصم خان نے متاثرہ خاندان کو اس بات کی یقین دہانی کروائی کے بے جا دباؤ کے باوجود بھی مقامی افسران اور حکام  ان کا ساتھ دیں گے۔ سفاکیت سے بھرپور یہ واقعہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی گذشتہ برس نومبر میں ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک نوجوان لڑکی کو چار ملزمان نے برہنہ حالت میں گلیوں کے چکر لگوائے تھے۔ گرفتاری کے بعد ملزمان نے عدالت کے سامنے اپنے جُرم کا اعتراف کیا۔ اس واقعہ پر بھی سوشل میڈیا پر بھونچال آنے کے بعد ہی کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔