سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ 12 مئی کی دوبارہ تحقیقات کیلیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کے معاملے کی سماعت

عدالت نے ناظر سندھ ہائیکورٹ کو12 مئی کے متعلق ہونیوالی عدالتی کارروائیوں کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کردی

جمعہ 22 جون 2018 21:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جون2018ء) سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ 12 مئی کی دوبارہ تحقیقات کیلیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کے معاملے کی سماعت کے موقع پر عدالت نے ناظر سندھ ہائیکورٹ کو12 مئی کے متعلق ہونیوالی عدالتی کارروائیوں کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کردی،پراسیکیوٹر آفس اور ایس ایس پی فاروق اعوان نے 60 ایف آئی آرز کا ریکارڈ پیش کیا، عدالتی معاون بیرسٹر فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ سابق چیف جسٹس صبیح الدین احمد نے جب ازخود کارروائی شروع کی تھی اس وقت 80 ایف آئی آرز کا ریکارڈ تھا،10 سال سے زائد مدت ہوگئی.

(جاری ہے)

بہت سا ریکارڈ موجود فائلوں میں نہیں، عدالت نے پولیس رپورٹ ناقص قرار دیتے ہوئے واپس کردی ،فیصل صدیقی نے کہا کہ عدالت جائزہ لے کہ بارہ مئی کو انصاف کی فراہمی کے نظام پر کیا اثرات مرتب ہوئے، ان اثرات کے کیا نتائج ہوسکتے ہیں کن پبلک آفس ہولڈرز نے غفلت مجرمانہ کا مظاہرہ کیا ،کن کو ملزم بنایا گیا اور انکی ذمہ داری کیا تھی،اقبال کاظمی نے کہا کہ مقدمات میں اس وقت کے مشیر داخلہ اور موجودہ میئر کراچی وسیم اختر بھی نامزد تھے،جسٹس کریم خان آغا نے استفسار کیاکہ دس سالوں میں ملزمان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی کیا کسی کا شناختی کارڈبلاک کیا گیا، کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا عدالت نے ناظر سندھ ہائیکورٹ کو سانحہ 12 مئی سے متعلق تمام عدالتی ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 6 اگست کیلیے ملتوی کردی۔

#